ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
|
''دارالعلوم کی جانب سے سب سے پہلے چندے کی جو فہرست شائع ہوئی ہے اس میں مولانا ذوالفقار علی (والد ماجد حضرت شیخ الہند )کے چندے کی تعداد ٢٤روپے درج ہے'' ۔ (بحوالہ اشتہار مدرسہ عربی دیوبند مجریہ ١٩ محرم ١٢٨٣ھ) نیز تحریر ہے کہ : ''سیّد ذوالفقار علی پنجاب میں ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر تھے ان کی شاندار حویلی کے ایک حصہ میں آج کل اسلامیہ ہائر سیکنڈری اسکول جاری ہے ان کے فرزند مولوی ممتاز علی نامور عالم گزرے ہیں جن کا لاہور میں تہذیب نسواں کے نام سے خواتین کا ایک ماہانہ رسالہ نکالتے تھے ،کئی کتابوں کے مصنف ہیں ۔ان کی ایک اہم کتاب'' البیان فی مقاصد القرآن'' ہے اس میں قرآنی مضامین کی تبویب چارجلدوں میں کی گئی ہے۔ سیدامتیاز علی تاج انہی مولوی سیّد ممتاز علی کے فرزند تھے''۔ (تاریخ دیوبند از ص ٣٣١تا٣٣٣ طبع دوم ١٣٩٢ھ/١٩٧٢ء ناشر علمی مرکز دیوبند) ''حاجی سیّد فضل حق دیوبندی کو حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی سے شرفِ بیعت حاصل تھا یہ شروع سے دارالعلوم کی مجلس شورٰی کے رکن تھے ۔حاجی محمد عابدصاحب کے زمانۂ اہتمام میں سربراہ کار کی حیثیت سے کئی سال تک دارالعلوم کی خدمات انجام دیں۔١٣١٠ھ/١٨٩٢ء میں حاجی محمد عابد صاحب کے مستعفی ہوجانے پر مہتمم مقررہوئے اور تقریباً ایک سال تک اس خدمت کو انجام دے کر مستعفی ہو گئے۔ حاجی فضل حق صاحب نے حضرت نانوتوی کی ایک سوانح حیات لکھی تھی جو ہنوز طبع نہیں ہوئی ۔سوانح قاسمی مولفہ مولانا مناظر احسن گیلانی میں سوانح مخطوطہ کے نام سے جابجا اس کے اقتباسات دیے گئے ہیں ان سے اندازہ ہوتاہے کہ نہایت جامع اور مکمل سوانح حیات ہوگی''۔ (ماخوذ از تاریخ دارالعلوم ص ٢٢٦۔٢٢٧ ج٢) تاریخ دارالعلوم اور تاریخ دیوبند کے مصنف سیّد محبوب صاحب رضوی رحمہ اللہ کا وطن دیوبند ہے پیدائش ١٧ شعبان ١٣٢٩ھ /١٣اگست ١٩١١ء کو اور وفات غالباً ١٤٠١ھ کودیوبند میں ہوئی۔ تاریخ سے بہت دلچسپی تھی اور تحقیق کا مادہ بہت تھا ۔١٩٣٣ء سے ان کے تحقیقی مضامین شائع ہونا شروع ہوئے ۔١٩٣٦ء میں دارالعلوم کی لائبریری کی ترتیب و تنظیم پرمامور ہوئے پھر عرصہ دراز تک بلکہ تاحیات ریکارڈ کی حفاظت وغیرہ پر مہتمم صاحب کے قریب کمرے میں مامور رہے۔ اسی لیے قدیم رُوداروں اور اشتہارات اور دوسرے ریکارڈ سے قیمتی مواد حاصل کرکے انہوں نے تاریخ دارالعلوم دوجلدوں میں مرتب کی۔ اور خاندان سادات ِدیوبند کا شجرہ بنام تذکرہ سادات رضویہ تحریر فرمایا ۔ان کی یہ سب کتابیں باحوالہ ہیں بڑی