ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
جرائم ختم ہوجاتے ہیں۔ اِسی ماہ (مارچ میں) جناب حکیم اَمیر علی قریشی صاحب سے ملاقات ہوئی اُنہوں نے سعودی حکومت میں اِسلامی قوانین کی رُو سے فوری دَاد رَسی کی ایک تازہ مثال دی کہ رات چار بجے ایک قتل ہوا اَور صبح دس بجے قاتل کو قصاص میں حکومت نے قتل کردیا گویا اُس مجرم کو جرم کے بعد صرف چھ گھنٹے زندہ رہنا تھا۔ اَنگریزی دَور کی یادگار تعزیرات پر ہمارے قانون دانوں نے تنقیدی نظر نہیں ڈالی ورنہ اُس میں اُنہیں خامیاں ہی خامیاں نظر آتیں ہمارے یہاں یہ روایت چل پڑی ہے کہ ہر اَنگریزی چیز کو تنقید سے بالا سمجھا جاتا ہے کچھ عرصہ قبل تک تھانوں میں اسٹیشنری کے لیے ماہوار اَلائونس اَور جیلوں میں قیدیوں کے لیے یومیہ اَلائونس کے طور پر اُتنی ہی رقم مخصوص تھی جتنی اَنگریز نے اپنے دَور میں مختص کی تھی۔ کوئی ملزم تھانہ میں چلا جائے تو اُسے مارنا پیٹنا گالیاں دینا بُرا نہیں سمجھا جاتا کیونکہ اَنگریز کے قانون کی رُو سے اُس کی رعایا کاہر فرد غلام تھا اَور بے عزت۔ وہی روِش آج تک جاری ہے لیکن اِسلام میں وہ اُصولاً اِس کے برعکس اُس وقت تک باعزت ہے جب تک اُس پر جرم ثابت نہ ہوجائے اَور جرم ثابت ہوجانے کے بعد وہ فقط اُس جرم کی سزا کا مستحق ہے نہ کہ گالی گلوچ یا کسی بھی بے حرمتی کا، تو جب اُصولاً اِسلام کے قوانین اَور موجودہ قوانین میں بُعد المشرقین ہوگیا تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ موجودہ اَنگریزی قوانین کو اِسلامی قوانین کے ساتھ جوڑدیا جائے۔ اِسلامی نظام میں بہت سے مصارف بیت المال کے ذمّے ہوتے ہیں۔ معذور اَفراد کے وظائف حتّٰی کہ بے روزگار بھوکے اَفراد کا اِنتظام بھی اُس کے ذمّے ہوتا ہے۔اِسلامی نظام میں غریب رشتہ دار کے مصارف اَمیر رشتہ دار پر ڈال دِیے جاتے ہیں۔ نیز مسلمانوں میں ہمیشہ اِنفاق فی سبیل اللہ کا جذبہ رہا ہے اَور اُن میں ہندئووں کی بہ نسبت خرچ کرنے کی بہت عادت ہے یہ عادت لاشعوری طور پر موروثی ہے عرصہ سے اِس کا صحیح استعمال متروک ہے اِس لیے لوگ اپنے ہی اُوپر عیش و عشرت میں اِضافہ پر خرچ کرنے لگے پھر بھی ملک بھر میں دینی اِدارے، بے شمار مساجد اِسی اِنفاق پر گئی گزری حالت میں بھی چل رہی ہیں۔ دَورِ اِسلام میں ہر آدمی جو متمول ہوتا تھا ہر وقت دُوسروں پر خرچ کرتا رہتا تھا حتّٰی کہ خود اُس کے پاس اپنے لیے کچھ نہ بچتا تھا یہ حال مسلمان نوابوں کا اُنیسویں صدی تک رہا ہے اِسی طرح نوابوں سے نیچے درجہ بدرجہ اپنے سے نیچے