ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
مسجد میں نقش و نگار بنانا : مسئلہ : مسجد کی دِیواروں اَور چھت و فرش میں رنگ برنگ کے بیل بوٹے نکالنا جو نماز میں خیال کو منتشر کرتے ہوں مکروہ ہے اَور بالخصوص محراب میں اَور قبلہ کی دِیوار میں زیادہ مکروہ ہے۔ مسئلہ : بے حد زینت اَور گل کاریاں مذموم و مکروہ ہیں۔ اَلبتہ اگر گچ اَور چونے اَور سیمنٹ و غیرہ کے نقش بنالیے جائیں تو مضائقہ نہیں کیونکہ اِن چیزوں کا اپنا استعمال مسجد کی مضبوطی کے لیے ہوتا ہے لیکن اِس کا بھی ترک کرنا اَولیٰ ہے اَور اِس کے بجائے فقراء و مساکین پر مال خرچ کیا جائے۔ مسئلہ : چونے اَور گچ سیمنٹ وغیرہ کے بیل بوٹے بنوانا بھی اُس وقت جائز ہے جب بنوانے والا اُن کو اپنے مال سے بنوارہا ہو۔ لیکن اگر وقف یا چندہ سے مسجد بنائی جاتی ہے تو جب تک وقف کرنے والا یا چندہ دینے والے اِس کی اِجازت نہ دیں اُس وقت تک ہرگز جائز نہیں اَور اگر مہتمم نے چندہ دہندگان کی اجازت کے بغیر بنائے تو تاوان دینا ہوگا۔ مسئلہ : مسجد کی دیواروں اَور محرابوں پر قرآن پاک کی آیتوں اَور سورتوں کا لکھنا بہتر نہیں ہے۔ مخیرحضرات سے اَپیل جامعہ مدنیہ جدیدمیں بحمد اللہ چار منزلہ دارُالاقامہ (ہوسٹل )کی تعمیر شروع ہو چکی ہے پہلی منزل پر ڈھائی کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے، مخیر حضرات کو اِس کارِ خیر میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لینے کی دعوت دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔( اِدارہ)