Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011

اكستان

37 - 65
ہے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی ضرورت پوری کر نے کے لیے جاتا ہے اَور اُس کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے تو جانے والے کو ایک حج اَور ایک عمرہ کا ثواب ملتا ہے اَور اگر نہیں پوری ہوتی تو بھی ایک عمرہ کا،ایسی صورت میں کس طرح نہ جاتا، میں نے طواف کے بجائے پورے ایک حج اَور ایک عمرہ کا ثواب حاصل کیا اَور پھر واپس ہو کر طواف بھی پورا کیا۔ (ابن ِعساکر  جلد نمبر ٤  تذکرہ حسین)
ضبط و تحمل  : 
آنحضرت  ۖ  نے ایک موقع پر اِرشاد فرمایا تھا کہ ''حسن کو میرا علم اَور میری صورت ملی ہے'' حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی ذات اِس اِرشاد ِگرامی کی مجسم تصدیق تھی جو دستبرداری کے حالات میں پہلے گزر  چکا ہے کہ نا آشنائے حقیقت آپ کو کن کن نازیباکلمات سے خطاب کرتے تھے، کوئی''مُذَلِّلُ الْمُؤْمِنِیْنَ '' کوئی ''مُسَوِّدُ وُجُوْہِ الْمُسْلِمِیْن'' کوئی ''عَارُالْمُؤْمِنِیْنَ'' کہتا، لیکن اِس پیکر علم کی جبیں پر شکن نہ پڑتی اَور نہایت نرمی سے جواب دیتا کہ ''میں ایسا نہیں ہوں اَلبتہ مُلک کی طمع میں مسلمانوں کی خونریزی نہیں پسند کی۔ '' 
مروان جمعہ کے دِن منبر پر چڑھ کر بر سرِعام حضرت علی رضی اللہ عنہ پر شب و شتم کرتا تھا حضرت حسن  رضی اللہ عنہ اُس کی گستاخیوں کو اپنے کانوں سے سنتے اَور خاموشی کے سوا کوئی جواب نہ دیتے۔ ایک مرتبہ اُس نے ایک شخص کی زبانی نہایت فحش باتیں کہلا بھیجیں۔ آپ نے سن کر صرف اِس قدر جواب دیا کہ اُس سے کہہ دینا کہ خدا کی قسم میں تم کو گالی دے کر تم سے دَشنام دہی کا داغ نہ مٹاؤں گا۔ ایک دِن ہم دونوں خدا کے   حضور میں حاضر ہوں گے اگر تم سچے ہو تو خدا تمہاری سچائی کا بدلہ دے گا اَور اگر جھوٹے ہو تو وہ بڑا منتقم ہے۔  (تاریخ الخلفاء سیوطی  ص ١٨٩) 
ایک مرتبہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ اَور مروان میں کچھ گفتگو ہو رہی تھی، مروان نے رُو دَر رُد نہایت درشت کلمات اِستعمال کیے لیکن آپ سن کر خاموشی سے پی گئے۔ (تاریخ الخلفاء سیوطی  ص ١٨٩) 
اِس معمولی ضبط و تحمل سے مروان جیسے شقی اَور سنگدل پر بھی اَثر تھا چنانچہ آپ کی وفات کے بعد آپ کے جنازہ پر روتا تھا۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے کہا اَب کیوں روتے ہو، تم نے اُن کے ساتھ کیا کیا نہ   کیا۔ اُس نے پہاڑ کی طرف اِشارہ کر کے کہا، میں نے جو کچھ کیا وہ اِس سے زیادہ حلیم و برد بار کے ساتھ کیا۔(ابن عساکر  ج ٤  ص ٢١٦)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : 8 3
5 اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : 8 3
6 ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : 8 3
7 گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے : 9 3
8 دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری : 9 3
9 ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا : 10 3
10 حضرت عائشہ کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا : 10 3
11 علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ بحیثیت ِمعلمہ : 11 3
12 باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں : 11 3
13 پردہ میں اِنتہائی احتیاط : 12 3
14 اَسود، علقمہ ،مسروق حضرت عائشہ کے شاگرد اَور اِمام اعظم کی رائے : 12 3
15 قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : 14 3
16 عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : 14 3
17 عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں : 15 3
18 یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں : 15 3
19 عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں : 15 3
20 شیعوں کی بدعت : 16 3
21 حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا : 16 3
23 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤(قسط : ١) 18 1
24 اَصل وجہ : 19 23
25 اِسمبلی : 19 23
26 سیدھا راستہ : 19 23
27 . اَنفَاسِ قدسیہ 25 1
28 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 27
29 اِحیا ئِ سنت : 25 27
30 اِتباعِ سنت : 26 27
31 غیر اِختیاری سنت : 27 27
32 وفیات 28 1
33 تربیت ِ اَولاد 29 1
34 سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : 29 33
35 ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : 29 33
36 سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : 30 33
37 سختی کرنے کی حدود، سختی مقصود بالذات نہیں : 31 33
38 زیادہ سختی کرنے اَور مارنے کے نقصانات : 31 33
39 سزا دینے کے غلط طریقے : 31 33
40 ماں باپ کا ظلم اَور زیادتی : 32 33
41 سزا میں کتنی مار مار سکتے ہیں : 32 33
42 غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : 33 33
43 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 34 1
44 اِصلاحِ عقائد : 34 43
45 عبادت : 34 43
46 صدقات و خیرات : 35 43
47 خوش خلقی : 36 43
48 ضبط و تحمل : 37 43
49 کتاب الفضائل : 38 43
50 اِنفرادی فضائل : 40 43
53 قسط : ١ اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 41 1
54 حالات وخدمات 41 53
55 پیدائش : 41 53
56 تعلیم وتربیت: 41 53
57 اَساتذۂ کرام : 42 53
58 بیعت واِرَادَت : 43 53
59 مدرسۂ تعلیم القرآن شریفیہ: 43 53
60 امامت وخطابت : 46 53
61 تنظیم القراء والحفاظ: 46 53
62 قسط : ١ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 47 1
63 علم و عرفان کا بحر بیکراں 55 1
64 شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی شمس الدین صاحب 55 1
65 دینی مسائل 59 1
66 دینی مسائل 59 65
67 ( وقف کا بیان ) 59 65
68 وقف مسجد کے دیگر اَحکام : 59 65
69 مسجد کی ہیئت اَور شکل وصورت : 62 65
70 مسجد کے آداب و اَحکام : 62 65
71 مسجد میں نقش و نگار بنانا : 63 65
72 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter