ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
بِرَبِّ الْفَلَقْ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسْ ایک ایک مرتبہ پڑھ کر تینتیس مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰہ اور اسی قدر اَلْحَمْدُ لِلّٰہْ اور چونتیس مرتبہ اَللّٰہُ اَکْبَرْ پڑھے۔ نماز میں قرا ء ت کے چند مسائل : مسئلہ : حضر میں یعنی جبکہ سفر میں نہ ہو اور اطمینان کی حالت میں ہوتو سنت یہ ہے کہ فجر کی نماز کی دونوںرکعتوں میں الحمد کے سوا چالیس یا پچاس آیتیں پڑھے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ ساٹھ سے سو تک پڑھے۔ ظہر کی دونوں رکعتوں میں بھی فجر کی مثل یا اس سے کم پڑھے۔عصر اور عشاء کی دونوں رکعتوں میں الحمد کے سوا پندرہ یا بیس آیتیں پڑھے اور مغرب کی ہر رکعت میں پانچ آیتیں یا کوئی چھوٹی سورت پڑھے اور مستحسن یہ ہے کہ فجر اورظہر میں'' طوال مفصل'' پڑھے یعنی سورہ حجرات سے سورہ بروج تک کی سورتیں اور عصر اور عشاء میں'' اوساط مفصل ''پڑھے یعنی سورہ والطارق سے سورہ الم یکن تک کی سورتیں اورمغرب میں ''قصار مفصل ''میں سے پڑھے یعنی سورہ اذا زلزلت سے آخر تک کی سورتیں ۔ مسئلہ : فرض نمازوں میں مسنون قرأت کی مقدار کا حکم منفرد کے لیے بھی وہی ہے جو امام کے لیے ہے۔ مسئلہ : وتر کی نماز میں الحمد کے سوا کوئی سورت مقر ر نہیں جو چاہے پڑھ لے لیکن رسول اللہ ۖ سے روایت ہے کہ آپ نے پہلی رکعت میں سورة اعلی، دوسری میں کافرون اور تیسری میں قل ہواللہ احد پڑھی ہیں ۔ اس لیے مستحب یہ ہے کہ کبھی تبرکاً یہ سورتیں پڑھے۔ مسئلہ : صرف فجر کی نماز میں امام کے لیے پہلی رکعت میںبہ نسبت دوسری رکعت کے لمبی قرأت کرنا مستحب ہے۔ مسئلہ : اصل یہ ہے کہ فرض کی ہر رکعت میں الحمد کے سوا ایک ہی سورت پڑھے۔ مسئلہ : اگرفرضوں کی ایک رکعت میں ایسی دوسورتیں پڑھے کہ ان دونوں کے درمیان ایک یا کئی سورتوں کا فصل ہے تو مکروہ ہے اور اگر ان کے درمیان کوئی فاصلہ نہ ہوتومضائقہ نہیں لیکن فرضوں میں اس طرح دوسورتیں پڑھنا خلافِ اولیٰ ہے۔ مسئلہ : اگر دونوں رکعتوں میں دوسورتیں پڑھے اور ان کے درمیان ایک بڑی سورت یا دو چھوٹی سورتیں ہوں تو مکروہ نہیں اور اگر صرف ایک چھوٹی سورت کا فصل ہے تو مکروہ ہے ۔ مسئلہ : اگر پہلی رکعت میں ایک سورت سے ایک جگہ سے پڑھے اور دوسری رکعت میں اسی سورت میں سے دوسری جگہ سے پڑھے تو اگر دونوں جگہوں میں دوآیتوں کا یا زیادہ کا فاصلہ ہو تو مکروہ نہیں ۔پھر بھی بہتر ہے کہ ایسا نہ کرے اور اس سے کم فاصلہ ہو تو مکروہ ہے ۔