ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
امام بخاری کے شیخ علی بن المدینی جو اپنے تشدد میں بھی مشہور ہیں اور جو علی سے حسن کے سماع کے منکر ہیں اپنی علل میں لکھتے ہیں کہ میں اس سے انکار نہیں کرتا کہ مجاہد اُم ہانی سے ملے ہوں اس لیے کہ مجاہد کی طرح ان سے دوسرے متعدد افراد نے بھی روایت کی ہے مثلاً یوسف بن ماھک ، اور مجاہد کا صحابہ کی ایک جماعت سے لقاء ہوا ہے اور انہوں نے ان سے سنا ہے مثلاً عائشہ اور ابوہریرة ٣٥ اگر اس طرح کے عقلی دلائل اور اس طرح کے امکان لقاء سے مجاہد کے عائشہ اور اُم ہانی سے، قیس بن سعد کے عمروبن دینار سے اور حبیب کے عروہ سے لقاء و سماع پر استدلال کیا جا سکتا ہے تو اسی طرح کے بلکہ ان سے بھی زیادہ قوی دلائل سے حسن کے علی سے لقاء اور سماع پر استدلال کیوں نہیں کیا جا سکتا۔ خلاصہ یہ ہے کہ جہاں تک واقعات کی ترتیب اور ان سے عقلی طور پر نتائج اخذ کرنے کا تعلق ہے اس اعتبار سے اس امر کا یقین کرنے میں کوئی شبہہ باقی نہیں رہتا کہ علی سے حسن کا لقاء بھی ہوا ہے اور سماع بھی۔ منکرین کے ا قوال کا تفصیلی جائزہ : پہلے گزر چکا ہے کہ محدثین میں سے بعض حضرات لقاء وسماع دونوں کے منکر ہیں ،بعض صرف سماع کا انکار کرتے ہیں اور بعض حضرات صراحتاً کچھ نہیں کہتے لیکن اُن کے کلام سے انکار کا رجحان واضح طورپر مترشح ہوتا ہے۔ ابن مدینی : ان حضرات میں سے ایک ابن مدینی ہیں جو کہتے ہیں : ''لم یرعلیا الا ان کان بالمدینہ و ھو غلام '' ٣٦ (ترجمہ ) انہوں نے علی کو نہیں دیکھا مگر یہ کہ علی مدینہ میں تھے اور وہ اس وقت کم عمر تھے۔ گویا ابن مدینی دونوں کا بیک وقت مدینہ میں ہونا تسلیم کرتے ہیں اس کے باوجود رویت کے منکر ہیں اور کہتے ہیں کہ حسن اس وقت بچے تھے۔بچپن کی عمر کو ظاہر کرنے کے لیے انہوں نے ''غلام'' کا لفظ استعمال کیا ہے اور بچہ کے لیے غلام کا لفظ اس وقت بولا جاتاہے جب اس کی مسیں بھیگ رہی ہوں ٣٧ مسیں چودہ پندرہ سال کے قریب ہی بھیگتی ہیںاور یہ وہی زمانہ ہے جب شہادت عثمان کا اور بیعت علی کا ٣٥ ایضاً١/٦٣ ٣٦ تہذیب ٢/٢٦٧ ٣٧ اور ایک ضعیف قول یہ بھی ہے کہ ولادت سے جوانی تک کی پوری مدت کے لیے غلام کا لفظ بولا جاتاہے چنانچہ لسان العرب(١٥/٣٣٦)میں ہے ''الغلام الطارالشاب وقیل ھومن حین یولد الی ان یشب'' یعنی غلام وہ ہے جس کی مونچھیں نکل رہی ہوں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ پیدا ہونے سے جوان ہونے تک کے لیے غلام کا لفظ بولا جاتا ہے۔