ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
|
بقیہ نماز پوری کر لے اور یہی افضل ہے اورچاہے جہاں پہلے تھا وہیں جا کر پڑھے۔ اور بہتر یہ ہے کہ قصداً پہلی نماز کو سلام پھیر کر توڑدے اور وضو کے بعد از سرِنو نماز پڑھے۔ مسئلہ : امام کو اگر حدث ہو جائے اگر چہ قعدہ اخیرہ میں ہو تو اُس کو چاہیے کہ فوراً وضو کرنے چلا جائے اور بہتر یہ ہے کہ اپنے مقتدیوں میں سے جس کو امامت کے لائق سمجھتا ہو اُس کو اپنی جگہ کھڑا کردے ۔مدرک کوخلیفہ بنانا بہتر ہے ۔ اگر مسبوق کو کردے تب بھی جائز ہے اور اِس مسبوق کو اشارے سے بتادے کہ میرے اُوپر اتنی رکعتیں وغیرہ باقی ہیں ۔ رکعتوں کے لیے انگلی سے اشارہ کرے مثلاً ایک رکعت با قی ہو تو ایک انگلی اُٹھا دے، دورکعت باقی ہو تود دو انگلی ، رکوع باقی ہوتو گھٹنوں پر ہاتھ رکھ دے ،سجدہ باقی ہو تو پیشانی پر، قرأت باقی ہو تو منہ پر ،سجدہ تلاوت باقی ہو تو پیشانی اور زبان پر ، سجدہ سہو کرنا ہو تو سینے پر جبکہ وہ بھی سمجھتا ہو ورنہ اُس کو خلیفہ نہ بنائے ۔پھرجب خود وضو کر چکے تو اگرجماعت باقی ہوتو جماعت میں آکر اپنے خلیفہ کا مقتدی بن جائے اور اگر وضو کرکے وضو کی جگہ کے پاس ہی کھڑا ہوگیا تو اگر درمیان میں کوئی ایسی چیز یا اتنا فاصلہ حائل ہو جس سے اقتداء صحیح نہیں ہوتی تو درست نہیں ورنہ وہاں کھڑے ہونا اور جماعت میں شریک ہونا درست ہے۔ اور اگر جماعت ہو چکی ہوتواپنی نماز پوری کرلے خواہ جہاںوضو کیا ہے وہیں یا جہاں پہلے تھا وہاں۔ مسئلہ : اگر پانی مسجد کے صحن کے اندر موجود ہو تو پھر خلیفہ بنانا ضروری نہیں چاہے بنائے اور چاہے نہ بنائے بلکہ جب خود وضو کرکے آئے پھر امام بن جائے اور اتنی دیر مقتدی اس کے انتظار میں رہیں۔ مسئلہ : خلیفہ بنادینے کے بعد امام نہیں رہتا بلکہ اپنے خلیفہ کا مقتدی ہو جاتا ہے ۔لہٰذا اگر جماعت ہو چکی ہوتو امام اپنی نماز لاحق کی طرح پوری کرے۔ مسئلہ : اگر امام کسی کو خلیفہ نہ بنائے بلکہ مقتدی لوگ کسی کو اپنے میںسے خلیفہ بنادیں یا خود کوئی مقتدی آگے بڑھ کر امام کی جگہ پر کھڑا ہو جائے اورا مام ہونے کی نیت کرلے تب بھی درست ہے بشرطیکہ اس وقت تک امام مسجد سے باہر نہ نکل چکاہو اور اگر نماز مسجد میں نہ ہوتی ہو توصفوں سے یا سترے سے آگے نہ بڑھا ہو۔ اور اگر ان حدود سے آگے بڑھ چکا ہوتو نماز فاسد ہو جائے گی، اب کوئی دوسرا اما م نہیں بن سکتا اور جماعت نئے سرے سے ہوگی۔ مسئلہ : اگر مقتدی کو حدث ہو جائے اس کو بھی فوراً وضو کرنا چاہیے ۔ وضو کے بعد اگر جماعت باقی ہو تو جماعت میں شریک ہو جائے ورنہ اپنی نماز پوری کرلے۔ اوراگر جماعت باقی ہوتو مقتدی کو واپس اپنی جگہ پر جا کر نماز پڑھنی چاہیے لیکن اگر امام کی اور اس کے وضو کی جگہ میں کوئی چیز اقتداء سے مانع نہ ہو تو یہاں بھی کھڑاہونا جائز ہے۔ اور اگر جماعت ہو چکی ہوتو مقتدی کو اختیار ہے چاہے پہلی جگہ میں جا کر نماز پوری کرے یا وضو کی جگہ میں پوری کرلے اور یہی بہتر ہے۔ مسئلہ : اگر امام مسبوق کو اپنی جگہ پر کھڑا کردے تواس کو چاہیے کہ جس قدررکعتیں وغیرہ امام پر باقی تھیں ان کو