Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011

اكستان

22 - 65
جرائم ختم ہوجاتے ہیں۔ 
اِسی ماہ (مارچ میں) جناب حکیم اَمیر علی قریشی صاحب سے ملاقات ہوئی اُنہوں نے سعودی  حکومت میں اِسلامی قوانین کی رُو سے فوری دَاد رَسی کی ایک تازہ مثال دی کہ رات چار بجے ایک قتل ہوا اَور  صبح دس بجے قاتل کو قصاص میں حکومت نے قتل کردیا گویا اُس مجرم کو جرم کے بعد صرف چھ گھنٹے زندہ رہنا تھا۔ 
اَنگریزی دَور کی یادگار تعزیرات پر ہمارے قانون دانوں نے تنقیدی نظر نہیں ڈالی ورنہ اُس میں اُنہیں خامیاں ہی خامیاں نظر آتیں ہمارے یہاں یہ روایت چل پڑی ہے کہ ہر اَنگریزی چیز کو تنقید سے بالا سمجھا جاتا ہے کچھ عرصہ قبل تک تھانوں میں اسٹیشنری کے لیے ماہوار اَلائونس اَور جیلوں میں قیدیوں کے لیے یومیہ اَلائونس کے طور پر اُتنی ہی رقم مخصوص تھی جتنی اَنگریز نے اپنے دَور میں مختص کی تھی۔ 
کوئی ملزم تھانہ میں چلا جائے تو اُسے مارنا پیٹنا گالیاں دینا بُرا نہیں سمجھا جاتا کیونکہ اَنگریز کے قانون کی رُو سے اُس کی رعایا کاہر فرد غلام تھا اَور بے عزت۔ وہی روِش آج تک جاری ہے لیکن اِسلام میں وہ اُصولاً اِس کے برعکس اُس وقت تک باعزت ہے جب تک اُس پر جرم ثابت نہ ہوجائے اَور جرم ثابت ہوجانے کے بعد وہ فقط اُس جرم کی سزا کا مستحق ہے نہ کہ گالی گلوچ یا کسی بھی بے حرمتی کا، تو جب اُصولاً اِسلام کے قوانین اَور موجودہ قوانین میں بُعد المشرقین ہوگیا تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ موجودہ اَنگریزی قوانین کو اِسلامی قوانین کے ساتھ جوڑدیا جائے۔ 
اِسلامی نظام میں بہت سے مصارف بیت المال کے ذمّے ہوتے ہیں۔ معذور اَفراد کے وظائف  حتّٰی کہ بے روزگار بھوکے اَفراد کا اِنتظام بھی اُس کے ذمّے ہوتا ہے۔اِسلامی نظام میں غریب رشتہ دار کے مصارف اَمیر رشتہ دار پر ڈال دِیے جاتے ہیں۔ نیز مسلمانوں میں ہمیشہ اِنفاق فی سبیل اللہ کا جذبہ رہا ہے اَور اُن میں ہندئووں کی بہ نسبت خرچ کرنے کی بہت عادت ہے یہ عادت لاشعوری طور پر موروثی ہے عرصہ سے اِس کا صحیح استعمال متروک ہے اِس لیے لوگ اپنے ہی اُوپر عیش و عشرت میں اِضافہ پر خرچ کرنے لگے پھر بھی ملک بھر میں دینی اِدارے، بے شمار مساجد اِسی اِنفاق پر گئی گزری حالت میں بھی چل رہی ہیں۔ دَورِ اِسلام میں ہر آدمی جو متمول ہوتا تھا ہر وقت دُوسروں پر خرچ کرتا رہتا تھا حتّٰی کہ خود اُس کے پاس اپنے لیے کچھ نہ بچتا تھا یہ حال مسلمان نوابوں کا اُنیسویں صدی تک رہا ہے اِسی طرح نوابوں سے نیچے درجہ بدرجہ اپنے سے نیچے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : 8 3
5 اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : 8 3
6 ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : 8 3
7 گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے : 9 3
8 دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری : 9 3
9 ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا : 10 3
10 حضرت عائشہ کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا : 10 3
11 علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ بحیثیت ِمعلمہ : 11 3
12 باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں : 11 3
13 پردہ میں اِنتہائی احتیاط : 12 3
14 اَسود، علقمہ ،مسروق حضرت عائشہ کے شاگرد اَور اِمام اعظم کی رائے : 12 3
15 قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : 14 3
16 عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : 14 3
17 عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں : 15 3
18 یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں : 15 3
19 عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں : 15 3
20 شیعوں کی بدعت : 16 3
21 حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا : 16 3
23 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤(قسط : ١) 18 1
24 اَصل وجہ : 19 23
25 اِسمبلی : 19 23
26 سیدھا راستہ : 19 23
27 . اَنفَاسِ قدسیہ 25 1
28 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 27
29 اِحیا ئِ سنت : 25 27
30 اِتباعِ سنت : 26 27
31 غیر اِختیاری سنت : 27 27
32 وفیات 28 1
33 تربیت ِ اَولاد 29 1
34 سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : 29 33
35 ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : 29 33
36 سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : 30 33
37 سختی کرنے کی حدود، سختی مقصود بالذات نہیں : 31 33
38 زیادہ سختی کرنے اَور مارنے کے نقصانات : 31 33
39 سزا دینے کے غلط طریقے : 31 33
40 ماں باپ کا ظلم اَور زیادتی : 32 33
41 سزا میں کتنی مار مار سکتے ہیں : 32 33
42 غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : 33 33
43 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 34 1
44 اِصلاحِ عقائد : 34 43
45 عبادت : 34 43
46 صدقات و خیرات : 35 43
47 خوش خلقی : 36 43
48 ضبط و تحمل : 37 43
49 کتاب الفضائل : 38 43
50 اِنفرادی فضائل : 40 43
53 قسط : ١ اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 41 1
54 حالات وخدمات 41 53
55 پیدائش : 41 53
56 تعلیم وتربیت: 41 53
57 اَساتذۂ کرام : 42 53
58 بیعت واِرَادَت : 43 53
59 مدرسۂ تعلیم القرآن شریفیہ: 43 53
60 امامت وخطابت : 46 53
61 تنظیم القراء والحفاظ: 46 53
62 قسط : ١ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 47 1
63 علم و عرفان کا بحر بیکراں 55 1
64 شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی شمس الدین صاحب 55 1
65 دینی مسائل 59 1
66 دینی مسائل 59 65
67 ( وقف کا بیان ) 59 65
68 وقف مسجد کے دیگر اَحکام : 59 65
69 مسجد کی ہیئت اَور شکل وصورت : 62 65
70 مسجد کے آداب و اَحکام : 62 65
71 مسجد میں نقش و نگار بنانا : 63 65
72 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter