Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011

اكستان

10 - 65
گی چال بتادے گی کہ یہ فلاں عورت ہے رات کو اِس میں کمی ہوتی ہے بہت اَور وہاں چراغ ہی تو تھے اَور  چراغ تو سڑکوں پر ہوتے بھی نہیں کوئی بیٹری وغیرہ بھی نہیں تھی، سڑک پر چراغ جل نہیں سکتے تو کوئی عورت گھر سے اگر نکلی بھی ہے تو پتہ چلانا مشکل ہے اَور سردیوں میں تو مرد بھی کپڑا اَوڑھتے ہیں تو مرد بھی مشتبہ ہوسکتے ہیںاَور بدن بھاری نہ ہو تو پھر عورت کے برابر لگ سکتے ہیں مرد ،تو کوئی پتہ نہیں چلتا تھا تو اِس واسطے اُس میں کوئی حرج نہیں سمجھا جاتا ،اَب یہ ہے کہ رات کو بھی دن ہوتا ہے پوری روشنیاں ہیں جو دِن میں حال وہ رات کو تو اَب دن اَور رات ایک ہے۔ 
ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا  :
تو رسول اللہ  ۖ  کے اِس فتوے کی وجہ سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی بیوی کو منع نہیں کرتے تھے کہ چلی جائیں وہاں کیونکہ حدیث شریف میں آتا ہے کہ  اِذَا اسْتَأْذَنَ امْرَأَةُ اَحَدِکُمْ  جب تم میں سے کسی کی عورت اِجازت چاہے مسجد میں جاکر نماز پڑھنے کی تو  فَلَا یَمْنَعْ اُسے منع نہ کرو مسجد میں جانے سے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ناگوار تھا یہ کہ میری بیوی باہر جائے ،اُن کی بیوی سے کسی نے کہا کہ تم یہ کیا کرتی ہو تم تو جانتی ہو کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو یہ پسند نہیں اُنہوں نے کہا پسند نہیں ہے تو منع کیوں نہیں کرتے مجھے   تو اُن کو حدیث سُنائی اُنہوں نے کہ منع نہ کرنے کی وجہ تو یہ اِرشاد ہے رسول اللہ  ۖ  کا۔ 
حضرت عائشہ  کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا  :
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اگر یہ پتہ چل جاتا کہ عورتوں میں کیا خرابی ہے اَب تو پھر عورتوں کو مسجد میں جانے سے روک دیا جاتا جیسے بنی اِسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا ۔پوچھا گیا کہ بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا مسجدوں میں جانے سے ؟اُنہوں نے کہا کہ ہاں اَور رسول اللہ  ۖ  اگر حیات ہوتے تو یہ حکم ہوجاتا۔ تو یہ پرویزی کہتے ہیں کہ کیونکہ اُس زمانے میں عورتیں پڑھی لکھی نہیں ہوتی تھیں سمجھ کم ہوتی تھی اِس واسطے ایسے ہے مگر یہ بات غلط ہے ،عورتوں کی (دینی)معلومات ہمیشہ بہت رہی ہیں آخری دَور تک رہی ہیں اَور اَب بھی ہیں دین سے واقف اَور عالم عورتیں دُنیا میں موجود رہی ہیں اَور رہیں گی کیونکہ دین جو ہے وہ مردوں میں بھی رہے گا اَور عورتوں میں بھی رہے گا اَور دین بغیر علم کے ہو نہیں سکتا اَور علم عورتوں میں بھی رہے گا شروع سے یہی ہے ۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : 8 3
5 اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : 8 3
6 ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : 8 3
7 گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے : 9 3
8 دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری : 9 3
9 ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا : 10 3
10 حضرت عائشہ کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا : 10 3
11 علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ بحیثیت ِمعلمہ : 11 3
12 باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں : 11 3
13 پردہ میں اِنتہائی احتیاط : 12 3
14 اَسود، علقمہ ،مسروق حضرت عائشہ کے شاگرد اَور اِمام اعظم کی رائے : 12 3
15 قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : 14 3
16 عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : 14 3
17 عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں : 15 3
18 یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں : 15 3
19 عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں : 15 3
20 شیعوں کی بدعت : 16 3
21 حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا : 16 3
23 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤(قسط : ١) 18 1
24 اَصل وجہ : 19 23
25 اِسمبلی : 19 23
26 سیدھا راستہ : 19 23
27 . اَنفَاسِ قدسیہ 25 1
28 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 27
29 اِحیا ئِ سنت : 25 27
30 اِتباعِ سنت : 26 27
31 غیر اِختیاری سنت : 27 27
32 وفیات 28 1
33 تربیت ِ اَولاد 29 1
34 سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : 29 33
35 ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : 29 33
36 سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : 30 33
37 سختی کرنے کی حدود، سختی مقصود بالذات نہیں : 31 33
38 زیادہ سختی کرنے اَور مارنے کے نقصانات : 31 33
39 سزا دینے کے غلط طریقے : 31 33
40 ماں باپ کا ظلم اَور زیادتی : 32 33
41 سزا میں کتنی مار مار سکتے ہیں : 32 33
42 غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : 33 33
43 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 34 1
44 اِصلاحِ عقائد : 34 43
45 عبادت : 34 43
46 صدقات و خیرات : 35 43
47 خوش خلقی : 36 43
48 ضبط و تحمل : 37 43
49 کتاب الفضائل : 38 43
50 اِنفرادی فضائل : 40 43
53 قسط : ١ اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 41 1
54 حالات وخدمات 41 53
55 پیدائش : 41 53
56 تعلیم وتربیت: 41 53
57 اَساتذۂ کرام : 42 53
58 بیعت واِرَادَت : 43 53
59 مدرسۂ تعلیم القرآن شریفیہ: 43 53
60 امامت وخطابت : 46 53
61 تنظیم القراء والحفاظ: 46 53
62 قسط : ١ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 47 1
63 علم و عرفان کا بحر بیکراں 55 1
64 شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی شمس الدین صاحب 55 1
65 دینی مسائل 59 1
66 دینی مسائل 59 65
67 ( وقف کا بیان ) 59 65
68 وقف مسجد کے دیگر اَحکام : 59 65
69 مسجد کی ہیئت اَور شکل وصورت : 62 65
70 مسجد کے آداب و اَحکام : 62 65
71 مسجد میں نقش و نگار بنانا : 63 65
72 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter