ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
مسئلہ : اگر اگلی صف میں خالی جگہ چھوڑ کر کوئی شخص پیچھے صف میں کھڑا ہو گیا تو بعد میں آنے والے شخص کے لیے جائز ہے کہ وہ اگر کوئی اور جگہ نہ پائے تو نمازی کے سامنے سے گزر کر اگلی صف میں جگہ کو پُر کرے۔ مسئلہ : جو شخص نمازی کے بالکل سامنے بیٹھا ہے وہ دائیں یا بائیں کو ہو کر نکل سکتا ہے۔ جو منع ہے وہ نمازی کے سامنے سے آر پار ہونا ہے۔ مسئلہ : اگر کوئی اکیلا شخص نمازی کے آگے سے گزرنا چاہتا ہے اور اس کے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو سترہ کے قابل ہو مثلاً کرسی وغیرہ تو اُسے نمازی کے سامنے رکھ کر اس کے پرے سے گزر جائے پھر اس چیز کو اُٹھا لے۔ مسئلہ : اگرد و شخص نمازی کے آگے سے گزرنا چاہیں تو ان میں سے ایک شخص نمازی کے آگے پیٹھ کرکے کھڑا ہو جائے اور دوسرا شخص اس کے پرے سے گزر جائے ۔پھر دوسرا شخص نمازی کے سامنے آکر کھڑا ہو جائے اور پہلا شخص اپنی طرف کو واپس جاکر اس شخص کے پرے سے گزر جائے ۔ پھر یہ دوسرا شخص بھی اپنی طرف کو واپس نکل جائے۔ مسئلہ : نمازی کے سامنے کوئی شخص پشت کیے بیٹھا ہو تو بیٹھے ہوئے شخص کے سامنے سے اور لوگ گزر سکتے ہیں اور بیٹھا ہوا شخص بمنزلہ سترہ کے ہوگا۔ سترہ کے مسائل : مسئلہ : امام کو اور ایسا ہی منفرد کو جب کہ گھر یا میدان میں نماز پڑھتا ہو مستحب ہے کہ اپنی ابرو کے سامنے خواہ دائیں جانب یا بائیں جانب کوئی ایسی چیز کھڑی کر لے جو ایک ہاتھ یا اس سے زیادہ اُونچی اور ایک انگلی کے برابر موٹی ہو۔ ہاں اگر مسجد میں نماز پڑھتا ہو یا ایسے مقام میں جہاں لوگوں کا نماز کے سامنے سے گزر نہ ہوتا ہو تو اس کی کچھ ضرورت نہیں اور امام کا سترہ تمام مقتدیوں کی طرف سے کافی ہے۔ سترہ قائم ہو جانے کے بعد سترہ کے آگے سے نکل جانے میں کچھ گناہ نہیں لیکن اگر سترہ کے اندر سے کوئی شخص نکلے گا تو وہ گناہگار ہوگا۔ اگر لکڑی لاٹھی وغیرہ کا گاڑنا ممکن نہ ہو تو اُس کو زمین پر رکھ دے اور سامنے لمبائی میں رکھے چوڑائی میں نہ رکھے۔