ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
|
ذوالقرنین : تم میں کوئی مسکین و فقیر کیوں نہیں ہے؟ نمائندہ : کیونکہ جو کچھ ہمارے یہاں پیدا ہوتا ہے ہم سب اُس کو برابر تقسیم کر لیتے ہیں۔ ذوالقرنین : تمہارے یہاں کوئی درشت مزاج اور تند خو نہیں ہے؟ نمائندہ : کیونکہ ہم سب خاکسار اور متواضع ہیں۔ ذوالقرنین : تم لوگوں کی عمریں دراز کیوں ہیں؟ نمائندہ : کیونکہ ہم سب ایک دوسرے کے حق کو ادا کرتے ہیں اور حق کے ساتھ آپس میں انصاف کرتے ہیں ۔ ذوالقرنین : تم باہم ہنسی مذاق کیوں نہیں کرتے؟ نمائندہ : تاکہ ہم استغفار سے غافل نہ ہوں ۔ ذوالقرنین : تم غمگین کیوں نہیں ہوتے ؟ نمائندہ : ہم بچپن سے بلا و مصیبت جھیلنے کے عادی ہو گئے ہیں لہٰذا ہمیں ہر چیز محبوب و مرغوب ہوگئی ہے۔ ذوالقرنین : تم لوگ آفات میں کیوں نہیں مبتلا ہوتے جیسا کہ دوسرے لوگ ہوتے ہیں؟ نمائندہ : کیونکہ ہم غیر اللہ پر بھروسہ نہیں کرتے اور نہ نجوم وغیرہ کے معتقد ہیں ۔ ذوالقرنین : اپنے آبائواجداد کا حال بیان کرو ،وہ کیسے تھے؟ نمائندہ : ہمارے آبائو اجداد بہت اچھے لوگ تھے وہ اپنے مساکین پر رحم کرتے اور جواُن میں فقیر ہوتے ان سے بھائی چارہ کرتے ، جو اُن پر ظلم کرتا اُس کو معاف کردیتے اور جو اُن کے ساتھ برائی کرتا وہ اُن کے ساتھ بھلائی کرتے تھے ،جو اُن کے ساتھ جہل کا معاملہ کرتا وہ اُن کے ساتھ بردباری کا معاملہ کرتے ،آپس میں صلہ رحمی کا معاملہ کرتے ،نماز کے اوقات کی حفاظت کرتے، اپنے وعدوں کو پورا کرتے تھے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اُن کے ہر کام درست کررکھے تھے اور جب تک وہ زندہ رہے اُن کو اللہ تعالیٰ نے آفات سے محفوظ رکھا اور اللہ تعالیٰ نے اب اُن کی اولاد یعنی ہم کو بھی اُنہی کے نقشِ قدم پر ثابت رکھا ۔ یہ سب باتیں سن کر ذوالقرنین نے کہا اگر میں کسی جگہ قیام کرتا تو تمہارے پاس کرتا لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجھے کہیں قیام کی اجازت نہیں اس لیے معذور ہوں'' ٤ ٤ حیاة الحیوان عربی ج ٢ ص١١٦