Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011

اكستان

35 - 65
رُک گیا، حضرت حسین رضی اللہ عنہ اِس ہجوم میں گِھر گئے حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے ایک رکانی کی مدد سے اِنہیں ہجوم سے چھڑایا۔ ایک تختی پرسورۂ کہف لکھوائی تھی روزانہ سوتے وقت اِسے تلاوت فرماتے اَوربیویوں کے پاس ساتھ لے جاتے۔(ماخوذ اَز  ابن عساکر  ج ٤  ص ٢١٢  تا  ٢١٤ ) 
ہر طرح کی سواریاں رکھتے ہوئے پا پیادہ حج کرتے تھے، اِمام نووی  لکھتے ہیں اِمام حسن رضی اللہ عنہ  نے متعدد حج پاپیادہ کیے ،فرماتے تھے کہ مجھے خدا سے حجاب معلوم ہوتاہے کہ اُس سے ملوں اَور اُس کے گھر پاپیادہ نہ گیا ہوں۔ (تہذیب الاسماء نووی  ج ١  ص ١٥٨)
صدقات و خیرات  :
صدقہ و خیرات اَور فیاضی و سیر چشمی آپ کا خاندانی وصف تھا لیکن جس فیاضی سے آپ خدا کی راہ میں اپنی دولت اَور مال و متاع لُٹاتے تھے اِس کی مثالیں کم ملیں گی ۔تین مرتبہ اپنے کُل مال کا آدھا حصہ خدا کی راہ میں دے دیا اَور تنصیف میں اِتنی شدت کی کہ دوجوتوں میں سے ایک جوتا بھی خیرات کردیا ۔(اُسد الغابہ  ج ٢  ص ١٣ )۔ایک مرتبہ ایک شخص بیٹھا ہوا دس ہزار درہم کے لیے دُعا کر رہا تھا آپ نے سن لیا گھر جاکر اُس کے پا س دس ہزار نقد بھجوادِیے۔(ابن ِعساکر   ج ٤  ص ٢١٤) آپ کی اِس فیاضی سے دوست و دُشمن یکساں فائدہ اُٹھاتے تھے۔ 
ایک مرتبہ ایک شخص مدینہ آیا یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا دُشمن تھا اُس کے پاس زاد ِرَاہ اَور سواری نہ تھی اُس نے مدینہ والوں سے سوال کیا ،کسی نے کہا یہاں حسن رضی اللہ عنہ سے بڑھ کوئی فیاض نہیں اُن کے پاس جاؤ چنانچہ وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے سواری اَو ر زاد ِ رَاہ دونوں کا اِنتظام کردیا۔ لوگوں نے اعتراض کیا کہ آپ نے ایسے شخص کے ساتھ کیوں سلوک کیا، یہ آپ اَور آپ کے والد ِبزرگوار دونوں سے  بغض رکھتا ہے ۔فرمایا کیا اپنی آبرو نہ بچاؤں۔(ابن عساکر   ج ٤  ص ٢١٤)
   لیکن آپ کی دولت سے وہی لوگ متمتع ہوتے تھے جو دَرحقیقت اِس کے مستحق ہوتے۔ ایک مرتبہ آپ نے ایک بڑی رقم فقراء اَور مساکین کے لیے جمع کی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اِ س کی تقسیم کااعلان کر دیا لوگ سمجھے کہ اعلان صلائے عام ہے اِس لیے جوق دَرجوق جمع ہونے لگے آدمیوں کی یہ بھیڑ دیکھ کر حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اعلان کیا کہ یہ رقم صرف فقراء ومساکین کے لیے ہے اِس اعلان پر تقریبًا آدھے آدمی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : 8 3
5 اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : 8 3
6 ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : 8 3
7 گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے : 9 3
8 دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری : 9 3
9 ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا : 10 3
10 حضرت عائشہ کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا : 10 3
11 علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ بحیثیت ِمعلمہ : 11 3
12 باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں : 11 3
13 پردہ میں اِنتہائی احتیاط : 12 3
14 اَسود، علقمہ ،مسروق حضرت عائشہ کے شاگرد اَور اِمام اعظم کی رائے : 12 3
15 قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : 14 3
16 عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : 14 3
17 عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں : 15 3
18 یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں : 15 3
19 عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں : 15 3
20 شیعوں کی بدعت : 16 3
21 حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا : 16 3
23 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤(قسط : ١) 18 1
24 اَصل وجہ : 19 23
25 اِسمبلی : 19 23
26 سیدھا راستہ : 19 23
27 . اَنفَاسِ قدسیہ 25 1
28 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 27
29 اِحیا ئِ سنت : 25 27
30 اِتباعِ سنت : 26 27
31 غیر اِختیاری سنت : 27 27
32 وفیات 28 1
33 تربیت ِ اَولاد 29 1
34 سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : 29 33
35 ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : 29 33
36 سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : 30 33
37 سختی کرنے کی حدود، سختی مقصود بالذات نہیں : 31 33
38 زیادہ سختی کرنے اَور مارنے کے نقصانات : 31 33
39 سزا دینے کے غلط طریقے : 31 33
40 ماں باپ کا ظلم اَور زیادتی : 32 33
41 سزا میں کتنی مار مار سکتے ہیں : 32 33
42 غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : 33 33
43 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 34 1
44 اِصلاحِ عقائد : 34 43
45 عبادت : 34 43
46 صدقات و خیرات : 35 43
47 خوش خلقی : 36 43
48 ضبط و تحمل : 37 43
49 کتاب الفضائل : 38 43
50 اِنفرادی فضائل : 40 43
53 قسط : ١ اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 41 1
54 حالات وخدمات 41 53
55 پیدائش : 41 53
56 تعلیم وتربیت: 41 53
57 اَساتذۂ کرام : 42 53
58 بیعت واِرَادَت : 43 53
59 مدرسۂ تعلیم القرآن شریفیہ: 43 53
60 امامت وخطابت : 46 53
61 تنظیم القراء والحفاظ: 46 53
62 قسط : ١ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 47 1
63 علم و عرفان کا بحر بیکراں 55 1
64 شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی شمس الدین صاحب 55 1
65 دینی مسائل 59 1
66 دینی مسائل 59 65
67 ( وقف کا بیان ) 59 65
68 وقف مسجد کے دیگر اَحکام : 59 65
69 مسجد کی ہیئت اَور شکل وصورت : 62 65
70 مسجد کے آداب و اَحکام : 62 65
71 مسجد میں نقش و نگار بنانا : 63 65
72 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter