ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد! پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے نیویارک امریکہ میں مقامی پی پی کی جانب سے اپنے اعزاز میں استقبالیہ تقریب سے طویل خطاب میں جو باتیں کہیںہیں ان کے کچھ اقتباسات ملاحظہ فرمائیں : ''اعتراف کرتاہوں ماضی میں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی فوج کے ہاتھوں استعمال ہوئیں ،ہم جی ایچ کیو کے غلام بن چکے تھے،انہوںنے ہمیں لڑالڑاکر اپنا اُلوسیدھا کیا ،جمہوریت پر وار کیا، سیاستدانوں کو بدنام کرکے خود کو مسیحا بنا کر پیش کیا ۔نواز شریف بے نظیر سے صلح چاہتے تھے ۔غلام اسحاق نے ماحول سبو تاژ کیا، میں بھی ان کے ساتھ ساتھ تھا ۔٧١ء میں ملک سیاستدانوں نے نہیں ایک شرابی جرنیل نے توڑا ،اکتوبر٩٩ء کے بعد جرنیلوں افسروں اور سیاستدانوں نے ٢٧ ارب کے قرضے معاف کرائے.................(روز نامہ نوائے وقت ١٥ستمبر) ملک میں غیر مذہبی دو ہی بڑی سیاسی جماعتیں ہیں'' مسلم لیگ'' اور'' پی پی پی'' جن کا الگ الگ یہ دعوٰی بھی ہے کہ وہی ملک وقوم کی نجات دہندہ ہیں، مختلف اوقات میں ہونے والے اب تک کے انتخابات میں عوام ان کے جھوٹے وعدوں کو جھوٹ جاننے کے باوجود ووٹ دیتے رہے ہیں عوام کے اپنے ہی ساتھ کیے جانے والے ا سی مذاق نے بے رحم سیاستدانوں کو مزید دلیر کردیا۔ شہباز شریف کا مذ کورہ بالا بیان بھی سیاستدانوں کی اسی قسم کی دلیری کا حصہ معلوم ہوتاہے جو