ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
تھا کہ ''اَلْخَیَارُالْعَشْرَةُ بِدَانِقٍ''جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ''دس ککڑی ایک دانگ میں ''اور ایک لغت میں یہ ترجمۂ بعید جو کہ مراد نہ تھا ،نہ اس کا کوئی قرینہ تھا یہ بھی ہو سکتا تھا کہ'' دس نیک لوگ ایک دانگ میں '' شیخ کے کان میں یہ آواز پڑی اورشیخ چیخ مار کربیہوش ہوگئے کہ جب خیار یعنی نیکوں کی یہ حالت ہے تو ہم اشرار کو کون پوچھے گا ،کیا اچھے لوگ تھے''۔ ١ صحت کا فارمولا : ہر انسان کو اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہیے جس قدر صحت اچھی ہوگی اُسی قدر انسان اچھے انداز سے طاعت وعبادت کر سکے گا اور زندگی سکون سے گزرے گی۔ ملتان کے حکیم اسدصاحب نے چند اشعار میں صحت کا فارمولا بتلایا ہے، ہدیۂ قارئین کیا جاتا ہے : جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے اگر تجھ کو لگے جاڑے میں سردی تو استعمال کر انڈے کی زردی جو ہو محسوس معدے میں گرانی ! تو پی لے سونف یا ادرک کا پانی بنے گر خون کم بلغم زیادہ تو کھا گاجر ، چنے ، شلغم زیادہ جگر کے بل پہ ہے انسان جیتا اگر ضعفِ جگر ہے کھا پپیتا جگر میں ہو اگر گرمی دَہی کھا اگر آنتوں میں خشکی ہو تو گھی کھا تھکن سے ہوں اگر عضلات ڈھیلے تو فوراً دُودھ گرما گرم پی لے زیادہ گر دماغی ہے تیرا کام تو کھا لے شہد کے ہمراہ بادام اگر ہو قلب پر گرمی کا احساس مُربّا آملہ کھا اور انناس جو دُکھتا ہو گلا نزلے کے مارے تو کر نمکین پانی کے غرارے اگر ہے دردسے دانتوں کے بے کل تو اُنگلی سے مسوڑھوں پر نمک مل جو بدہضمی میں چاہے تو افاقہ تو دو اِک وقت کا کرلے تو فاقہ ٭ ١ پسندیدہ حکایات ص ٧٢