Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011

اكستان

14 - 65
مضمون نگار ہیں گویا علم جو ہے وہ عورتوں میں بھی اللہ نے قائم رکھا ہے وہ دَور بالکل اِبتدا کا تھا جو میں نے بتایا اَور اَب یہ آخری اِنتہائی دَور ہے تو یہ کہنا کہ عورتیں اُس زمانہ میں جاہل ہوتی تھیں سمجھ نہیں ہوتی تھی وغیرہ   وغیرہ تو ایک تو یہ کہ اُنہیں ناسمجھ ثابت کرنا آج کے دَور کی بہ نسبت اَور صحابیات کوکہنا کہ وہ نا سمجھ تھیں یہ بھی ایک توہین ہے کیونکہ اِن کو پیدا اُس وقت کیا گیا ہے جب نبی علیہ السلام دُنیا میں تشریف لائے تاکہ نبی  ۖ   کے علوم کو محفوظ رکھیں اَور رسول اللہ  ۖ نے اپنا خاص معجزہ قرآنِ پاک کو قرار دیا ہے اَور قرآنِ پاک     منبع ِ علوم ہے تو یہ کہنا کہ وہ جاہل تھے یہ کتنی غلط بات ہے حالانکہ دین کی تمام چیزوں کی پوری سمجھ تھی اُن کو۔ 
تو اِن پرویزیوں نے نچوڑ نکالا قرآن کا تو اُس میں سے یہ نکلا کہ عورتیں اُس زمانے میں جاہل تھیں  کم سمجھ ہوتی تھیں ناقصات العقل ہوتی ہیں اَب جب پی ایچ ڈی کرلیا اُس نے تو پھرتو مکمل ہوگئیں لہٰذا ایک عورت کو ایک مرد کے برابر گواہی قرار دینی چاہیے تو گویا قانون جو پاکستان کا بنے تو اُس میں ہونا یہ چاہیے کہ اگر پڑھی لکھی عورت ہے گریجویٹ ہے یاایم اے ہے یا اُس سے اُوپر ہے تو وہ مرد کے برابر ہو یہ قانون بننا چاہیے اَوراِس کا نام پھر وہ رکھیں گے اِسلام۔
قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی  :
حالانکہ یہ بات نہیں ہے ایک اعصابی قوت ہوتی ہے اِنسان کی قوت ِ اِرادی ہوتی ہے ذہنی صلاحیت  و ذہنی قوت ہوتی ہے جو ٹکراؤ کا بھی مقابلہ کر سکے اُس میں قدرت نے عورتوں میں وہ بات ہی نہیں رکھی وہ کسی کسی میں اگر پائی بھی جاتی ہو تو کسی کا کوئی اعتبار نہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ شرعی حکم مستثنٰی ہوجائے اُس کے حق میں اَگر مستثنٰی ہو سکتا ہوتا تو اللہ خود ہی کرتے ۔اَور جب گواہی کا موقع آتا ہے تو سخت دِلی کی ایک خاص قوت کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ جو آدمی جانے کا عادی نہیں ہے عدالت میں وہ تو برداشت ہی نہیں کرسکتا ویسے ہی  کانپنے لگتا ہے وہ کہنا کچھ چاہتا ہے نکلتا کچھ ہے اَور ایسے واقعات مردوں کے ساتھ بھی ہوئے ہیں اَور عورتیں   تو پھر عورتیں ہیں یا ضد میں آجائے گی یا غصہ میں آجائے گی بے برداشت ہوجائے گی جب بے برداشت ہوجاتی ہیں تو وہ کچھ کہتی ہیں کہ جو کہنے کا اُنہیں حق بھی نہیں ہوتا۔ 
عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے  :
اِس واسطے حدود کے باب میں گواہی مردوں کی ہے ،حد نہیں نافذ کریں گے عورتوں کے کہنے سے یہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : 8 3
5 اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : 8 3
6 ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : 8 3
7 گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے : 9 3
8 دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری : 9 3
9 ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا : 10 3
10 حضرت عائشہ کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا : 10 3
11 علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ بحیثیت ِمعلمہ : 11 3
12 باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں : 11 3
13 پردہ میں اِنتہائی احتیاط : 12 3
14 اَسود، علقمہ ،مسروق حضرت عائشہ کے شاگرد اَور اِمام اعظم کی رائے : 12 3
15 قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : 14 3
16 عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : 14 3
17 عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں : 15 3
18 یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں : 15 3
19 عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں : 15 3
20 شیعوں کی بدعت : 16 3
21 حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا : 16 3
23 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤(قسط : ١) 18 1
24 اَصل وجہ : 19 23
25 اِسمبلی : 19 23
26 سیدھا راستہ : 19 23
27 . اَنفَاسِ قدسیہ 25 1
28 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 27
29 اِحیا ئِ سنت : 25 27
30 اِتباعِ سنت : 26 27
31 غیر اِختیاری سنت : 27 27
32 وفیات 28 1
33 تربیت ِ اَولاد 29 1
34 سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : 29 33
35 ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : 29 33
36 سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : 30 33
37 سختی کرنے کی حدود، سختی مقصود بالذات نہیں : 31 33
38 زیادہ سختی کرنے اَور مارنے کے نقصانات : 31 33
39 سزا دینے کے غلط طریقے : 31 33
40 ماں باپ کا ظلم اَور زیادتی : 32 33
41 سزا میں کتنی مار مار سکتے ہیں : 32 33
42 غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : 33 33
43 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 34 1
44 اِصلاحِ عقائد : 34 43
45 عبادت : 34 43
46 صدقات و خیرات : 35 43
47 خوش خلقی : 36 43
48 ضبط و تحمل : 37 43
49 کتاب الفضائل : 38 43
50 اِنفرادی فضائل : 40 43
53 قسط : ١ اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 41 1
54 حالات وخدمات 41 53
55 پیدائش : 41 53
56 تعلیم وتربیت: 41 53
57 اَساتذۂ کرام : 42 53
58 بیعت واِرَادَت : 43 53
59 مدرسۂ تعلیم القرآن شریفیہ: 43 53
60 امامت وخطابت : 46 53
61 تنظیم القراء والحفاظ: 46 53
62 قسط : ١ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 47 1
63 علم و عرفان کا بحر بیکراں 55 1
64 شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی شمس الدین صاحب 55 1
65 دینی مسائل 59 1
66 دینی مسائل 59 65
67 ( وقف کا بیان ) 59 65
68 وقف مسجد کے دیگر اَحکام : 59 65
69 مسجد کی ہیئت اَور شکل وصورت : 62 65
70 مسجد کے آداب و اَحکام : 62 65
71 مسجد میں نقش و نگار بنانا : 63 65
72 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter