ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
باندھاجاتا ہو ۔آپ فرماتے تھے کہ کیا آپ کی صاحبزادی رسول اللہ ۖ کی صاحبزادی سے زیادہ اَفضل ہے چنانچہ ہزاروں نکاح مہرِ فاطمی پرمحض آپ کی بدولت ہوئے۔مہروں کی اِنتہائی بے تکی زیادتی کو آپ نے ختم کرکے مہرِ فاطمی کا طریقہ رائج کیا ۔ ہمیشہ موٹا کپڑا پہننا پسند فرماتے تھے ،سردی ،گرمی ہرموسم میں گاڑھے کواِستعمال کرتے تھے حتی کہ جس میّت پر گاڑھے کا کفن نہ ہوتاتھا اُس کی نمازِ جنازہ نہ پڑھاتے تھے (اِس مسئلہ پر شرعی نقطہ نظرسے کسی دُوسرے وقت بحث کریں گے اِنشاء اللہ تعالیٰ )اَور فرمایا کرتے تھے گاڑھا استعمال کرنے میں غریبوں (بیواؤں وغیرہ )کا بھلا ہوتا ہے ۔غرض کہ حضرت نے بہت سی سنتوں کو زندہ کیا ہے ۔ اِتباعِ سنت : آپ کی زندگی کا کوئی گوشہ اِتباعِ سنت سے خالی نہیں پایا جاتا ۔اُٹھنا بیٹھنا، سونا جاگنا، کھانا پینا، پہننا، گفتگو کرنا غرض کہ جسم شریف کے کسی عضو کی حرکت خلاف ِ سنت نہیں ہوتی تھی اَور حقیقتًا یہ بڑے کمال کی چیز ہے کہ مجاہدہ و ریاضت ذکر و فکر سے تزکیہ نفس کرکے اِنسان کا ہوا میں اُڑنا اَور پانی پر چلنا اِتنا دُشوار نہیں ہے جتنا دُشوار اِتباعِ سنت ہے اَور یہی جہادِ اَکبر ہے کیونکہ اپنے نفس کے تقاضے اَور اپنی مرضیات کو فناء کر کے محبوب اعظم جنابِ رسول اللہ ۖ کی مرضی کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا ہے۔ آج جبکہ معمولی قسم کے اِنسانوں کی نقل اُتارنے اَور اُس کی روِش اِختیار کرنے میں بڑی مشق اَور نفس کشی کی ضرورت پڑتی ہے تو مافوق الفطرت اِنسان تاجدارِ اَنبیاء جناب ِرسول اللہ ۖ کی خو اِختیار کرنا کتنا بڑا مشکل کام ہے ۔اگر ہمارے جیسے حضرات ایک نظر حضرت کی طرف دیکھ لیں تو وہ تمام اَحادیث کے ذخیرے جو بڑی بڑی کتابوں میں منتشر ہیں مع شرح کے آپ کی زندگی میں پائیں گے جس کو کوئی حدیث یاد کرنی ہو وہ حضرت کو ایک بار دیکھ لیتا تو یقینا حدیث مع شرح کے یاد ہوجاتی۔ لہٰذا جس اِنسان کے اِتباعِ سنت کا یہ حال ہو اُس کی زندگی کے حالات لکھنا یا بیان کرنا اِس کا مطلب بعینہ یہ ہوگا کہ اَحادیث رسول اللہ ۖ کے تمام ذخیروں کو لکھ دیا اَور بیان کردیا جائے لیکن مضمون کے اِس عنوان کو خالی رکھنے سے زیادہ بہتر یہ ہوگا کہ کچھ نہ کچھ بطورِ نمونہ کے بیان کردیا جائے ۔ آپ کو خوشبو سے بہت زیادہ اُنس تھا ہر وقت کپڑے معطر رہتے تھے۔ زیادہ تر گلاب کا عطر اِستعمال