ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
والوں پر خرچ کرتے تھے اِسی لیے کمیونزم اُن علاقوں میں پھیلا ہے جہاں عیسائی، یہودی یا بُت پرست آباد تھے اُس کی زَد میں مسلمانوں کے وہ علاقے بھی آگئے جو جغرافیائی محل ِ وقوع کے ذیل میں اُس کی زَد میں آتے تھے جیسے بخارا وغیرہ لیکن وہ اپنے پڑوس کے غریب ترین مسلمان ملک اَفغانستان کو متاثر نہیں کرسکا جس کی وجہ اِسلام کی عطاء کردہ سخاوت، فیاضی، مہمان نوازی اَور اُوپر سے نیچے تک سب میں کسی نہ کسی درجہ میں جذبۂ اِیثار کا پایا جانا تھا۔ مزید یہ کہ اِقتصادی اَور معاشرتی قانون جو اِسلام میں موجود ہیں اُن پر بھی عمل ہوتا رہا ہے اِس لیے اِسلامی ممالک میں کمیونزم کا فلسفہ ہی پہنچا ہے کمیونزم نہیں۔ اِقتصادی اَور معاشرتی قوانین اَور کسی مذہب میں ہیں ہی نہیں۔ اَفسوس یہ ہے کہ مسلمانوں کی اِس فطری موروثی صلاحیت سے اگرچہ پاکستان میں بالکل کام نہیں لیا گیا حتّٰی کہ اَب معاشرہ کی حالت اَور اَندازِ فکر ہی بدل گیا ہے۔ اَکثریت صرف اپنی ذات کی پجاری بن کر رہ گئی ہے اَنگریز کے بناء کردہ اِنکم ٹیکس وغیرہ سے جو فائدہ حکومت کو پہنچتا ہے اَور پھر حکومت سے عوام تک آتا ہے اِس سے کہیں زیادہ فائدہ اِس صورت میں ہوسکتا تھا کہ مسلمانوں کی فطری صلاحیت کو اُجاگر کرلیا جاتا۔ اِسلام میں اِنکم ٹیکس نہیں ہے لیکن دفاع کے لیے ٹیکس لگایا جاسکتا ہے بیت المال کے ذرائع آمدنی اَور بہت ہیں جن پر اِسلامی حکومتیں چلتی رہی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اَگر آج بھی اِسلام کا مکمل نظام نافذ العمل ہوجائے تو ہمارا ملک مثالی ترقی کرے گا۔ مکمل نظام سے میری مراد یہ ہے کہ اَنگریزی قانون کے بجائے اِسلامی قانون کی کتابوں کے تراجم اِن ہی مجسٹریٹوں اَور ججوں کو مہیا کردِیے جائیں کہ فیصلے اِس کے مطابق ہوں۔ اِسی طرح فوج کے متعلق جو فوج میں رائج قانون ہے اُسے بھی اِسلامی دَور کے قوانین کے مطابق بنادیا جائے، اَنگریز کے ترتیب دَادہ قوانین کے بجائے اِسلامی قوانین کے مطابق جو تراجم کے ذریعہ فوج کو مہیا کیے جائیں کورٹ مارشل کیا جایا کرے اَور اِقتصادیات بھی اِن ہی قوانین کے تابع ہوں۔ ہمارے ملک میں جو صوبائی عصبیت کی ہوائوں کی لپیٹ میں ہے محض اِسلام کا نام لینا اَور عمل نہ کرنا، قوانین جاری نہ کرنا اَب ایک بے کشش فریب ہوگا جس سے یہ بادِ سموم نہ تھم سکے گی۔ اَلبتہ اِسلامی اُصولِ اِقتصادیات اَور قوانین پر عمل اِسے روک سکتا ہے اِس کی رُو سے کوئی صوبہ اِحساسِ محرومی میں مبتلا نہ رہے گا۔