ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
مضمون نگار ہیں گویا علم جو ہے وہ عورتوں میں بھی اللہ نے قائم رکھا ہے وہ دَور بالکل اِبتدا کا تھا جو میں نے بتایا اَور اَب یہ آخری اِنتہائی دَور ہے تو یہ کہنا کہ عورتیں اُس زمانہ میں جاہل ہوتی تھیں سمجھ نہیں ہوتی تھی وغیرہ وغیرہ تو ایک تو یہ کہ اُنہیں ناسمجھ ثابت کرنا آج کے دَور کی بہ نسبت اَور صحابیات کوکہنا کہ وہ نا سمجھ تھیں یہ بھی ایک توہین ہے کیونکہ اِن کو پیدا اُس وقت کیا گیا ہے جب نبی علیہ السلام دُنیا میں تشریف لائے تاکہ نبی ۖ کے علوم کو محفوظ رکھیں اَور رسول اللہ ۖ نے اپنا خاص معجزہ قرآنِ پاک کو قرار دیا ہے اَور قرآنِ پاک منبع ِ علوم ہے تو یہ کہنا کہ وہ جاہل تھے یہ کتنی غلط بات ہے حالانکہ دین کی تمام چیزوں کی پوری سمجھ تھی اُن کو۔ تو اِن پرویزیوں نے نچوڑ نکالا قرآن کا تو اُس میں سے یہ نکلا کہ عورتیں اُس زمانے میں جاہل تھیں کم سمجھ ہوتی تھیں ناقصات العقل ہوتی ہیں اَب جب پی ایچ ڈی کرلیا اُس نے تو پھرتو مکمل ہوگئیں لہٰذا ایک عورت کو ایک مرد کے برابر گواہی قرار دینی چاہیے تو گویا قانون جو پاکستان کا بنے تو اُس میں ہونا یہ چاہیے کہ اگر پڑھی لکھی عورت ہے گریجویٹ ہے یاایم اے ہے یا اُس سے اُوپر ہے تو وہ مرد کے برابر ہو یہ قانون بننا چاہیے اَوراِس کا نام پھر وہ رکھیں گے اِسلام۔ قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : حالانکہ یہ بات نہیں ہے ایک اعصابی قوت ہوتی ہے اِنسان کی قوت ِ اِرادی ہوتی ہے ذہنی صلاحیت و ذہنی قوت ہوتی ہے جو ٹکراؤ کا بھی مقابلہ کر سکے اُس میں قدرت نے عورتوں میں وہ بات ہی نہیں رکھی وہ کسی کسی میں اگر پائی بھی جاتی ہو تو کسی کا کوئی اعتبار نہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ شرعی حکم مستثنٰی ہوجائے اُس کے حق میں اَگر مستثنٰی ہو سکتا ہوتا تو اللہ خود ہی کرتے ۔اَور جب گواہی کا موقع آتا ہے تو سخت دِلی کی ایک خاص قوت کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ جو آدمی جانے کا عادی نہیں ہے عدالت میں وہ تو برداشت ہی نہیں کرسکتا ویسے ہی کانپنے لگتا ہے وہ کہنا کچھ چاہتا ہے نکلتا کچھ ہے اَور ایسے واقعات مردوں کے ساتھ بھی ہوئے ہیں اَور عورتیں تو پھر عورتیں ہیں یا ضد میں آجائے گی یا غصہ میں آجائے گی بے برداشت ہوجائے گی جب بے برداشت ہوجاتی ہیں تو وہ کچھ کہتی ہیں کہ جو کہنے کا اُنہیں حق بھی نہیں ہوتا۔ عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : اِس واسطے حدود کے باب میں گواہی مردوں کی ہے ،حد نہیں نافذ کریں گے عورتوں کے کہنے سے یہ