Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003

اكستان

37 - 64

	(٧)  شہادت عثمان کے بعد حضرت علی مدینہ میں چار ماہ مقیم رہے۔یہ وہ زمانہ ہے کہ ان کے ہاتھ پر بیعت کی جاچکی ہے۔ ظاہر ہے کہ اس عرصہ میں تمام نمازیں حضرت علی نے پڑھائی ہوں گی اور جمعوں کے خطبے بھی دیے ہوں گے۔اور اس عرصہ میں حسن بھی جیسا کہ علامہ سیوطی لکھتے ہیں مدینہ میں تھے ، وہ حضرت علی کے کوفہ روانہ ہو جانے کے بعد مدینہ سے بصرہ کے لیے نکلے ہیں لہٰذا اس عرصہ میں انہوں نے حضرت علی ہی کی اقتدا ء میں نمازیں پڑھی ہوں گی اور جمعوں کے خطبے سُنے ہوں گے ۔
	(٨)  حضرت عثمان جو عمر میں حضرت علی سے بڑے ہیں اوران کی شہادت بھی حضرت علی سے پہلے ہوئی ہے، حسن نے ان سے بھی روایت کی ہے  ١٨   اور بقول ذہبی وابن مدینی انہوں نے کئی بار حضرت عثمان  کو خطبہ دیتے سنا ہے  ١٩   
	یہ تمام حقائق اس امر کو ثابت کرنے کے لیے بالکل کافی ہیں کہ علی سے حسن  کا لقاء بھی ہوا اور سماع بھی۔
بلوغ سے قبل کی روایت  :
	اگر یہ کہا جائے کہ یہ زمانہ حضرت حسن کے بچپن کا زمانہ تھا اور بچوں کی بات کا کوئی اعتبار نہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ محدثین کے نزدیک بچپن کا سماع معتبر ہے چنانچہ خطیب بغدادی لکھتے ہیں کہ ''بعض لوگ پندرہ سال کو حد سماع مقرر کرتے ہیں ،بعض تیرہ کو لیکن جمہور علماء کے نزدیک جس کا سن تیرہ سال سے بھی کم ہو اُس کا بھی سماع صحیح ہے اور ہمارے نزدیک یہی درست ہے ۔ ٢٠   
	نیز محدثین اس پر متفق ہیں کہ راوی نے اگرکوئی بات بالغ ہونے سے قبل سنی ہو لیکن اس کی روایت وہ بالغ ہونے کے بعد کرے اور وہ راوی ثقہ ہے تو اس کی روایت معتبر ہوگی  ٢١   
	محدثین کا یہ مسلک دراصل اجماع صحابہ پر بھی مبنی ہے کیونکہ رسول اللہ  ۖ  کے انتقال کے وقت سہل بن سعد ساعدی کی عمر پندرہ سال تھی ٢٢   ابن ِعباس کی دس سال (اور ایک روایت کے مطابق پندرہ سال)  ٢٣   مسلمہ بن مخلد کی دس سال (اور ایک روایت کے مطابق چودہ سال) ٢٤  عبداللہ بن زبیر کی نو سال  ٥  ٢ ابوحفص عمر بن سلمہ کی نوسال ٢٦   حسن بن علی کی آٹھ سال  ٢٧   نعمان بن بشیر کی آٹھ سال  ٢٨   مسور بن مخرمہ کی آٹھ سال ٢٩   اور ابوالطفیل کی سات سال تھی  ٣٠   اور ان تمام اصاغر صحابہ کی روایت کو اکابر صحابہ نے قبول کیا ۔ ان حضرات کی مرویات کتب حدیث میںموجود ہیں۔ مزید یہ کہ بخاری میں محمود بن الربیع کی وہ روایت بھی موجود ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ''مجھے وہ کُلِّی یاد ہے جو 
  ١٨  طبقات ٧/١٥٧،  تذکرة الحفاظ ١/٧١ ، تہذیب٢/٢٦٤    ١٩   تذکرة الحفاظ ١/٧١،القول ١/٦٠  بحوالہ علل   ٢٠   الکفایہ  ص٥٤   ٢١  الکفایہ ص ١٣٧  ٢ ٢    الکفایہ ص٥٥   ٢٣    ایضاً  ص٥٩   ٤ ٢   ایضاً  ص ٥٥   ٥ ٢  الکفایہ  ص٥٦   ٦ ٢  ایضاً  ص٥٩   ٢٧    ایضاً   ص٥٥   ٢٨    ایضاً  ص ٥٦    ٢٩    ایضاً  ص ٥٧    ٣٠   ایضاً  ص ٥٦   


