ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
آپ کے دینی مسائل ٭ ( نما زکے مستحبات ) (١) دونوں قدموں کے درمیان چار انگلی کی مقداریا اس کے قریب قریب فاصلہ چھوڑنا ۔ (٢) ہر رکعت میں الحمد کے بعد جب سورت ملائے تو اس سے پہلے بسم اللہ پڑھنا ۔ (٣) تکبیر تحریمہ کے وقت جبکہ کوئی عذر نہ ہودونوں ہاتھ چادر وغیرہ سے باہر نکال کر اُٹھانا۔ (٤) منفرد کورکوع وسجود میں تین تین مرتبہ سے زیادہ لیکن طاق عدد میں تسبیح پڑھنا ۔ (٥) جمائی آئے تو منہ خوب بند کرلے اور اگر کسی طرح نہ رُکے تو ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت کی طرف سے روکے۔ (٦) دونوں سجدوں کے درمیان جلسہ میں یہ دُعا پڑھنا اَللَّھُمَ اغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَاھْدِنِیْ وَعَافِنِیْ وَارْزُقْنِیْ یاصرف رَبِّ اغْفِرْلِیْ ایک مرتبہ یا تین مرتبہ ۔ (٧) قنوت میں خاص اس دُعا کا پڑھنا اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْتَعِیْنُکَ ۔ (٨) جب کھڑا ہو تو اپنی نگاہ سجدہ کی جگہ رکھے اور جب رکوع میں جائے تو پائوں پراورجب سجدہ کرے تو ناک پر نگاہ رکھے ۔جلسہ اورقعدہ مین نگاہ گود پر رکھے اور سلام پھیرتے وقت کندھوں پر نگاہ رکھے۔ مسئلہ : نماز ختم کرچکنے کے بعد دونوں ہاتھ سینے تک اُٹھا کر پھیلائے اور اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے دُعا مانگے اور امام ہوتو تمام مقتدیوں کے لیے بھی اور دُعا مانگ چکنے کے بعد دونوں ہاتھ منہ پر پھیرلے ۔مقتدی خواہ اپنی اپنی دُعا مانگیں یا امام کی دُعا سنائی دے تو سب آمین آمین کہتے رہیں۔ مسئلہ : جن نمازوں کے بعد سنتیں ہیںجیسے ظہر ، مغرب ، عشاء ان کے بعد بہت دیر تک دُعا نہ مانگے بلکہ مختصر دُعا مانگ کر ان سنتوں کے پڑھنے میں مشغول ہو جائے اور جن نمازوں کے بعد سنتیں نہیں ہیں جیسے فجر ،عصر، ان کے بعد جتنی دیر تک چاہے دعا مانگے اور امام ہوتو مقتدیوں کی طرف دائیں یا بائیں منہ پھیر کر بیٹھ جائے اس کے بعد دُعامانگے۔بشرطیکہ کوئی مسبوق اس کے بالکل پیچھے نماز نہ پڑھ رہا ہو۔ اگر ایک یا دو صفیں پیچھے ہوتو کچھ حرج نہیں ۔ مسئلہ : فرض نمازوں کے بعد بشرطیکہ ان کے بعد سُنتیں نہ ہوںورنہ سنت کے بعدمستحب ہے کہ اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَےُّومْتین مرتبہ اور آیة الکرسی،قُلْ ہُوَاللّٰہُ اَحَدْ،قُلْ اَعُوْذ