ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
برابر اُ س کا چوکیدار کھڑا ہو سکتا ہے چپڑاسی کھڑا ہوسکتا ہے اور عرب میں تو بھنگی ہوتے نہیں لیکن جو بھنگیوںکا کام کرتے ہیں مُسلمان وہ بھی کھڑے ہو سکتے ہیں بادشاہ کے ساتھ ،تو مساوات کا ایک عملی نمونہ تو نماز ہے جو روزانہ ہوتی ہے اُس سے انسان کا ذہن نیچے آجاتا ہے چٹائی پر پڑھتے ہیں کوئی کپڑا اپنے آپ لے جاتے ہیں اُس پر پڑھتے ہیں کہیں قالین ہے کہیں کچھ ہے اکثر جگہ چٹائی ہی ہے تو آخر آدمی پر اثر تو پڑتاہے ان تمام چیزوں کا ،پھر میل جول ہوتاہے حالت دیکھنے میں آتی ہے ہمدردی پیدا ہوتی ہے غریبوں کی خدمت اور کام کرنے کا موقعہ ملتا ہے تو سرور کائنات علیہ الصلٰوة والسلام کے لیے رُکاوٹ کی بہت بڑی وجہ یہ بھی بن گئی کہ آپ کے ماننے والے پیروکار وہ ضعفاء تھے۔ سچے نبی کی نشانی : ہرقل نے (ابو سفیان کا ) یہ (جواب) سن کر کہاکہ انبیاء کرام کے ماننے والے ہمیشہ ہی ضعفاء ہواکرتے ہیںاور یہ اُن کے سچے نبی ہونے کی نشانی ہے اور صحیح بات بھی یہی ہے ضعفاء بات مان بھی لیتے ہیں۔ تجربہ اور مشاہدہ کی بات : ایک اور بات جو تجربہ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ کوئی آدمی بھی اگرکامیاب ہو جائے تو وہ پھر دوسرے کی بات سُنتا نہیں ۔کوئی تجارت میں کامیاب ہے بہت بڑا تاجر بن گیا ہے فیکٹریاں بنا لی ہیں وہ نہیں سُنے گا کسی کی بات، وہ سمجھتا ہے کہ میں سب سے بڑا عقل مند ہوں میں جو سمجھ رہا ہوں جو میں کہہ رہا ہوں وہی ہے صحیح چیز دوسری نہیں ہو سکتی ،کوئی بہت بڑاافسر بن گیا ہے ترقی کرکے وہ بھی یہی کہتاہے ۔ کسی بھی فن میں کوئی بڑا آدمی ہو گیا ہے کسی بھی قسم کا کوئی فن ہو اُس میںجو اُوپر چلاگیا بہت ،وہ پھر سمجھتا ہے میں جو سمجھ رہا ہوں وہی ہے اور دوسرا کوئی اُس کو نہیں پہنچ سکتا تو وہ نہیں سنتے بات ،اور جو سردار ہوگئے وہ تو ویسے ہی بد مست ہوجاتے ہیں ۔اُن کو تو سرداری کا عجیب قسم کا نشہ ہوجاتاہے وہ حکومت جیسا نشہ ہے یہ تو پھر سُنتا ہی نہیں یہ تو صرف اپنی تعریف سُننی چاہتا ہے دوسری بات گوارا نہیں ہوتی اس کو ، تو یہ لوگ مانا بھی نہیں کرتے ۔تو اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ نہیں یہ نہ کرنا یہ جومان رہے ہیں بات اور آرہے ہیں ان کو ہٹادو اپنے پاس سے، یہ نہ کرنا اس کی ضرورت نہیں ،تو بعض سردار جو اسلام میںداخل ہوئے ہیں تو بڑے عرصہ بعد انھوں نے مانا ہے او ر اسلام کو اس وقت قبول کیا کہ جب اسلام بہت اُوپر جا چکا تھا اور یہ سردار بہت نیچے رہ گئے تھے تب اُنھوں نے (مکہ مکرمہ والوں نے)اسلام کو قبول کیا ہے ورنہ قبول کرنے پر ہی نہیں آرہے تھے تیرہ سال کی محنت میں سرداروں میں سے جو خاص خاص سردار تھے ابو لہب تھاابوجہل تھااُمیّہ تھا اور دوسرے تھے یہ سارے کے سارے اسی طرح (کافر)رہے ہیں ۔بڑے عرصہ اسلام ہی قبول نہیںکیا ہاں فتح مکہ کے بعد یا مارے گئے ہیں یا بچ گئے ہیں تو انہوں نے بھی فتح مکہ کے بعد اسلام قبول کیا ہے ۔