ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
بھی افضل ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میں تم کو اب اپنی (دائمی اورابدی )رضامندی اورخوشنودی کاتحفہ دیتا ہوں ، اس کے بعد اب میں کبھی تم پر ناراض نہ ہوں گا۔ جنت میں باری تعالیٰ کا دیدار : عن صہیب عن النبی ۖ قال اذا دخل اہل الجنة الجنة یقول اللّٰہ تعالٰی تریدون شیئا ازیدکم؟ فیقولون الم تبیض وجوھنا الم تدخلنا الجنة وتنجنا من النار قال فیرفع الحجاب فینظرون الی وجہ اللّٰہ فما اعطواشیئا احب الیھم من النظر الٰی ربھم ثم تلا للذین احسنوالحسنٰی وزیادة ۔(مسلم) حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے بیان فرمایا جب جنتی جنت میں پہنچ جائیں گے تو اللہ تعالیٰ اُن سے ارشاد فرمائیں گے کیا تم چاہتے ہو میں تم کو ایک چیز مزید عطا کروں؟(یعنی تم کو جو کچھ اب تک عطا ہوا اُس پر مزید اور اس سے سوا ایک خاص چیز اور عنایت کروں)۔وہ بندے عرض کریں گے آپ نے ہمارے چہرے روشن کیے(یعنی سرخروئی اور خوبروئی عطافرمائی)اور دوزخ سے بچا کر جنت میںداخل کیا (اب اس کے آگے اور کیا چیز ہو سکتی ہے جس کی ہم خواہش کریں )حضور ۖ فرماتے ہیں کہ ان بندوں کے اس جواب کے بعد یکایک حجاب اُٹھ جا ئے گا(یعنی ان کی آنکھوں سے پردہ اُٹھادیا جائے گا )پس وہ روئے حق اور جمالِ الٰہی کو بے پردہ دیکھیں گے پس ان کا حال یہ ہو گا(اور وہ محسوس کریں گے )کہ جو کچھ اب تک انہیں ملا تھا اس سب سے زیادہ محبوب اور پیاری چیز ان کے لیے یہی دیدار کی نعمت ہے یہ بیان فرماکر آپ نے قرآن مجید کی یہ آیت تلاوت فرمائی۔للذین احسنوا الحسنٰی وزیادة''جن لوگوں نے اس دنیا میں اچھی بندگی والی زندگی گزاری اُن کے لیے اچھی جگہ ہے (یعنی جنت ومافیہا) اور اس پر مزید ایک نعمت (یعنی دیدارِ حق) ہے۔ عن ابی رزین العقیلی قال قلت یا رسول اللّٰہ اکلنا یری ربہ مخلیا بہ یوم القیٰمة قال بلٰی قلت وما آیة ذالک فی خلقہ ؟ قال یا ابا رزین الیس کلکم یری القمر لیلة البدرمخلیا بہ قال بلٰی قال فانما ھوخلق من خلق اللّٰہ واللّٰہ اجل واعظم۔ (ابوداود) (باقی صفحہ٣١ )