ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
اُس کو بھی فقہاء نے ضربِ فاحش میں داخل کیا ہے۔ اَور جس مار سے ہڈی ٹوٹ جائے یا کھال پھٹ جائے وہ بدرجۂ اَولیٰ منع ہے۔ لیکن ضربِ فاحش سے خود اُستاد یاباپ کو تعزیر (یعنی سزا) دی جائے گی۔ غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : غصہ کو جہاں تک ہوسکے روکو۔ غصہ کی حالت میں حواس درست نہیں رہتے اُس وقت کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔غصہ کے وقت طبیعت بھڑک اُٹھتی ہے اَو راُس کی برائیاں اَور نقصانات پیش ِنظر نہیں رہ جاتے۔ تجربہ کر کے دیکھا گیا ہے کہ غصہ کو روکنا ہمیشہ اچھا ہوا ہے اَور جب غصہ کو جاری کیا گیا ہے تو ہمیشہ اُس کا اَنجام برا ہوا ہے۔ جب غصہ آجائے توہرگز کسی قول وفعل میں جلدی نہ کرے۔ حدیثوں میں بھی غصہ کے وقت فیصلہ کرنے کی ممانعت آئی ہے۔ غصہ میں بچوں کو ہرگز نہ مارا جائے بلکہ غصہ ٹھنڈا ہوجانے کے بعد سوچ سمجھ کر سزادی جائے۔ میں بھی غصہ کے وقت کوئی فیصلہ نہیں کرتا۔ غصہ ختم ہوجانے کے بعد جب تک تین چار بار غور نہیں کر لیتا کہ واقعی یہ سزا کا مستحق بھی ہے اُس وقت تک سزا نہیں دیتا۔(جاری ہے) ماہنامہ اَنوار مدینہ لاہور میں اِشتہار دے کر آپ اَپنے کاروبار کی تشہیر اَور دینی اِدارہ کا تعاون ایک ساتھ کر سکتے ہیں ! نرخ نامہ بیرون ٹائٹل مکمل صفحہ2000اَندرون رسالہ مکمل صفحہ1000اَندرون ٹائٹل مکمل صفحہ1500اَندرون رسالہ نصف صفحہ500