ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
قسط :٢ حضرت ِحسن بصری رحمة اللہ علیہ اور حضرت علی کے ساتھ اُن کا اتصال٭ ( جناب ڈاکٹر محمد مظہر بقا ء صاحب ، تلمیذ حضرت مدنی ) حضرت علی کے ساتھ حضرت حسن بصری کا لقاء وسماع : دوسرے صحابہ کی طرح حضرت علی سے حضرتِ حسن کے لقاء اور سماع کے بارے میں بھی اختلاف ہے بلکہ دوسروں کے مقابلہ میں یہ اختلاف ز یادہ شدت اور اہمیت اختیار کر گیاہے جس کا ایک اہم سبب یہ بھی ہے کہ تصوف کے بیشتر سلاسل حضرت حسن کے واسطے سے حضرت علی تک پہنچے ہیں ۔ صوفیاء بالاتفاق لقاء اور سماع کے قائل ہیں ١ اور محدثین چار واضح گروہوں میں منقسم ہیں : (١) بعض حضرات لقاء وسماع دونوں کے قائل ہیں مثلاً ذہبی ، ابن حجر ،ضیاء مقدسی اور سیوطی ٢ (٢) بعض حضرات لقاء وسماع دونوں کے منکر ہیں مثلاً ابن مدینی ٣ (٣) بعض حضرات لقاء کے تو قائل ہیں لیکن سماع کے قائل نہیں مثلاً ابوزرعہ ٤ (٤) بعض حضرات صراحتاًکچھ نہیں کہتے لیکن ان کے کلام سے اشارة یا اقتضاء سمجھ میں آ جاتا ہے کہ ان کا رجحان کیا ہے ۔مثلاً قتادہ ٥ ابن اثیر ٦ اور خطیب تبریزی ٧ محدثین کی ان مختلف آراء کا جائزہ لینے سے پہلے ،مناسب معلوم ہوتا ہے کہ چند ایسے حقائق پیش کیے جائیں جن کی روشنی میں کسی واضح نتیجہ پر پہنچنا آسان ہو : (١) حضرت حسن مدینہ میں پیدا ہوئے ،شہادت عثمان تک مدینہ ہی میں رہے ،وہ شہادت عثمان کے واقعہ ١ قرة ص ٣٠٠ ٢ اتحاف ص ٧٥ ٣ تہذیب ٢/٢٦٧ ٤ ایضاً ٥ مسلم ١/١٠٦/١٠٧ ٦ الانتباہ ص١٨،٣١ ٧ اکمال ص ٨