Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004

اكستان

27 - 65
''دارالعلوم کی جانب سے سب سے پہلے چندے کی جو فہرست شائع ہوئی ہے اس میں مولانا ذوالفقار علی (والد ماجد حضرت شیخ الہند )کے چندے کی تعداد ٢٤روپے درج ہے'' ۔ (بحوالہ اشتہار مدرسہ عربی دیوبند مجریہ ١٩ محرم ١٢٨٣ھ)
	نیز تحریر ہے کہ  :
''سیّد ذوالفقار علی پنجاب میں ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر تھے ان کی شاندار حویلی کے ایک حصہ میں آج کل اسلامیہ ہائر سیکنڈری اسکول جاری ہے ان کے فرزند مولوی ممتاز علی نامور عالم گزرے ہیں جن کا لاہور میں تہذیب نسواں کے نام سے خواتین کا ایک ماہانہ رسالہ نکالتے تھے ،کئی کتابوں کے مصنف ہیں ۔ان کی ایک اہم کتاب'' البیان فی مقاصد القرآن'' ہے اس میں قرآنی مضامین کی تبویب چارجلدوں میں کی گئی ہے۔ سیدامتیاز علی تاج انہی مولوی سیّد ممتاز علی کے فرزند تھے''۔ (تاریخ دیوبند از ص ٣٣١تا٣٣٣ طبع دوم ١٣٩٢ھ/١٩٧٢ء ناشر علمی مرکز دیوبند)
''حاجی سیّد فضل حق دیوبندی کو حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی سے شرفِ بیعت حاصل تھا یہ شروع سے دارالعلوم کی مجلس شورٰی کے رکن تھے ۔حاجی محمد عابدصاحب کے زمانۂ اہتمام میں سربراہ کار کی حیثیت سے کئی سال تک دارالعلوم کی خدمات انجام دیں۔١٣١٠ھ/١٨٩٢ء میں حاجی محمد عابد صاحب کے مستعفی ہوجانے پر مہتمم مقررہوئے اور تقریباً ایک سال تک اس خدمت کو انجام دے کر مستعفی ہو گئے۔ حاجی فضل حق صاحب نے حضرت نانوتوی کی ایک سوانح حیات لکھی تھی جو ہنوز طبع نہیں ہوئی ۔سوانح قاسمی مولفہ مولانا مناظر احسن گیلانی میں سوانح مخطوطہ کے نام سے جابجا اس کے اقتباسات دیے گئے ہیں ان سے اندازہ ہوتاہے کہ نہایت جامع اور مکمل سوانح حیات ہوگی''۔ (ماخوذ از تاریخ دارالعلوم ص ٢٢٦۔٢٢٧ ج٢)
	تاریخ دارالعلوم اور تاریخ دیوبند کے مصنف سیّد محبوب صاحب رضوی رحمہ اللہ کا وطن دیوبند ہے پیدائش ١٧ شعبان ١٣٢٩ھ /١٣اگست ١٩١١ء کو اور وفات غالباً ١٤٠١ھ کودیوبند میں ہوئی۔ تاریخ سے بہت دلچسپی تھی اور تحقیق کا مادہ بہت تھا ۔١٩٣٣ء سے ان کے تحقیقی مضامین شائع ہونا شروع ہوئے ۔١٩٣٦ء میں دارالعلوم کی لائبریری کی ترتیب و تنظیم پرمامور ہوئے پھر عرصہ دراز تک بلکہ تاحیات ریکارڈ کی حفاظت وغیرہ پر مہتمم صاحب کے قریب کمرے میں مامور رہے۔ اسی لیے قدیم رُوداروں اور اشتہارات اور دوسرے ریکارڈ سے قیمتی مواد حاصل کرکے انہوں نے تاریخ دارالعلوم دوجلدوں میں مرتب کی۔ اور خاندان سادات ِدیوبند کا شجرہ بنام تذکرہ سادات رضویہ تحریر فرمایا ۔ان کی یہ سب کتابیں باحوالہ ہیں بڑی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
70 اس شمارے میں 3 1
71 حرف آغاز 4 1
72 پاکستان میں کیا کیا ہوگا 7 71
73 درس حدیث 9 1
74 بدخصلت یہودیوں کی رائے کا تضاد : 9 73
75 اسلام لانے کی وجہ : 9 73
76 یہودی حق کو چھپاتے تھے : 10 73
77 خواب اور جنت کی بشارت : 10 73
78 باوضو رہنے اور نفل پڑھنے کی فضیلت : 12 73
79 سرورِ کونین فخردوعالم ۖ کی حیات ِ طیبہ ایک نظرمیں 13 1
