ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
|
٢١ مارچ کی رات کو بھی دی تھی۔ اس پارٹی میں بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر برجیش مشرا، بھارتی وزیرِ اعظم کے داماد رانجن بھٹاچاریہ ، پاکستان کے وزیرِ خزانہ شوکت عزیز اور عمران خان نے شرکت کی۔ یہ شخصیات یوسف صلاح الدین کی حویلی میں رات رہیں جہاں پارٹی کے علاوہ کرن نامی خاتون کا ڈانس اور راحت فتح علی کی قوالی بھی ہوئی ۔لاہور کے ون ڈے میچوں کے دوران شہر میں مختلف باتیں گردش کرتی رہیں۔ ایک اطلاع یہ تھی کہ پاکستان کے فاسٹ بائولر شعیب اختر ایک بھارتی خاتون کے ساتھ لاہور کی ہیرا منڈی میں واقع ریسٹورنٹ میں پائے گئے۔ یہ بھارتی خاتون پچیس ہزار کے عوض ایک رات گزارنے کے لیے مشہور ہے ۔ لاہور کی ایک پارٹی کے دوران ایک بھارتی مہمان نے لاہور کے شہریوںکے رویے کے بارے میں یہ گھٹیا جملہ کہا کہLahore is like a bitch in heat with no dog ١ in sight پاکستان کی مہمان نوازی کی تعریفیں کرنے والے بھارتیوںخصوصاً ان کے میڈیا افراد نے پاکستان ،اس کے عوام اور اس کی سوسائٹی کی تذلیل کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیںدیا۔ لاہور شہر میں شراب اور ڈانس کی پارٹیوں کا حال لکھنے کے بعد کراچی کا ذکر کرتے ہوئے بھی بھارتی میڈیا نے زہر فشانی میں کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھی ۔کراچی کا نقشہ یوں پیش کیا گیا جیسے شہر کے کونے کونے میں شراب کے اڈے ،ڈانس کے کلب اور طوائفوں کے ٹھکانے ہیں۔ آئوٹ لک میگزین کے ١٢اپریل کے شمارے میں کراچی کی نائٹ لائف کے قصے اس طرح لکھے گئے ہیں جن کا مقصد سوائے کراچی شہر کے باسیوں کی تذلیل کے اور کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔ اسی مضمون میں کراچی کے بارے میں لکھا ہے کہ کراچی کے لوگ اسے ممبئی جیسا سمجھتے ہیں ۔کراچی پریس کلب کے بارے میں فاضل مضمون نگار کی رائے ہے کہ یہاں ہر وقت واڈکا اور سکاچ شرابوں کی بوتلیں کھلی ملتی ہیں کیونکہ ہر وقت سینئراخبار نویس یہاں بیٹھے شراب نوشی کرتے رہتے ہیں۔ بھارتی صحافیوںاور دانشوروں کے یہ تبصرے ہمارے لیے باعث حیرت نہیں ہیں البتہ مسلم لیگیوں کواگر اس پر حیرت ہوئی ہوتو قرین ِقیاس بھی ہے کیونکہ لیگیوں کا طبقہ عرصہ درازسے ہندئووں کی کاسہ لیسیوں میں مصروف ہے ۔لاہور میں ہندوادا کاروں اور سکھ گوےّوں کے گرم جوش میزبان یوسف صلاح الدین ہیں جو علامہ اقبال مرحوم کے نواسہ ہیں اور ١ اس کا ترجمہ یہ ہے : '' لاہورئیے ایک ایسی گرم جوش کتیا کی طرح ہیںجس کو کوئی کتا میسر نہیں ہے''۔