ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
قسط : ٣٠ فہمِ حدیث قیامت اور آخرت کی تفصیلات ( حضرت مولانا مفتی ڈاکٹر عبدالواحد صاحب ) جنت اور اُس کی نعمتیں : عن ابی ھریرة قال قال رسول اللّٰہ ۖ قال اللّٰہ تعالی أعددت لعبادی الصالحین مالا عین رأت ولا اذن سمعت ولاخطرعلی قلب بشر واقرء وا ان شئتم فلا تعلم نفس ما أخفی لھم من قرة أعین۔(بخاری ومسلم) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے بیان فرمایا اللہ تعالیٰ کا اشاد ہے(رسول اللہ ۖ جب کوئی بات اس تصریح کے ساتھ فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے اور وہ قرآن مجید کی آیت نہ ہوتو ایسی حدیث کو'' حدیث ِقدسی'' کہتے ہیں )میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیار کی ہیں جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سناہے اور نہ کسی بشر کے دل میں کبھی ان کا خیال ہی گزرا ہے اور اگر تم چاہو تو قرآن کی یہ آیت پڑھ لو فَلا تَعْلَمُ نَفْس مَّا اُخْفِیَ لَھُمْ مِنْ قُرَّةِاَعْیُنٍِ(جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی آدمی بھی ان نعمتوں کو نہیں جانتاجو ان بندوں کے لیے جو راہِ خدا میں اپنا محبوب مال خرچ کرنے والے ہیں اور راتوں کو عبادت ِخداوندی میں مصروف رہنے والے ہیں چھپا کے اور محفوظ کرکے رکھی گئی ہیں جن میںاُن کی آنکھوں کے لیے ٹھنڈک کا سامان ہے) عن ابی ہریرة قال قال رسول اللّٰہ ۖ موضع سوط فی الجنة خیرمن الدُنیا وما فیھا۔ (بخاری ومسلم) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ جنت میں ایک کوڑے کی جگہ دنیا وما فیہاسے بہترہے (ایک تو جنت کی نعمت ہونے کی وجہ سے اور دوسرے اس کے کبھی بھی ختم نہ