ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
|
نہیں گئی اور نہ میں تم پر جبر کرتی ہوں اور نہ تمہارے ہلاک ہونے کی طمع کرتی ہوں۔اللہ کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں تم ایک ہی باپ کے بیٹے ہو، جس طرح ایک ماں کے ہو۔ میں نے تمہارے باپ کی خیانت نہیں کی اور نہ تمہارے خالو کو رسوا کیااور نہ تمہارے نسب کو تبدیل کیا اور نہ تمہاری عزت کوبے آبرو کیا ہے اورتم جانتے ہو کہ اللہ نے کافروں کے ساتھ لڑنے میں کتنا بڑا اجر لکھا ہے اور یاد رکھو! آخرت کا گھر دنیا کے گھر سے بہتر ہے جب صبح ہو جائے تو اپنے دشمنوں کی لڑائی کے لیے جائو ۔اللہ سے اپنے دشمنوں پر مدد مانگوں اور جب تم دیکھو کہ جنگ بھڑک چکی ہے اور اس کے شعلے بھڑک اُٹھیں اورآگ اپنے اندر داخل ہونے والوں پر لپکے تو اُس کے شعلوں میں گھس جائو۔اوران کے آگے اگلے محاذ پرجاکر لڑو غنیمت اور سلامتی کے ساتھ کا میاب ہو جائو، کامیابی عزت کے ساتھ جنت میں ہمیشہ والا گھر بنالو، تو اس کے بیٹے اس کی نصیحت پر عمل کرتے ہوئے نکلے اور جب صبح ہوئی تو وہ میدان جنگ میں کود پڑے اور ایک ایک کرکے شہید ہوتے گئے جب ان کے قتل کی خبر خنساء رضی اللہ تعالیٰ عنھا کو ملی اُس نے کہا الحمد اللہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے ان کے قتل کے ذریعہ ہمیں عزت دی اور میں اُمید کرتی ہوں کہ اللہ مجھے اپنی رحمت میں ان کے ساتھ اکٹھا کردیں گے ۔ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہا ان کے چاروں بیٹوں کا وظیفہ اُن کی والدہ کو دیتے تھے اور ہر ایک کا وظیفہ دو سو درہم تھا۔ (خواتین ِ اسلام کا مثالی کردار ص ١٧٥) ان مختصر واقعات سے قارئین اندازہ لگا سکتے ہیں مردوں کی طرح خواتین میں بھی بے پناہ حُبِ رسول ۖ موجزن تھا بلکہ اُن کی زندگی پر غالب تھا ۔ آج اگر ہماری بہنیں اِن واقعات کو اپنے لیے راہ ِعمل بنالیں تو میں یقین سے کہہ سکتی ہوں جلد انقلابی تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں ۔ (انشاء اللہ تعالیٰ ) ٭٭٭ قارئین انوارِمدینہ کی خدمت میں اپیل ماہنامہ انوارِ مدینہ کے ممبر حضرات جن کو مستقل طورپر رسالہ ارسال کیا جارہا ہے لیکن عرصہ سے اُن کے واجبات موصول نہیں ہوئے اُن کی خدمت میں گزارش ہے کہ انوارِ مدینہ ایک دینی رسالہ ہے جو ایک دینی ادارہ سے وابستہ ہے اس کا فائدہ طرفین کا فائدہ ہے اور اس کا نقصان طرفین کا نقصان ہے اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ اس رسالہ کی سرپرستی فرماتے ہوئے اپنا چندہ بھی ارسال فرمادیں اوردیگر احباب کوبھی اس کی خریداری کی طرف متوجہ فرمائیں تاکہ جہاں اس سے ادارہ کو فائدہ ہو وہاں آپ کے لیے بھی صدقہ جاریہ بن سکے۔(ادارہ)