ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
ایک شخص مسجد میںمکان کے اوپر سے کوڑا پھینک دیتا تھا ۔ایک دفعہ لوگوں نے مولانا سے کہا کہ فلاں شخص ہمیشہ مسجد میں مکان کے اوپر سے کوڑا پھینکتاہے فرمایا کہ اب کی بار پھینکے تو مجھے دکھانا ،دکھایا بھی ،آپ نے فرمایا ''کب تک پھینکتارہے گا ؟'' وہ وہیں سے نیچے کود پڑا اور تائب ہو ا،جو ہندو یا عیسائی ایک دفعہ وعظ سُن لیتا تھا مسلمان ہو جاتا تھا ،اس واسطے انگریز نے زبان بندی کردی تھی ،اور وعظ سے روک دیا تھا ۔ ١ مولانا غلام رسول صاحب رحمة اللہ علیہ قلعہ میہان سنگھ ضلع گوجرانوالہ پنجاب کے رہنے والے تھے ،بڑے عالم محدث اور صاحبِ تاثیر بزرگ تھے ۔پہلے مولانانظام الدین بگوی سے تعلیم حاصل کی پھر دہلی آکر میاں سیّد نذیر حسین صاحب کے درسِ حدیث میں شرکت کی ،حضر ت مولانا عبداللہ صاحب غزنوی رفیقِ درس تھے ،وعظ وتزکیر میں ایسی تاثیر تھی کہ انگریزی حکومت نے وعظ کہنے اور بلا اجازت سفر کرنے کی ممانعت کر دی تھی ،عامل بالحدیث اور صاحبِ تصنیف تھے ١٢٩١ھ میں وفات پائی ۔ یاد رہے مولانا غلام رسول صاحب اگرچہ میاں نذیر حسین صاحب کے شاگرد اور عامل بالحدیث تھے لیکن روایتی غیر مقلد نہیں تھے ،یہی وجہ ہے کہ مولانا صاحب احناف کی طرح رفع یدین کے بغیر نماز پڑھتے تھے اور جب ١٢٩٠ھ میں مولانا محمد حسین بٹالوی صاحب نے آٹھ رکعت تراویح کے سنت ہونے اور بیس رکعات کے جائز نہ ہونے کا فتوٰی دیا تو اس کے خلاف مولانا غلام رسول صاحب نے باقاعدہ ''رسا لہ تراویح ''کے نام سے ایک رسالہ لکھا اور اس میں مولانا بٹالوی مرحوم کے فتوٰ ی کی تردید کی اور مؤثر انداز میں دلائل کے ساتھ تراویح کے بیس رکعت سنت ہونے کو ثابت کیا یہ رسالہ فارسی میں تھا حضرت مولانا محمد سرفراز خان صاحب صفدر دامت برکا تہم نے اس کا اُردو میں ترجمہ کرکے شائع فرمایا ۔شکراللّٰہ مسا عیھم حضرت مولانا محمد صاحب اور اُن کا وعظ : حضرت مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوری رحمة اللہ علیہ حضرت مولانا محمد صاحب کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں : ''مولانا عبداللہ صاحب کے والد مولانا محمد صاحب بڑے عاشق تھے، بہت خوش الحان تھے، ایک بستی میں تشریف لے گئے، لوگ باہر درختوں کے نیچے اکٹھے تھے وارث شاہ کی ہیر رانجھا ہو رہی تھی،خادم سے کہا آئو وہاں چلیں ،اُن سے کہا کہ لائو ہم ہیر سنائیں ایسا پڑھا کہ دل کو کھینچ لیا، لوگوں نے کہا کہ واہ مولوی صاحب ،پھر ہیر کو چھوڑ کر قرآن شریف پڑھ کر وعظ شروع کردیا ،سب بستی کی بستی مرید ہوگئی'' ٢ ١ تزکیہ واحسان ص ٤٥ ١ از حضرت مولانا ابوالحسن علی ندوی ٢ تزکیہ واحسان ص ١٤٦