ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
مشک کے پسینہ کی طرح (یعنی غذا کا جو اثر نکلنا ہوگا وہ انہی دو طریقوں سے نکل جایا کرے گا) اور ان اہلِ جنت کی زبانوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے اللہ کی حمدوتسبیح اس طرح جاری ہوگی جس طرح تمہارا سانس جاری رہتا ہے۔ عن ابی سعید وابی ہریرة قالا ان رسول اللّٰہ ۖ قال ینادی مناد ان لکم ان تصحوا فلا تسقموا ابدا وان لکم ان تحیوا فلا تموتوا ابدا وان لکم ان تشبوا فلا تھرموا ابدا وان لکم ان تنعموا فلا تبأ سوا ابدا۔(مسلم) حضرت ابو سعیداور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیںرسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک پکار نے والا (جنت میں جنتیوں کو مخاطب کرکے )پکارے گا کہ یہاں صحت ہی تمہارا حق ہے (اور تندرستی ہی تمہارے لیے مقدر ہے)اس لیے اب تم کبھی بیمار نہ پڑو گے اور یہاں تمہارے لیے زندگی اور حیات ہی ہے اس لیے اب تمہیں موت کبھی نہ آئے گی اور تمہارے واسطے جوانی اور شباب ہی ہے اس لیے اب کبھی تمہیں بڑھاپا نہیں آئے گا اور تمہارے واسطے یہاں چین اور عیش ہی ہے اس لیے اب کبھی تمہیں کوئی تنگی اور تکلیف نہ ہوگی۔ عن ابی ہریرة قال قلت یا رسول اللّٰہ ........الجنة ما بنائھا قال لبنة من ذھب ولبنة من فضة وملاطھا المسک الأذفر وحصباء ھا اللولووالیاقوت وتربتھا الزعفران من یدخلھا ینعم ولایبأس ویخلد ولا یموت ولا یبلی ثیابھم ولایفنی شبابھم ۔ (احمد وترمذی) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ۖ سے عرض کیا کہ ........جنت کس چیز سے بنی ہے (یعنی اس کی تعمیر پتھروں سے ہوئی ہے یا اینٹوں سے یا کس چیز سے ؟)آپ نے فرمایا اس کی تعمیر اس طرح ہے کہ ایک اینٹ سونے کی اور ایک اینٹ چاندی کی اور اس کا مسالہ (جس سے اینٹوں کوجوڑا گیا ہے)تیز خوشبو دار مشک ہے ا ور وہاں کے سنگریزے جو بچھے ہوئے ہیں وہ موتی اور یاقوت ہیں اور وہاں کی خاک گویا زعفران ہے ۔ جولوگ اس جنت میں پہنچیں گے ہمیشہ عیش اور چین سے رہیں گے اور کوئی تنگی تکلیف اُن کو نہ ہوگی اور ہمیشہ زندہ رہیں گے وہاں ان کو موت نہیں آئے گی اور کبھی اُن کے کپڑے پرانے اور خستہ نہ ہوں گے اور نہ اُن کی جوانی کبھی زائل ہوگی۔ عن ابی ہریرة قال قال رسول اللّٰہ ۖ ان اول زمرة یدخلون الجنة علٰی