Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011

اكستان

23 - 65
والوں پر خرچ کرتے تھے اِسی لیے کمیونزم اُن علاقوں میں پھیلا ہے جہاں عیسائی، یہودی یا بُت پرست آباد تھے اُس کی زَد میں مسلمانوں کے وہ علاقے بھی آگئے جو جغرافیائی محل ِ وقوع کے ذیل میں اُس کی زَد میں آتے تھے جیسے بخارا وغیرہ لیکن وہ اپنے پڑوس کے غریب ترین مسلمان ملک اَفغانستان کو متاثر نہیں کرسکا جس کی وجہ اِسلام کی عطاء کردہ سخاوت، فیاضی، مہمان نوازی اَور اُوپر سے نیچے تک سب میں کسی نہ کسی درجہ میں جذبۂ اِیثار کا پایا جانا تھا۔ مزید یہ کہ اِقتصادی اَور معاشرتی قانون جو اِسلام میں موجود ہیں اُن پر بھی عمل ہوتا رہا ہے اِس لیے اِسلامی ممالک میں کمیونزم کا فلسفہ ہی پہنچا ہے کمیونزم نہیں۔ اِقتصادی اَور معاشرتی قوانین اَور کسی مذہب میں ہیں ہی نہیں۔ 
اَفسوس یہ ہے کہ مسلمانوں کی اِس فطری موروثی صلاحیت سے اگرچہ پاکستان میں بالکل کام نہیں  لیا گیا حتّٰی کہ اَب معاشرہ کی حالت اَور اَندازِ فکر ہی بدل گیا ہے۔ اَکثریت صرف اپنی ذات کی پجاری بن کر رہ گئی ہے اَنگریز کے بناء کردہ اِنکم ٹیکس وغیرہ سے جو فائدہ حکومت کو پہنچتا ہے اَور پھر حکومت سے عوام تک آتا ہے اِس سے کہیں زیادہ فائدہ اِس صورت میں ہوسکتا تھا کہ مسلمانوں کی فطری صلاحیت کو اُجاگر کرلیا جاتا۔ اِسلام میں اِنکم ٹیکس نہیں ہے لیکن دفاع کے لیے ٹیکس لگایا جاسکتا ہے بیت المال کے ذرائع آمدنی اَور بہت ہیں جن پر اِسلامی حکومتیں چلتی رہی ہیں۔ 
مجھے یقین ہے کہ اَگر آج بھی اِسلام کا مکمل نظام نافذ العمل ہوجائے تو ہمارا ملک مثالی ترقی کرے گا۔ مکمل نظام سے میری مراد یہ ہے کہ اَنگریزی قانون کے بجائے اِسلامی قانون کی کتابوں کے تراجم اِن ہی مجسٹریٹوں اَور ججوں کو مہیا کردِیے جائیں کہ فیصلے اِس کے مطابق ہوں۔ اِسی طرح فوج کے متعلق جو فوج میں رائج قانون ہے اُسے بھی اِسلامی دَور کے قوانین کے مطابق بنادیا جائے، اَنگریز کے ترتیب دَادہ قوانین کے بجائے اِسلامی قوانین کے مطابق جو تراجم کے ذریعہ فوج کو مہیا کیے جائیں کورٹ مارشل کیا جایا کرے اَور اِقتصادیات بھی اِن ہی قوانین کے تابع ہوں۔ 
ہمارے ملک میں جو صوبائی عصبیت کی ہوائوں کی لپیٹ میں ہے محض اِسلام کا نام لینا اَور عمل نہ کرنا، قوانین جاری نہ کرنا اَب ایک بے کشش فریب ہوگا جس سے یہ بادِ سموم نہ تھم سکے گی۔ اَلبتہ اِسلامی اُصولِ اِقتصادیات اَور قوانین پر عمل اِسے روک سکتا ہے اِس کی رُو سے کوئی صوبہ اِحساسِ محرومی میں مبتلا نہ رہے گا۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : 8 3
5 اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : 8 3
6 ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : 8 3
7 گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے : 9 3
8 دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری : 9 3
9 ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا : 10 3
10 حضرت عائشہ کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا : 10 3
11 علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ بحیثیت ِمعلمہ : 11 3
12 باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں : 11 3
13 پردہ میں اِنتہائی احتیاط : 12 3
14 اَسود، علقمہ ،مسروق حضرت عائشہ کے شاگرد اَور اِمام اعظم کی رائے : 12 3
15 قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : 14 3
16 عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : 14 3
17 عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں : 15 3
18 یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں : 15 3
19 عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں : 15 3
20 شیعوں کی بدعت : 16 3
21 حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا : 16 3
23 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤(قسط : ١) 18 1
24 اَصل وجہ : 19 23
25 اِسمبلی : 19 23
26 سیدھا راستہ : 19 23
27 . اَنفَاسِ قدسیہ 25 1
28 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 27
29 اِحیا ئِ سنت : 25 27
30 اِتباعِ سنت : 26 27
31 غیر اِختیاری سنت : 27 27
32 وفیات 28 1
33 تربیت ِ اَولاد 29 1
34 سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : 29 33
35 ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : 29 33
36 سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : 30 33
37 سختی کرنے کی حدود، سختی مقصود بالذات نہیں : 31 33
38 زیادہ سختی کرنے اَور مارنے کے نقصانات : 31 33
39 سزا دینے کے غلط طریقے : 31 33
40 ماں باپ کا ظلم اَور زیادتی : 32 33
41 سزا میں کتنی مار مار سکتے ہیں : 32 33
42 غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : 33 33
43 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 34 1
44 اِصلاحِ عقائد : 34 43
45 عبادت : 34 43
46 صدقات و خیرات : 35 43
47 خوش خلقی : 36 43
48 ضبط و تحمل : 37 43
49 کتاب الفضائل : 38 43
50 اِنفرادی فضائل : 40 43
53 قسط : ١ اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 41 1
54 حالات وخدمات 41 53
55 پیدائش : 41 53
56 تعلیم وتربیت: 41 53
57 اَساتذۂ کرام : 42 53
58 بیعت واِرَادَت : 43 53
59 مدرسۂ تعلیم القرآن شریفیہ: 43 53
60 امامت وخطابت : 46 53
61 تنظیم القراء والحفاظ: 46 53
62 قسط : ١ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 47 1
63 علم و عرفان کا بحر بیکراں 55 1
64 شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی شمس الدین صاحب 55 1
65 دینی مسائل 59 1
66 دینی مسائل 59 65
67 ( وقف کا بیان ) 59 65
68 وقف مسجد کے دیگر اَحکام : 59 65
69 مسجد کی ہیئت اَور شکل وصورت : 62 65
70 مسجد کے آداب و اَحکام : 62 65
71 مسجد میں نقش و نگار بنانا : 63 65
72 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter