ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
اِختیار دے دے گی یہ ایسے اِشکالات نہیں ہیں جو حل نہ ہوسکتے ہوں۔ مجھے ایک عزیز دوست نے بتلایا کہ جنرل نمیری نے اپنے یہاں ١ جب شرعی قوانین کا نفاذ کا اعلان کیا تو اُنہوں نے فقہ حنفی پر مبنی قوانین نافذ کیے۔ وہاں کے حکام سے اُنہوں نے دریافت کیا کہ یہاں اکثریت مالکی حضرات پر مشتمل ہے مالکی علماء حنفی مسلک پر کیسے فیصلے دیتے ہیں اَور اِسے کیوں ترجیح دیتے ہیں؟ اُنہوں نے کہا کہ یہاں کے علماء مسلک ِ حنفی پر فیصلوں کے عادی ہیں اَور اِسے اِس لیے ترجیح دیتے ہیں کہ اِس میں موجودہ (عیسوی) صدی کے اَوائل تک تمام نئے پیش آنے والے مسائل کا حل موجود ہے کیونکہ یہ قوانین ١٣٣٠ھ تک جب تک خلافت ِ عثمانیہ ترکیہ رہی ہے، جاری رہے ہیں۔ یہ اُن کی گفتگو کا خلاصہ ہے پھر یہ ہوا ہے کہ اُس کے بعد سے اَب تک تمام نئے پیش آنے والے مسائل پر ہمیشہ ہندوپاک کے علماء فتوے مرتب کرتے رہے ہیں۔ مشینی ذبیحہ درُست ہے یا نہیں؟ اِس پر گفتگو ہوئی۔ مفتی محمد شفیع صاحب مرحوم نے بیان دیا کہ درُست۔ مفتی محمود صاحب مرحوم نے بیان دیا کہ درُست نہیں اَور دلیل واضح کی۔ اِس پر مفتی محمد شفیع صاحب نے اپنے فتوے سے رُجوع کا اعلان فرمادیا حتّٰی کہ غیر سیاسی علماء نے بھی بعض سیاسی اُمور پر بحث کی اَور فتوے دِیے۔ پارلیمانی نظام جائز ہے یا ناجائز؟ پارلیمانی نظام میں عورت وزیراعظم ہوسکتی ہے یا نہیں؟ اِس پر حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی رحمة اللہ علیہ نے بحث فرمائی جو اُن کے فتاویٰ کی جلد پنجم میں ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اگرچہ عوام واقف نہ ہوں اَور قانون داں حضرات نے توجہ نہ دی ہو لیکن علمائے کرام جدید دَور کے حالات و مسائل پر برابر نظر رکھے ہوئے ہیں اَور اِن مسائل کو حل کرتے چلے جارہے ہیں اگر آج یہ قانون جاری کیا جائے تو ہمارے پاس آج تک کے مسائل کا حل موجود ہے۔ برصغیر کے علماء کا طریقہ یہ رہا ہے کہ بجائے اِس کے کہ ہر ایک مجتہد ہونے کا دعویٰ کرتا اَور اِختلاف پیدا ہوتا اِن حنفی علماء نے یہ طریقہ اپنالیا کہ پیش آمدہ مسئلہ پر گفتگو کرکے ایک رائے قائم کرلی جائے۔ میرے اِسی قابلِ قدر دوست نے مجھ سے سوال کیا کہ کیا ایک ریاست میں دو مسلک چل سکتے ہیں؟ مثلاً کوئی جج یا قاضی شافعی مسلک کا پیروکار ہے تو وہ ہٹادیا جائے گا یا قاضی رہے گا اَور اگر قاضی رہے گا تو اپنے مسلک کے مطابق فیصلہ دے گا یا مدعی کے مسلک کے مطابق؟ میں نے کہا کہ قدیم دَور سے یہ دستور چلا آرہا ١ یعنی سوڈان میں