80 ظہورِ قدسی : 13 79
81 ولادت آنحضرت ۖ : 13 79
82 طلوع آفتابِ رسالت : 14 79
83 متفرقات : 14 79
84 سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے : 14 79
85 ہجرت ِنبوی : 15 79
86 اسلامی ریاست کی ابتداء : 16 79
87 آنحضرت ۖ کے چچا : 17 79
88 آنحضرت ۖ کی پھوپھیاں : 17 79
89 آنحضرت ۖ کی والدہ ماجدہ : 17 79
90 ضمیمہ 17 79
91 آنحضرت ۖ کی ازواجِ مطہرات 18 79
92 آنحضرت ۖ کی باندیاں : 19 79
93 آنحضرت ۖ کے صاحبزادے : 19 79
94 آنحضرت ۖ کی صاحبزادیاں : 19 79
95 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 20 1
96 دیوبند ، دارالعلوم او ر ملکی حالات 20 95
97 قیام دارالعلوم 22 95
98 ایک الہامی تجویز : 25 95
99 وفیات 29 1
100 موت العَالِم موت العَالَم 29 99
102 نعتِ رسول ۖ 31 1
103 سیرة نبوی اور مستشرقین 33 1
104 تعددِ زوجات : 33 103
105 سبب ِاول ....... تعددِ زوجات کا اصل سبب تعلیم ِدین تھا : 33 103
106 سبب ِدوم : 34 103
107 سبب ِسوم : 35 103
108 حضرت جویریہ : 35 103
109 حضرت اُمِ حبیبہ : 35 103
110 حضرت صفیہ : 36 103
111 حضرت زینب : 36 103
112 وحی پر مستشرقین کا اعتراض : 38 103
113 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 39 1
114 نصاب ِ تعلیم 40 1
115 مکتوب گرامی حضر ت مولانامحمد میاں 40 114
116 خواتین کا عشق رسالت 43 1
117 حضرت سیّدہ اُم سلیم کا عشق ِرسالت : 43 116
118 حضرت اُم سلیم کا بچوں کو حب ِرسالت کی تعلیم دینا : 44 116
119 حضرت سیّدہ اُم عمارہ کا میدانِ جہاد میں عشقِ رسالت : 44 116
120 حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق کا عشق رسالت : 45 116
121 حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حُبِّ رسالت : 45 116
122 عشق رسالت کا تقاضہ تعمیل ِحکمِ رسالت ہے : 45 116
123 رسول اللہ ۖ کی محبت وبقاء پر پورے خاندان کو ترجیح دینا : 46 116
124 رسول اللہ ۖ کی محبت میں اپنی جان قربان کردینا : 47 116
125 خواتین کے حُبِّ رسالت کا اظہار میدان جنگ میں : 47 116
126 حضرت صفیہ کی بہادری : 47 116
127 ایک اور مسلم خاتون کا کردار : 47 116
128 اُم عطیہ نے سات غزوات میں آپ کے ساتھ شرکت کی : 47 116
129 اُم عمارة کا مدعی نبوت مسلیمہ کذاب کے خلاف جذبہ رسالت : 48 116
130 حضرت خنساء کا عشق رسول اور اپنے بیٹوں کو شہادت کی وصیت کرنا : 48 116
131 بھیج تو اُن پہ دروداُن پہ صلٰوة اُن پہ سلام 50 1
132 دینی مسائل 51 1
133 ( نماز میں حدث ہو جانے کا بیان ) 51 132
134 جن وجہوں سے نماز کا توڑ دینا درست ہے اُن کا بیان : 53 132
135 حاصل مطالعہ 54 1
136 ایک عجیب مسئلہ کا حل : 54 135
137 عَاقِلُ اَھْلِ الْاُنْدُلُسِ : 54 135
138 ماں کی بددعاء : 55 135
140 سکندر ذوالقرنین اور ایک صالح قوم : 56 135
141 شریعت کا حکم توڑنے کا انجام : 59 135
142 حجاب کا استعمال کینسر سے بچاتا ہے : 60 135
143 تقریظ وتنقید 61 1
144 بقیہ دینی مسائل 64 132
Flag Counter