ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
بھی ہوجاتا ہے، کونسی نسبت ہے؟ عام خاص مطلق کی نسبت ہے۔ کہ ہر سنت تو حدیث ہے۔ اللہ کے رسول ۖ نے ایسے وضو کیا، بعض اعضائِ وضو کو دھویا یہ سنت بھی ہے، حدیث بھی ہے۔ سنت ہے تو ہمیں عمل کرنا ہے، حدیث ہے اِس لیے کہ اللہ کے رسول ۖ کا عمل اِس میں نقل کیا گیا ہے۔ وضو میں بسم اللہ پڑھنا ہے، یہ سنت بھی ہے حدیث بھی ہے۔ تو بعض چیزیں سنت بھی ہیں اور حدیث بھی ہیں اور بعض چیزیں صرف حدیث ہیں سنت نہیں ہیں، تو کونسی نسبت ہوگئی؟ عام خاص مطلق کی نسبت۔ تو اہل ِ حدیث یہ اپنے آپ کو کہتے ہیں اِس لیے کہتے ہیں کہ اُن کو سنت سے واسطہ نہیں رہتا ہے، بات سمجھ میں آتی ہے۔ اِس لیے کہ ''سنت'' میں اللہ کے رسول ۖ کی سنت بھی داخل ہے اور اللہ کے رسول کے فرمان کے مطابق خلفائے راشدین کی بھی سنت داخل ہے۔ اِسی وجہ سے اہل ِ سنت والجماعت اُن ہی کو کہاجاتا ہے جوکہ اللہ کے رسول ۖ کی سنت کے ساتھ ساتھ خلفاء راشدین کی سنت کو بھی مضبوطی سے تھامیں اور پکڑیں۔ ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ کوئی ایسا آدمی اہل ِسنت والجماعت میں سے شمار کیا جائے جو خلفاء راشدین یا صحابۂ کرام کے عمل کو بدعت قرار دے اور اُن کی سنت کا اِنکار کرے۔ اور دیکھو اللہ کے رسول ۖ کو اپنے خلفاء راشدین کی سنت کا کتنا اِہتمام تھا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول ۖ کو معلوم تھا کہ ایک فرقہ پیدا ہوگا جو خاص طور پر خلفاء راشدین کی سنت کو اپنا نشانہ بنائے گا۔ بعد میں کیا فرمایا عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّةِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیّیْنَ تَمَسَّکُوْا بِہَا وَعَضُّوْا عَلَیْھَا بِالنَّوَاجِذِ۔ تَمَسَّکُوْا بِھَا کہ بہت مضبوطی سے تھام لو ، کس کو تھامو؟ اللہ کے رسول ۖ کی سنت کو؟ دانت سے مضبوطی سے پکڑو کس کی سنت کو؟ اللہ کے رسول ۖ کی سنت کے بارے میں نہیں فرمایا جارہا ہے اِس لیے کہ اللہ کے رسول ۖ کی سنت پر بلا اِختلاف عمل کرنا ہی ہے کون اِس کا منکر ہوگا؟ جو اِس کا منکر ہوگا اُس کے جہنمی ہونے میں کوئی شبہہ نہیں۔ مسئلہ تو یہ ہے کہ خلفاء راشدین کی سنت بھی قابل ِعمل ہے کہ نہیں ہے؟ تو اللہ کے رسول ۖ نے فرمایا تَمَسَّکُوْا بِھَا، بِھِمَا نہیں فرمایا بِھِمَا فرماتے تو ضمیر لوٹتی کس کی طرف؟ دونوں کی طرف لوٹتی۔ اللہ کے رسول کی سنت کی طرف اور خلفائے راشدین کی سنت کی طرف۔ لیکن بطورِ خاص فرمایا تَمَسَّکُوْا بِھَا اَیْ تَمَسَّکُوْا بِسُنَّةِ خُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ وَعَضُّوْا عَلَیْھَا دانتوں سے پکڑو۔ عَلَیْھِمَا نہیں فرمایا عَلَیْھَا فرمایا۔ (با قی صفحہ ٣٤)