ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
دیوبند تشریف لائے ہوئے تھے ۔آپ نے ان سے بیعت ہونے کی درخواست کی بعد استخارہ شرف ِبیعت حاصل ہوا۔اِدھران ہی دنوں میاں جی کریم بخش صاحب نے خواب دیکھا کہ آسمان پر ایک بہت بڑ ا ستارہ ہے اس کے گرد اور بہت سے ستارے ہیں بڑا ستارہ ان کی گود میں آگیا ہے۔ میاں جی رحمة اللہ علیہ نے صبح کو مریدین سے فرمایا کہ مجھ سے کوئی سیّد بیعت ہوگا متبع سنت ہوگا ۔اس سے لوگوں کو بڑا فیض پہنچے گا اور وہ بہت سے دینی کام انجام دے گا۔ (تذکرہ تاریخ دیوبند ص ٤٤٨) میاں جی کریم بخش صاحب نے اپنی حیات میں اپنے صاحبزادے میاں حسن علی صاحب اور اپنے پیر کے بیٹے میاں محمد صدیق صاحب کوبھی بیعت کرادیا۔ (ملخصاً تذکرة العابدین ص ٦٢تا ٦٥) پھر لکھتے ہیں ''اس کے بعد حاجی صاحب مع متعلقین کے ہمراہ مولوی محمد قاسم صاحب ومولوی یعقوب صاحب ومولوی مظفر حسین صاحب ومولوی نورالحسن صاحب مکہ معظمہ کو روانہ ہوئے۔بمبئی میں حاجی صاحب کی ملاقات شاہ محمد امام صاحب قادری مدراسی سے ہوئی ۔انہوں نے تبرکاً اجازت دی ۔ (تذکرہ ص ٦٦) حج سے واپسی پر آپ نے اس کا ذکر میاں جی کریم بخش صاحب سے کیا ۔انہوں نے پسند فرمایا اور فرمایا کہ یہ بزرگ ابدال میں سے ہیں جنہوں نے میری اجازت پر''صاد''کی ہے اس کے کچھ عرصہ بعد میاں جی کریم بخش صاحب کی ١٧شوال ١٢٧٩ھ میں وفات ہو گئی ۔حاجی محمد عابد صاحب نے اس کے بعد چھتہ کی مسجد میں قیام اختیار فرمالیا ۔ایک کمبل اور تہبند یہی ساری عمر آپ کا لباس رہا۔ اس کے بعد ایک سفر کرنا ل اور پانی پت کا کیا وہاں حضرت شاہ راج خان صاحب ٥ سے ملاقات ہوئی ۔ انہوں نے بھی سلسلہ قادریہ کی اجازت مرحمت فرمائی۔وہاں سے واپس آکر آپ نے چلہ کشی فرمائی اور کرامتیں بہت ظاہر ہونے لگیں ۔ان سلاسل کے علاوہ سلسلہ شطاریہ میںبھی آپ مجاز تھے۔ اس سے ایک سال بعد آپ نے پھر چلہ کشی کی ۔یہ چلہ چودھری صابر بخش کی مسجد میں کیاتھا ۔ اس موقع پر مولوی نذیر صاحب نے حضرت کی ایک اور کرامتِ باہرہ تحریر فرمائی ہے۔اس کے بعد آپ نے مسجد چھتہ میں توجہ خانہ بنوایا ۔وہاں آپ سے خلقِ خدا مستفید ہوتی رہی ۔ (تذکرة العابدین ملخصاً ص ٦٨) آپ ریاضتیں اورمجاہدے وقفہ وقفہ سے فرماتے رہتے تھے مگر اتباعِ سنت میں قدم راسخ تھا۔ ایک دفعہ آپ کے عزیزوخلیفہ خاص پیر جی محمد انور نوراللہ مرقدہ نے آخری حیات میں کھانا پینا ترک کردیا تو انہیں آپ نے کہلایا کہ یہ سنت کے خلاف ہے سنت کی پیروی کرتے ہوئے کچھ نہ کچھ کھا لیا کریں ۔سوانح قاسمی میں لکھا ہے کہ : ٥ دہلی کے نواح میں ایک معمر بزرگ گزرے ہیں ۔ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب اور شاہ اسحٰق صاحب سے بہت تعلق تھا رحمہم اللہ۔چالیس سال تک جمعہ کے دن حضرت شاہ صاحب کے یہاں حاضر ہو کر جمعہ ادا کرتے رہے ۔جمعہ کے بعد اُسی دن گھر واپس جاتے تھے۔ (تذکرة العابدین ص ١٩١ و ص ١٩٢)