Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011

اكستان

21 - 65
ہے کہ ایک حکومت میں قاضی شافعی بھی رہے ہیں مالکی بھی رہے ہیں اَور یہ طے ہے کہ وہ مدعی یا مدعیٰ علیہ کے مسلک کے پابند نہ ہوں گے بلکہ اپنے مسلک کی رُو سے فیصلہ دیں گے۔ اُنہیں مثال کے طور پر میں نے یہ مسئلہ بتلایا کہ اگر کسی حنفی مرد نے عورت کو کنایةً ایک طلاق دے دی یعنی بجائے لفظ ِ طلاق کے اُس نے کوئی ایسا لفظ استعمال کیا جس کے دونوں معنٰی ہوسکتے ہوں لیکن اُس کی مراد طلاق ہی تھی تو ایسی صورت میں ایک طلاق ہوجائے گی وہ آپس میں اگر راضی ہوں تو نکاح دوبارہ کرلیں لیکن اگر کسی طرح یہ قضیہ ایسے قاضی (جج) کے سامنے پیش کردیا گیا جو شافعی مسلک کا تھا اَور اُس نے اپنے مسلک کے مطابق یہ فیصلہ دے دیا کہ دوبارہ نکاح کی ضرورت نہیں اَور شوہر سے کہا کہ تم رُجوع کرلو شوہر نے رُجوع کرلیا تو حنفی مسلک میں یہ فیصلہ واجب التسلیم ہوگا جدید نکاح کی ضرورت نہیں۔ اِس کے برعکس اگر مدعی، مدعیٰ علیہ دونوں شافعی ہوںتو قاضی حنفی مسلک کو بالاتفاق مدعی و مدعیٰ علیہ کے مسلک پر فوقیت حاصل رہے گی اِس اُصول کے تحت ہر دَور میں ہر مسلک کے جج بِلااِختلاف و نزاع کام کرتے آئیں ہیں۔ گویا اَصل مدار فقہ پر رہا ہے وہ حنفی، مالکی ،شافعی ہو یا حنبلی۔ 
پاکستان میں ضرورتًا اِن چاروں ائمہ کرام کے ماننے والوں کے علاوہ بھی فقہ جعفریہ ماننے والوں کو اَور کسی بھی فقہ کے نہ ماننے والے طبقہ کو اُن کے آپس کے پیش آمدہ مسائل حل کرنے کے لیے اُن کا قاضی دیا جاسکتا ہے یہ معروف پرسنل لاء تو نہ ہوگا   یہ '' پرائیویٹ لائ'' (یعنی) ایک طبقہ یا گروہ کا قانون ہوگا۔ 
بعض حضرات جن میں سادہ لوح علماء بھی شامل ہیں یہ کہتے ہیں کہ نظامِ شریعت تدریجًا تھوڑا تھوڑا کرکے لایا جائے حالانکہ یہ بات بالکل ہی غلط ہے ۔اِسلامی نظام ایک مکمل ضابطہ ٔحیات ہے جب وہ آئے گا  تو ہر شعبۂ زندگی پر اَثر اَنداز ہوگا۔ اگر آدھا تہائی لایا گیا تو وہ اُن قوانین کی موجودگی میں نہیں چلے گا آدھی مشین کسی سائز کی ہو اَور آدھی کسی اَور سائز کی تو کیا اُنہیں جوڑکر چلایا جاسکتا ہے؟ جس طرح یہ ممکن نہیں اِسی طرح ''قانونِ شرع'' قانونِ اَنگریز بلکہ تعزیرات ہند کا جمع ہونا ممکن نہیں۔ یہ وہ قوانین ہیں جو اَنگریزوں نے اپنی غلام قوم کے لیے اِس غرض سے بنائے تھے کہ اِن میں جھگڑے چلتے ہی رہیں ،بیس بیس سال مقدمہ بازی میں صرف کریں نسلًا بعد نسل عداوتیں چلتی رہیں اِنصاف اَور دَادرَسی میں عدل و اِنصاف ہی کے نام پر زیادہ سے زیادہ تاخیر ہو، ہر ممکن کوشش ہو کہ قانون ہی کے نام پر شکوک پیدا کیے جاسکیں فورًا ہی فیصلہ ہرگز نہ ہونے پائے جبکہ اِسلام کے قوانین میں فوری دَادرَسی اَور اِنصاف دِلانا عدلیہ کی ذمّہ داری ہے اِسی سے اَمن ہوتا ہے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : 8 3
5 اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : 8 3
6 ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : 8 3
7 گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے : 9 3
8 دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری : 9 3
9 ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا : 10 3
10 حضرت عائشہ کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا : 10 3
11 علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ بحیثیت ِمعلمہ : 11 3
12 باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں : 11 3
13 پردہ میں اِنتہائی احتیاط : 12 3
14 اَسود، علقمہ ،مسروق حضرت عائشہ کے شاگرد اَور اِمام اعظم کی رائے : 12 3
15 قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : 14 3
16 عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : 14 3
17 عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں : 15 3
18 یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں : 15 3
19 عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں : 15 3
20 شیعوں کی بدعت : 16 3
21 حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا : 16 3
23 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤(قسط : ١) 18 1
24 اَصل وجہ : 19 23
25 اِسمبلی : 19 23
26 سیدھا راستہ : 19 23
27 . اَنفَاسِ قدسیہ 25 1
28 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 27
29 اِحیا ئِ سنت : 25 27
30 اِتباعِ سنت : 26 27
31 غیر اِختیاری سنت : 27 27
32 وفیات 28 1
33 تربیت ِ اَولاد 29 1
34 سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : 29 33
35 ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : 29 33
36 سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : 30 33
37 سختی کرنے کی حدود، سختی مقصود بالذات نہیں : 31 33
38 زیادہ سختی کرنے اَور مارنے کے نقصانات : 31 33
39 سزا دینے کے غلط طریقے : 31 33
40 ماں باپ کا ظلم اَور زیادتی : 32 33
41 سزا میں کتنی مار مار سکتے ہیں : 32 33
42 غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : 33 33
43 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 34 1
44 اِصلاحِ عقائد : 34 43
45 عبادت : 34 43
46 صدقات و خیرات : 35 43
47 خوش خلقی : 36 43
48 ضبط و تحمل : 37 43
49 کتاب الفضائل : 38 43
50 اِنفرادی فضائل : 40 43
53 قسط : ١ اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 41 1
54 حالات وخدمات 41 53
55 پیدائش : 41 53
56 تعلیم وتربیت: 41 53
57 اَساتذۂ کرام : 42 53
58 بیعت واِرَادَت : 43 53
59 مدرسۂ تعلیم القرآن شریفیہ: 43 53
60 امامت وخطابت : 46 53
61 تنظیم القراء والحفاظ: 46 53
62 قسط : ١ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 47 1
63 علم و عرفان کا بحر بیکراں 55 1
64 شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی شمس الدین صاحب 55 1
65 دینی مسائل 59 1
66 دینی مسائل 59 65
67 ( وقف کا بیان ) 59 65
68 وقف مسجد کے دیگر اَحکام : 59 65
69 مسجد کی ہیئت اَور شکل وصورت : 62 65
70 مسجد کے آداب و اَحکام : 62 65
71 مسجد میں نقش و نگار بنانا : 63 65
72 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter