Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004

اكستان

52 - 65
بقیہ نماز پوری کر لے اور یہی افضل ہے اورچاہے جہاں پہلے تھا وہیں جا کر پڑھے۔ اور بہتر یہ ہے کہ قصداً پہلی نماز کو سلام پھیر کر توڑدے اور وضو کے بعد از سرِنو نماز پڑھے۔
	مسئلہ  :  امام کو اگر حدث ہو جائے اگر چہ قعدہ اخیرہ میں ہو تو اُس کو چاہیے کہ فوراً وضو کرنے چلا جائے اور بہتر یہ ہے کہ اپنے مقتدیوں میں سے جس کو امامت کے لائق سمجھتا ہو اُس کو اپنی جگہ کھڑا کردے ۔مدرک کوخلیفہ بنانا بہتر ہے ۔ اگر مسبوق کو کردے تب بھی جائز ہے اور اِس مسبوق کو اشارے سے بتادے کہ میرے اُوپر اتنی رکعتیں وغیرہ باقی ہیں ۔ رکعتوں کے لیے انگلی سے اشارہ کرے مثلاً ایک رکعت با قی ہو تو ایک انگلی اُٹھا دے، دورکعت باقی ہو تود دو انگلی ، رکوع باقی ہوتو گھٹنوں پر ہاتھ رکھ دے ،سجدہ باقی ہو تو پیشانی پر، قرأت باقی ہو تو منہ پر ،سجدہ تلاوت باقی ہو تو پیشانی اور زبان پر ،   سجدہ سہو کرنا ہو تو سینے پر جبکہ وہ بھی سمجھتا ہو ورنہ اُس کو خلیفہ نہ بنائے ۔پھرجب خود وضو کر چکے تو اگرجماعت باقی ہوتو جماعت میں آکر اپنے خلیفہ کا مقتدی بن جائے اور اگر وضو کرکے وضو کی جگہ کے پاس ہی کھڑا ہوگیا تو اگر درمیان میں کوئی ایسی چیز یا اتنا فاصلہ حائل ہو جس سے اقتداء صحیح نہیں ہوتی تو درست نہیں ورنہ وہاں کھڑے ہونا اور جماعت میں شریک ہونا درست ہے۔ اور اگر جماعت ہو چکی ہوتواپنی نماز پوری کرلے خواہ جہاںوضو کیا ہے وہیں یا جہاں پہلے تھا وہاں۔
	مسئلہ  :  اگر پانی مسجد کے صحن کے اندر موجود ہو تو پھر خلیفہ بنانا ضروری نہیں چاہے بنائے اور چاہے نہ بنائے بلکہ جب خود وضو کرکے آئے پھر امام بن جائے اور اتنی دیر مقتدی اس کے انتظار میں رہیں۔
	مسئلہ  :  خلیفہ بنادینے کے بعد امام نہیں رہتا بلکہ اپنے خلیفہ کا مقتدی ہو جاتا ہے ۔لہٰذا اگر جماعت ہو چکی ہوتو امام اپنی نماز لاحق کی طرح پوری کرے۔
	مسئلہ  :  اگر امام کسی کو خلیفہ نہ بنائے بلکہ مقتدی لوگ کسی کو اپنے میںسے خلیفہ بنادیں یا خود کوئی مقتدی آگے بڑھ کر امام کی جگہ پر کھڑا ہو جائے اورا مام ہونے کی نیت کرلے تب بھی درست ہے بشرطیکہ اس وقت تک امام مسجد سے باہر نہ نکل چکاہو اور اگر نماز مسجد میں نہ ہوتی ہو توصفوں سے یا سترے سے آگے نہ بڑھا ہو۔ اور اگر ان حدود سے آگے بڑھ چکا ہوتو نماز فاسد ہو جائے گی، اب کوئی دوسرا اما م نہیں بن سکتا اور جماعت نئے سرے سے ہوگی۔
	مسئلہ  :  اگر مقتدی کو حدث ہو جائے اس کو بھی فوراً وضو کرنا چاہیے ۔ وضو کے بعد اگر جماعت باقی ہو تو جماعت میں شریک ہو جائے ورنہ اپنی نماز پوری کرلے۔ اوراگر جماعت باقی ہوتو مقتدی کو واپس اپنی جگہ پر جا کر نماز پڑھنی چاہیے لیکن اگر امام کی اور اس کے وضو کی جگہ میں کوئی چیز اقتداء سے مانع نہ ہو تو یہاں بھی کھڑاہونا جائز ہے۔ اور اگر جماعت ہو چکی ہوتو مقتدی کو اختیار ہے چاہے پہلی جگہ میں جا کر نماز پوری کرے یا وضو کی جگہ میں پوری کرلے اور یہی بہتر ہے۔
	مسئلہ  :  اگر امام مسبوق کو اپنی جگہ پر کھڑا کردے تواس کو چاہیے کہ جس قدررکعتیں وغیرہ امام پر باقی تھیں ان کو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
70 اس شمارے میں 3 1
71 حرف آغاز 4 1
72 پاکستان میں کیا کیا ہوگا 7 71
73 درس حدیث 9 1
