Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011

اكستان

36 - 65
چھٹ گئے اَور سب سے پہلے اَشعب بن قیس نے حصہ پایا۔ (ابن عساکر   ج ٤  ص ٢١٤)
آپ نہ صرف خود بھی فیاض تھے بلکہ دُوسروں کی فیاضی دیکھ کر خوش ہوتے تھے۔ ایک مرتبہ مدینہ  کے کسی کھجور کے باغ کی طرف گزرے ،دیکھا ایک حبشی غلام ایک روٹی لیے ایک لقمہ خود کھاتا ہے اَور دُوسرا  کتے کو دیتا ہے۔ اِسی طریقہ سے آدھی روٹی کتے کو کھلا دی۔ آپ نے غلام سے پوچھا کتے کو دُھتکار کیوں نہ دیا، اُس نے کہا کہ میری آنکھوںکو اِس کی آنکھوں سے حجاب معلوم ہوتا تھا، پھر پوچھا کہ تم کو ن ہو؟ اُس نے کہا اَبان بن عثمان کا غلام ہوں، پوچھا باغ کس کا ہے؟ معلوم ہوا اُنہی کا ہے ۔فرمایا اچھا جب تک میں لوٹ نہ آؤں  تم کہیں نہ جانا۔ یہ کہہ کر اُسی وقت اَبان کے پاس گئے اَور باغ اَور غلام دونوں خرید کر واپس آئے اَور غلام سے کہا میں نے تم کو خرید لیا ،وہ تعظیمًا کھڑا ہوگیا اَور عرض کیا مولائی، خدا، رسول اَور آقا کی خدمت گزاری کے لیے حاضر ہوں جو حکم ملے۔ آپ نے فرمایا میں نے باغ بھی خرید لیا ،تم خدا کی راہ میں آزاد ہو اَور باغ تم کو ہبہ  کرتا ہوں۔ غلام پر اِس کا یہ اَثر پڑا کہ اُس نے کہا آپ نے مجھے جس کی راہ میں آزاد فرمایا ہے اُس کی راہ میں میں یہ باغ دیتا ہوں ۔(ابن عساکر  ج ٤  ص ٢١٤) اِس قسم کے واقعات بہت سے ہیں ۔آپ کی فیاضی  مشہور تھی مدینہ میں جو حاجت مند آتا تھا لوگ اُس کو آپ ہی کے دَرِدولت کا پتہ دیتے تھے۔
خوش خلقی  : 
اِس فیاضی کے ساتھ آپ حد درجہ خوش خلق بھی تھے،اپنا کام چھوڑ کر دُوسروں کی حاجت پوری فرماتے تھے، ایک مرتبہ ایک شخص حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے پاس اپنی ضرورت لے کر گیا آپ معتکف تھے اِس لیے معذرت کردی، یہاں سے جواب پاکر وہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے پاس آیا آپ بھی معتکف تھے  مگر اعتکاف سے نکل کر اُس کی حاجت پوری کردی، لوگوں نے کہا حسین نے تو اِس شخص سے اعتکاف کا عذر  کیا تھا، فرمایا خدا کی راہ میں کسی بھائی کی حاجت پوری کردینا میرے نزدیک ایک مہینہ کے اعتکاف سے بہتر ہے۔ (ابن ِعساکر  جلد نمبر ٤  تذکرہ حسین)
ایک دِن آپ طواف کر رہے تھے اِسی حالت میں ایک شخص نے آپ کو اپنی ضرورت کے لیے ساتھ لے جانا چاہا، آپ طواف چھوڑ کر اُس کے ساتھ ہو گئے اَور جب اُس کی ضرورت پوری کر کے واپس ہوئے تو کسی حاسد نے اعتراض کیا کہ آپ طواف چھوڑ کر اُس کے ساتھ چلے گئے؟ فرمایا آنحضرت  ۖ  کا فرمان
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : 8 3
5 اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : 8 3
6 ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : 8 3
7 گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے : 9 3
8 دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری : 9 3
9 ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا : 10 3
10 حضرت عائشہ کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا : 10 3
11 علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ بحیثیت ِمعلمہ : 11 3
12 باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں : 11 3
13 پردہ میں اِنتہائی احتیاط : 12 3
14 اَسود، علقمہ ،مسروق حضرت عائشہ کے شاگرد اَور اِمام اعظم کی رائے : 12 3
15 قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : 14 3
16 عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : 14 3
17 عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں : 15 3
18 یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں : 15 3
19 عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں : 15 3
20 شیعوں کی بدعت : 16 3
21 حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا : 16 3
23 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤(قسط : ١) 18 1
24 اَصل وجہ : 19 23
25 اِسمبلی : 19 23
26 سیدھا راستہ : 19 23
27 . اَنفَاسِ قدسیہ 25 1
28 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 27
29 اِحیا ئِ سنت : 25 27
30 اِتباعِ سنت : 26 27
31 غیر اِختیاری سنت : 27 27
32 وفیات 28 1
33 تربیت ِ اَولاد 29 1
34 سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : 29 33
35 ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : 29 33
36 سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : 30 33
37 سختی کرنے کی حدود، سختی مقصود بالذات نہیں : 31 33
38 زیادہ سختی کرنے اَور مارنے کے نقصانات : 31 33
39 سزا دینے کے غلط طریقے : 31 33
40 ماں باپ کا ظلم اَور زیادتی : 32 33
41 سزا میں کتنی مار مار سکتے ہیں : 32 33
42 غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : 33 33
43 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 34 1
44 اِصلاحِ عقائد : 34 43
45 عبادت : 34 43
46 صدقات و خیرات : 35 43
47 خوش خلقی : 36 43
48 ضبط و تحمل : 37 43
49 کتاب الفضائل : 38 43
50 اِنفرادی فضائل : 40 43
53 قسط : ١ اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 41 1
54 حالات وخدمات 41 53
55 پیدائش : 41 53
56 تعلیم وتربیت: 41 53
57 اَساتذۂ کرام : 42 53
58 بیعت واِرَادَت : 43 53
59 مدرسۂ تعلیم القرآن شریفیہ: 43 53
60 امامت وخطابت : 46 53
61 تنظیم القراء والحفاظ: 46 53
62 قسط : ١ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 47 1
63 علم و عرفان کا بحر بیکراں 55 1
64 شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی شمس الدین صاحب 55 1
65 دینی مسائل 59 1
66 دینی مسائل 59 65
67 ( وقف کا بیان ) 59 65
68 وقف مسجد کے دیگر اَحکام : 59 65
69 مسجد کی ہیئت اَور شکل وصورت : 62 65
70 مسجد کے آداب و اَحکام : 62 65
71 مسجد میں نقش و نگار بنانا : 63 65
72 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter