ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
ہونے کی وجہ سے)۔ (نوٹ) عرب کا یہ رواج تھا کہ جب چند سواروں کا قافلہ چلتا تو جو سوار منزل پر اُترتے وقت جہاں قیام کرنا چاہتا وہاں اپنا کوڑا ڈال دیتا پھر وہ جگہ اسی کی سمجھی جاتی اور وہ وہاں اپنا بستر یا خیمہ لگاتا اور کوئی دوسرا اس جگہ پر قبضہ نہ کرتا ۔ اگر کسی کے پاس کوڑانہ ہوتا کمان ہوتی تو وہ اس غرض سے اپنی کمان ڈال دیتا تھا۔ عن انس قال قال رسول اللّٰہ ۖ غدوة فی سبیل اللّٰہ اوروحةخیرمن الدُنیا وما فیھا ولوان امرأة من نساء اھل الجنة اطلعت الی الارض لأضاء ت ما بینھما ولملأت مابینھماریحاولنصیفھاعلی رأسھا خیر من الدنیاوما فیھا۔(بخاری ) حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا : راہِ خدا میں ایک دفعہ صبح کا نکلنا یا شام کا نکلنا دُنیاوما فیہا سے بہتر ہے اور اگر اہلِ جنت کی بیویوں میں سے کوئی عورت زمین کی طرف جھانکے تو ان دونوں کے درمیان یعنی جنت سے لے کر زمین تک روشنی ہی روشنی ہو جائے اور مہک اور خوشبو سے بھر جائے اور اس کے سرکی صرف اوڑھنی بھی دنیا وما فیہا سے بہتر ہے۔ عن ابی ہریرة قال قال رسول اللّٰہ ۖ ان فی الجنة شجرة یسیر الراکب فی ظلھا مائة عام لا یقطعھا ولقاب قوس أحدکم فی الجنة خیر مما طلعت علیہ الشمس أوتغرب۔ (بخاری ومسلم) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا جنت میں ایک ایسا درخت ہے کہ سوار اس کے سائے میں سو سال چلے اور پھر بھی اس کو پار نہ کر سکے اور جنت میں تم میں سے کسی کی کمان کے بقدر جگہ بھی اس ساری کائنات سے بہتر ہے جس پر آفتاب طلوع ہوتا ہے یا غروب ہوتا ہے ۔ عن جابر قال قال رسول اللّٰہ ۖ ان اہل الجنة یأکلون فیھا و یشربون ولا یتفلون ولا یبولون ولا یتغوطون ولا یمتخطون قالوا فما بال الطعام قال جشاء ورشح کرشح المسک یلھمون التسبیح والتحمید کما تلھمون النفس۔ (المسلم) حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیںرسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''اہلِ جنت جنت میں کھائیں گے بھی اور پئیں گے بھی لیکن نہ تو اُنہیں تھوک آئے گا اور نہ پیشاب پاخانہ ہوگا اور نہ اُن کی ناک سے ریزش آئے گی ۔بعض صحابہ نے عرض کیا تو کھانے کا کیا ہوگا ؟(یعنی جب پیشاب پاخانہ کچھ بھی نہ ہو گا تو جو کچھ کھایا جائے گا وہ آخر کہاں جائے گا؟) آپ نے فرمایاکہ ڈکار آئے گا اور پسینہ نکلے گا