ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
رسول اللہ ۖ نے ایک ڈول سے میرے منہ پر کی تھی ، اس وقت میں پانچ سال کا تھا ٣١ اس روایت کو امام بخاری نے اس باب میں ذکر کیا ہے کہ ''بچے کا سماع کب صحیح ہوتا ہے''جس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ امام بخاری جیسے متشددمحدث کے نزدیک بھی پانچ سال کی عمر کا سماع درست ہے۔ اور جب صورت حال یہ ہے تو پھر مختلف صحابہ سے جن میں حضرت علی بھی شامل ہیں ،حضرت حسن کی اس زمانہ کی روایتیں کیوں معتبر نہ ہوں جو انہوں نے چودہ سال کی عمر تک ان سے سنیں اور انہیں بلوغ کے بعد روایت کیا درانحالیکہ حسن کے ثقہ ہونے میں بھی کسی کو کلام نہیں۔ محدثین کا عقلی استدلال : اگر یہ کہا جائے کہ ان دلائل سے زیادہ سے زیادہ لقاء اور سماع کا امکان ثابت ہوتا ہے ، ان کا وقوع ثابت نہیں ہوتا ، وقوع کے لیے ایسی روایات درکار ہیں جن میں صحیح اور صریح طورپر اس کا ذکر ہو کہ ایسا ہوا ،تو اس کا جواب یہ ہے کہ اول تو ایسی روایات بھی موجود ہیں جن سے لقاء اور سماع ثابت ہوتا ہے اورجو آئندہ ذکر کی جائیں گی ،لیکن اگر تھوڑی دیرکے لیے ان سے قطع نظر کر لیا جائے تو بھی محض امکان کی وجہ سے لقاء اور سماع پر استدلا ل کرنا کوئی ایسی نئی بات نہیں جس کی سابق میں نظیر نہ ملتی ہو ۔خود محدثین کے یہاں یہ طرزِ استدلال ملتا ہے۔ ابن حیان (جو حسن کے علی کے ساتھ لقاء اور سماع کے منکر ہیں ) اپنی صحیح میں لکھتے ہیںکہ جو شخص یہ گمان کرے کہ مجاہد نے عائشہ سے نہیں سنا تو یہ محض اس کا وہم ہوگا کیونکہ عائشہ کا انتقال ٥٧ھ میں ہوا جبکہ مجاہد ٢١ھ میں پیدا ہوچکے تھے۔ ٣٢ بیہقی معرفہ میں لکھتے ہیں کہ قیس بن سعد نے ان لوگوں سے بھی روایت کی ہے جو عمر و بن دینار سے عمر میں بڑے تھے اور ان کا انتقال بھی عمروسے پہلے ہوا مثلاً عطا ء بن ابی ریلح اور مجاہد ابن جبر اور عمرو بن دینار سے ان لوگوں نے بھی روایت کی ہے جو قیس کے ہم عصر ہیں اور جو قیس سے پہلے ان سے ملے ہیں مثلاً ایوب سختیانی جنہوں نے انس بن مالک کو دیکھا ہے اور سعید بن جبر سے روایت کی ہے ،اس کے بعد عمرو بن دینار سے روایت کی ہے۔ پس عمر وبن دینار سے قیس کی روایت کا کیوں انکار کیا جاتا ہے ٣٣ حافظ مغرب ابن عبدالبرلکھتے ہیں کہ عروہ سے حبیب کے لقاء کا انکار نہیں کیا جاسکتا کیونکہ جو عروہ سے عمر میں بڑے ہیں اور جن کا انتقال بھی عروہ سے پہلے ہوا ہے ،حبیب نے ان سے بھی روایت کی ہے ٣٤ ٣١ بخاری ١/ ١٧ ٣٢ القول ١/٦٢ ٣٣ القول ١/٦٣ ٣٤ ایضاً١/٦٣