ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
صورة القمر لیلة البدر ثم الذین یلونھم کأشد کوکب دری فی السماء اضاء ة قلوبھم علٰی قلب رجل واحد لا اختلاف بینھم ولا تباغض لکل امریٔ منھم زوجتان من الحور العین یری مخ سوقھن من وراء العظم واللحم من الحسن یسبحون اللّٰہ بکرة وعشیا لا یسقمون ولا یبولون ولا یتغوطون ولا یتفلون ولا یمتخطون انیتھم الذہب والفضة وأمشاطھم الذہب ووقود مجامرھم الألوة ورشحھم المسک علٰی خلق رجل واحد علٰی صورة أبیھم آدم ستون ذراعافی السمائ۔ (بخاری ومسلم) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا سب سے پہلی (یعنی انبیاء کی )جماعت جو جنت میں داخل ہوگی اس میں شامل افراد کی صورتیں (چمک دمک میں ) چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گی پھر اُن کے بعد داخل ہونے والوں کی صورتیں آسمان پر سب سے زیادہ چمک دار ستارے کی طرح روشن ہوں گی ۔اہلِ جنت کے دل سب ایک شخص کے دل کی طرح ہوں گے (کہ ان میں کامل محبت اور اتفاق ہوگا) ان کے درمیان نہ کچھ اختلاف ہوگا اور نہ بغض ہوگا ۔اہلِ جنت میں سے ہر ایک مرد کو سفید بدن اور خوبصورت آنکھوں والی حوروں میں سے (کم از کم )دو بیویاں ملیں گی (جو اس قدر حسین ہوں گی کہ)حُسن کی وجہ سے اُن کی پنڈلی کی ہڈی کا گودا ہڈی اور گوشت میں سے دیکھا جاسکے گا ۔صبح اور شام (یعنی ہر وقت)وہ اللہ کی تسبیح کریں گے ۔ نہ بیمار ہوں گے نہ پیشاب آئے گا اور نہ پاخانے کی حاجت ہوگی نہ تھوکنے کی ضرورت ہوگی اور نہ ہی بلغم ورینٹھ کو پھینکنے کی ضرورت ہوگی ۔ ان کے برتن سونے اور چاندی کے ہوں گے اور اُن کی کنگھیاں بھی سونے کی ہوں گی (دنیا آزمائش کی جگہ ہے یہاں سونے چاندی کے سامان کو حرام ٹھہرایا جنت آزمائش کی جگہ نہیں اس لیے وہاں سونے چاندی کے سامان کا استعمال منع نہیں )ان کا پسینہ مشک کا ہوگا اور سب اہلِ جنت ایک شخص کے اخلاق پر ہوں گے اور سب اپنے والد حضرت آدم علیہ السلام کے قدپر ہوں گے جو کہ ساٹھ ہاتھ(یعنی تیس گز)ہے۔ عن انس قال قال رسول اللّٰہ ۖ ان فی الجنة لسوقا یأ تونھا کل جمعة فتھب ریح الشمال فتحثوہ فی وجوھھم وثیابھم فیزدادون حسنا وجمالا فیرجعون الی اھلیھم وقد ازدادوا حسنا وجمالافیقول لھم اھلوھم واللّٰہ لقد ازددتم بعدنا