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
65 اس شمارے میں 3 1
66 حرف آغاز 4 1
67 درس حدیث 6 1
68 رسول اللہ ۖ کی خاندانی عظمت کے سب قائل تھے 6 67
69 سرداران قریش کا مطالبہ 7 67
70 مطالبہ پر غور 7 67
71 اللہ کی طرف سے مطالبہ مسترد کردیا گیا : 8 67
72 آپ کے گرد ضعفاء ہوا کرتے تھے : 8 67
73 ایک سیاسی وجہ جو ہدایت میں رُکاوٹ بن گئی : 8 67
74 پیغامِ مساوات : 8 67
75 سچے نبی کی نشانی : 9 67
76 تجربہ اور مشاہدہ کی بات : 9 67
77 حضرت ابوسفیان کا اسلام : 10 67
78 حضرت عمر کی نظر میں حضرت بلال کا درجہ : 10 67
79 ایک اور واقعہ : 10 67
80 احساس ِزیاں : 10 67
81 حضرت سیّد حاجی محمد عابد حسین رحمة اللہ علیہ 11 1
82 نسب : 11 81
83 بناء دارالعلوم : 15 81
84 شبِ برا ء ت............ فضائل و مسائل 20 1
85 ماہِ شعبان کی فضیلت : 20 84
86 شبِ براء ت کی فضیلت : 20 84
87 شبِ برا ء ت میں کیا ہوتا ہے؟ : 21 84
88 حضور علیہ الصلٰوة والسّلام کا پندرہویں شب میں معمول : 22 84
89 شبِ براء ت میں کن لوگوں کی بخشش نہیں ہوتی ؟ : 23 84
90 پندرہویں شعبان کے روزہ کا حُکم : 24 84
91 شب براء ت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے اور کن کاموں سے بچنا چاہیے : 24 84
92 ١٥شعبان المبارک 25 84
93 دُعائے مشائخ درشب براء ت 25 84
94 آپ کے دینی مسائل 27 1
95 ( نما زکے مستحبات ) 27 94
96 نماز میں قرا ء ت کے چند مسائل : 28 94
97 نمازی کے آگے سے گزرنا : 29 94
98 سترہ کے مسائل : 30 94
99 جامعہ مدنیہ جدید کے تعلیمی حالات 31 1
100 تقریب سنگ ِ بنیاد 33 1
101 متمنی ٔ شرکت 33 100
102 بابائے جمہوریت نواب زادہ نصراللہ خان صاحب کا سانحۂ ارتحال 34 100
103 حضرت ِحسن بصری رحمة اللہ علیہ اور حضرت علی کے ساتھ اُن کا اتصال٭ 35 1
104 حضرت علی کے ساتھ حضرت حسن بصری کا لقاء وسماع : 35 103
105 بلوغ سے قبل کی روایت : 37 103
106 محدثین کا عقلی استدلال : 38 103
107 منکرین کے ا قوال کا تفصیلی جائزہ : 39 103
108 ابن مدینی : 39 103
109 امام بخاری : 41 103
110 امام مسلم : 41 103
111 امام ترمذی : 43 103
112 ابن تیمیہ اور شاہ ولی اللہ صاحب : 44 103
113 علی سے حسن کی معنعن روایات : 45 103
114 حدیث معنعن کے سلسلہ میں دو قاعدے : 45 103
115 مسند ابو یعلی کی ایک صحیح اور صریح روایت : 45 113
116 محدثین کا ایک اور مسلمہ اصول : 47 113
117 ایک اُلجھن اور اس کا حل : 47 113
118 ایک اہم اعلان 48 1
119 فہمِ حدیث 50 1
120 قیامت اور آخرت کی تفصیلات 50 119
121 جنت اور اُس کی نعمتیں : 50 119
122 اہلِ جنت کے لیے حق تعالیٰ کی دائمی رضا مندی : 54 119
123 جنت میں باری تعالیٰ کا دیدار : 55 119
124 حاصل مطالعه 56 1
125 دِلا غافل نہ ہو یک دم : 56 124
126 حضرت مولانا محمد صاحب اور اُن کا وعظ : 58 124
127 شیخ شبلی اور سبزی فروش : 59 124
128 صحت کا فارمولا : 60 124
129 تقریظ وتنقید 61 1
Flag Counter