74 بدخصلت یہودیوں کی رائے کا تضاد : 9 73
75 اسلام لانے کی وجہ : 9 73
76 یہودی حق کو چھپاتے تھے : 10 73
77 خواب اور جنت کی بشارت : 10 73
78 باوضو رہنے اور نفل پڑھنے کی فضیلت : 12 73
79 سرورِ کونین فخردوعالم ۖ کی حیات ِ طیبہ ایک نظرمیں 13 1
80 ظہورِ قدسی : 13 79
81 ولادت آنحضرت ۖ : 13 79
82 طلوع آفتابِ رسالت : 14 79
83 متفرقات : 14 79
84 سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے : 14 79
85 ہجرت ِنبوی : 15 79
86 اسلامی ریاست کی ابتداء : 16 79
87 آنحضرت ۖ کے چچا : 17 79
88 آنحضرت ۖ کی پھوپھیاں : 17 79
89 آنحضرت ۖ کی والدہ ماجدہ : 17 79
90 ضمیمہ 17 79
91 آنحضرت ۖ کی ازواجِ مطہرات 18 79
92 آنحضرت ۖ کی باندیاں : 19 79
93 آنحضرت ۖ کے صاحبزادے : 19 79
94 آنحضرت ۖ کی صاحبزادیاں : 19 79
95 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 20 1
96 دیوبند ، دارالعلوم او ر ملکی حالات 20 95
97 قیام دارالعلوم 22 95
98 ایک الہامی تجویز : 25 95
99 وفیات 29 1
100 موت العَالِم موت العَالَم 29 99
102 نعتِ رسول ۖ 31 1
103 سیرة نبوی اور مستشرقین 33 1
104 تعددِ زوجات : 33 103
105 سبب ِاول ....... تعددِ زوجات کا اصل سبب تعلیم ِدین تھا : 33 103
106 سبب ِدوم : 34 103
107 سبب ِسوم : 35 103
108 حضرت جویریہ : 35 103
109 حضرت اُمِ حبیبہ : 35 103
110 حضرت صفیہ : 36 103
111 حضرت زینب : 36 103
112 وحی پر مستشرقین کا اعتراض : 38 103
113 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 39 1
114 نصاب ِ تعلیم 40 1
115 مکتوب گرامی حضر ت مولانامحمد میاں 40 114
116 خواتین کا عشق رسالت 43 1
117 حضرت سیّدہ اُم سلیم کا عشق ِرسالت : 43 116
118 حضرت اُم سلیم کا بچوں کو حب ِرسالت کی تعلیم دینا : 44 116
119 حضرت سیّدہ اُم عمارہ کا میدانِ جہاد میں عشقِ رسالت : 44 116
120 حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق کا عشق رسالت : 45 116
121 حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حُبِّ رسالت : 45 116
122 عشق رسالت کا تقاضہ تعمیل ِحکمِ رسالت ہے : 45 116
123 رسول اللہ ۖ کی محبت وبقاء پر پورے خاندان کو ترجیح دینا : 46 116
124 رسول اللہ ۖ کی محبت میں اپنی جان قربان کردینا : 47 116
125 خواتین کے حُبِّ رسالت کا اظہار میدان جنگ میں : 47 116
126 حضرت صفیہ کی بہادری : 47 116
127 ایک اور مسلم خاتون کا کردار : 47 116
128 اُم عطیہ نے سات غزوات میں آپ کے ساتھ شرکت کی : 47 116
129 اُم عمارة کا مدعی نبوت مسلیمہ کذاب کے خلاف جذبہ رسالت : 48 116
130 حضرت خنساء کا عشق رسول اور اپنے بیٹوں کو شہادت کی وصیت کرنا : 48 116
131 بھیج تو اُن پہ دروداُن پہ صلٰوة اُن پہ سلام 50 1
132 دینی مسائل 51 1
133 ( نماز میں حدث ہو جانے کا بیان ) 51 132
134 جن وجہوں سے نماز کا توڑ دینا درست ہے اُن کا بیان : 53 132
135 حاصل مطالعہ 54 1
136 ایک عجیب مسئلہ کا حل : 54 135
137 عَاقِلُ اَھْلِ الْاُنْدُلُسِ : 54 135
138 ماں کی بددعاء : 55 135
140 سکندر ذوالقرنین اور ایک صالح قوم : 56 135
141 شریعت کا حکم توڑنے کا انجام : 59 135
142 حجاب کا استعمال کینسر سے بچاتا ہے : 60 135
143 تقریظ وتنقید 61 1
144 بقیہ دینی مسائل 64 132
Flag Counter