ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
ایک اعتراض اور اس کا جواب : یہاں ایک اعتراض پیدا ہوتا ہے کہ روزی وغیرہ تو پہلے سے لوحِ محفوظ میںلکھی جا چکی ہے پھر اس کا کیامطلب کہ اس شب میں انسان کو ملنے والی روزی لکھ دی جاتی ہے۔ اس اعتراض کا جواب علماء نے یہ دیا ہے کہ اس شب مذکورہ کاموں کی فہرست لوحِ محفوظ سے علیحدہ کرکے ان فرشتوں کے سُپرد کردی جاتی ہے جن کے ذمہ یہ کام ہیں۔ الغرض اس رات میں پورے سال کا حال قلمبند ہوتا ہے ۔رزق ،بیماری ،تنگی ،راحت وآرام ،دُکھ،تکلیف حتّٰی کہ ہروہ شخص جو اس سال پیدا ہونے یا مرنے والا ہو اس کا وقت بھی اسی شب میں لکھا جاتا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ اس مہینے کی پندرہویں شب میں مَلک الموت (عزرائیل علیہ السلام )کو ایک رجسٹر دیا جاتا ہے اورحُکم دیا جاتاہے کہ پورے سال میں مرنے والوںکے نام اس رجسٹر سے نقل کرلو ۔کوئی آدمی کھیتی باڑی کرتاہے، کوئی نکاح کرتا ہے ،کوئی کوٹھی اور بلڈنگ بنوانے میں مشغول ہے،مگر اس کویہ بھی معلوم نہیں کہ میرا نام مُردوں کی فہرست میں لکھا جا چُکا ہے۔ حضور علیہ الصلٰوة والسّلام کا پندرہویں شب میں معمول : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ : ''ایک رات رسول اکرم ۖ میرے گھر تشریف لائے اور لباس تبدیل فرمانے لگے لیکن پورا لباس اُتارا نہ تھا کہ پھر کھڑے ہو گئے اور لباس زیبِ تن فرمایا ،اس پر مجھے سخت رشک آیا اور گمان ہوا کہ آپ میری کسی سوکن کے یہاں جا رہے ہیں ، آپ کی روانگی کے بعد میں بھی پیچھے پیچھے چلی یہاں تک کہ میں نے آپ کو ''بقیع غرقد''(جنت البقیع)میں اس حالت میں دیکھا کہ آپ مُسلمان مردوزن اور شہداء کے لیے مغفرت طلب فرمارہے ہیں ،یہ دیکھ کر میں نے دل میں کہا۔میرے ماں باپ آپ پر قربان! آپ اللہ کے کام میں مشغول ہوں اور میں دنیاوی کام میں لگی ہوئی ہوں اس کے بعد میں لوٹ کر اپنے حجرہ میں آئی ۔میں لمبی لمبی سانس لے رہی تھی کہ اتنے میں آپ تشریف فرماہوئے اورفرمایاعائشہ کیا بات ہے سانس کیوں پُھول رہا ہے ؟ میں نے کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان آپ تشریف لا کر لباس تبدیل فرمانے لگے،ابھی لباس اُتارنے بھی نہ پائے تھے کہ دوبارہ لباس زیبِ تن کیا اس پر مجھے رشک آیا اور خیال ہوا کہ آپ کسی اور زوجہ کے گھر تشریف لے جارہے ہیں تاآنکہ میں نے آپ کو قبرستان میں دُعا میں مشغول دیکھا ، اس پر آپ نے ارشاد فرمایا ا ے عائشہ کیا تمہیں یہ خوف ہے کہ اللہ اور اُس کا رسول تم پر کوئی ظلم وزیادتی کرے گا ؟ واقعہ یہ ہے کہ جبریل میرے پاس آئے اُنہوں نے کہا کہ آج شعبان کی پندرہویں شب ہے جس میں قبیلۂ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد کے برابر اللہ تعالیٰ اپنے