ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
مسئلہ : ایک سورت کا ایک رکعت میں باربار پڑھنا فرضوں میں مکروہ ہے نفلوں میں کچھ حرج نہیں ۔ مسئلہ : فرضوں میں جو سورت پہلی رکعت میں پڑھی ہے وہی سورت دوسری رکعت میں پڑھ لی تو نماز ہوگئی لیکن ایسا کرنا مکروہ تنزیہی ہے ۔البتہ اگر مجبوری ہو جائے مثلاً اتفاق سے پہلی رکعت میں سورة الناس پڑھ لی تو دوسری رکعت میں بھی اسی کو پڑھ لے۔ مسئلہ : قرآن پاک میں سورتیں جس ترتیب سے لکھی ہیں نماز میں اُلٹ ترتیب سے پڑھنا مکروہ ہے لیکن اگربُھولے سے ایسا ہو جائے تو مکروہ نہیں ۔ مسئلہ : جب کوئی سورت شروع کرے تو بے ضرورت اس کو چھوڑ کر دوسری سورت شروع کرنا مکروہ ہے۔ مسئلہ : جس کونماز بالکل نہ آتی ہو یا نیانیا مسلمان ہوا ہو وہ سب جگہ سبحان اللہ سبحان اللہ وغیرہ پڑھتا رہے تو فرض ادا ہو جائے گا۔ لیکن نماز برابر سیکھتا رہے۔ اگر نماز سیکھنے میں کوتاہی کرے گا تو بہت گنہگار ہوگا۔ مسئلہ : فرض نمازوں میں اگر امام ترغیب یا ترہیب (ڈراوے)کی کوئی آیت پڑھے تو امام اور مقتدی اس پر کچھ دُعا نہ کریں ۔ اسی طرح سورہ و التین یا سورہ غاشیہ کے ختم ہونے پر بھی امام اور مقتدی کچھ نہ کہیں البتہ نفل نمازوں میں دُعا کر سکتے ہیں۔ نمازی کے آگے سے گزرنا : مسئلہ : بڑی مسجد اور کھلے میدان میں نمازی سے اتنے فاصلے پر گزرنا جائز ہے کہ نمازی کی نظر جب سجدہ کی جگہ پر ہوتو گزرنے والے پر نظر نہ پڑے۔ اس کا عام اندازہ یہ ہے کہ نمازی کے کھڑے ہونے کی جگہ سے دو صف چھوڑ کر آگے سے گزرسکتا ہے ۔اور بڑی مسجد وہ کہلاتی ہے جس کا طول اور عرض ہر ایک بیس گز سے کم نہ ہو۔ اور جو مسجد اس سے چھوٹی ہو اس میں سترہ کے بغیر نمازی کے آگے سے نکلنا جائز نہیں ہے اگرچہ دویا زائدصفوں کا فاصلہ چھوڑ کر ہی گزرے۔ مسئلہ : چبوترہ یا تخت وغیرہ اونچی جگہ پر نماز پڑھنے والے کے آگے سے گزرنا جبکہ گزرنے والے کا کوئی عضو نمازی کے کسی عضو کے سامنے ہوتا ہوتو بھی گزرنا مکروہ تحریمی ہے۔ البتہ اگر وہ جگہ اتنی بلند ہو کہ نماز ی کے قدم گزرنے والے کے سر سے اونچے ہوں یعنی وہ جگہ گزرنے والے کے قد سے اونچی ہوتو مکروہ نہیں۔ اسی طرح اگر نماز پڑھنے والا نیچے ہو اور سامنے سے گزرنے والا کسی اونچی جگہ پر ہو لیکن گزرنے والے کے پائوں بھی اگر نمازی کے سر کے سامنے ہوتے ہوں تو گزرنا جائز نہیں۔