Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003

اكستان

12 - 64
گئے  ٣   مگر بڑے بھائی آپ کے اگلے روز جاکر اور مولوی صاحب سے کہہ کر لوٹا لائے حاجی صاحب کو ازحد رنج ہوا پھر آپ حصولِ علم کے شوق میں دہلی تشریف لے گئے لیکن والد ماجد کی علالت کے باعث کچھ عرصہ بعد ہی واپس دیوبند تشریف لے آئے۔
	بہت روز ان کا علاج کراتے رہے لیکن وہ صحت یاب نہ ہوسکے اور وفات پاگئے ۔ان کی وفات کے بعد آپ نے تجارت کا سلسلہ شروع کیا اور عطار کی دکان کرلی ۔ان دنوں ایک بزرگ حضرت میاں جی کریم بخش صاحب انصاری رامپوی ٤     ( بقیہ حاشیہ صفحہ گزشتہ)''علماء ہند کا شاندار ماضی ''جلد سوم میں ''علماء صادق پور'' کے حالات میں دئیے گئے ہیں جن کا خاصہ یہ ہے کہ مجاہدِ کبیرحضرت مولانا ولایت علی صاحب فاروقی قدس سرہ العزیز ایک نہایت متمول اعلیٰ خاندان کے چشم وچراغ تھے۔آپ پٹنہ (بہار)کے رہنے والے تھے لکھنؤ میں پڑھنے آئے اور تحصیل علوم کی اورمایۂ ناز عالم بنے اسی زمانہ میں سیّد صاحب اپنے وطن مالوف رائے بریلی جاتے ہوئے لکھنؤ قیام فرماہوئے ان کے استاد مولانا محمد اشرف صاحب جو بہت بڑے منطقی فلسفی عالم تھے اپنے اس مایۂ ناز شاگرد کو لے کر سیّد صاحب سے ملنے گئے ۔تخلیہ چاہا سیّد صاحب پورے عالم نہ تھے لیکن آیت مُبارکہ وماارسلناک الارحمة للعٰلمین(ہم نے آپ کو ا سی لیے بھیجا ہے کہ تمام جہانوں پر رحمت ہو) پر بیان شروع فرمایا۔یہ سلسلہ بیان دو گھنٹے جاری رہا جس کا اتنا اثر ہوا کہ منطق وفلسفہ اور اعتراضات سے ذہن خالی ہو گیا اور بقول سوانح نگار''دونوں کی ڈاڑھیاں روتے روتے تر ہوگئیں ''یہی مولانا ولایت علی صاحب ہیں جو سیّد صاحب کے ساتھ رہے ۔سیّد صاحب کا پٹنہ وغیرہ کا کامیاب دورہ کرایا بقول ڈبلیو ڈبلیو ہنٹر ان کے(سیّد صاحب کے )مریدوں کی تعداد اس قدر بڑھ گئی تھی کہ ایک باقاعدہ نظام حکومت کی ضرورت پیش آئی۔ انہوں نے باقاعدہ اپنے ایجنٹ مقرر کیے تاکہ ہر اس شہر سے جو ان کے راستہ میں پڑتا ہو تجارت کے منافع پر ٹیکس وصول کریں اس کے بعدانہوں نے چار خلیفے مقرر کیے یعنی رُوحانی نائب اور ایک قاضی القضاة مقرر کیا۔ اور اس کے لیے باقاعدہ فرمان جاری کیا جیساکہ مسلمان بادشاہ اپنے صوبہ جات میں اپنے گورنر مقرر کرتے وقت کیا کرتے تھے اس طرح پٹنہ میں ایک مستقل مرکز قائم کرنے کے بعد یہاں سے روانہ ہوئے ۔اس میں ان خلفاء کے نام نہیں لیے گئے غالباًان کے نام یہ ہیں مولانا سیّد مظہر علی صاحب ،مولانا الٰہی بخش صاحب ،مولانا ولایت علی صاحب اور قاضی القضاة مولانا شاہ قاضی احمد حسین صاحب (شاندار ماضی جلد سوم از اول تا ٦٨) پھر مولانا ولایت علی صاحب نے سیّد صاحب کی شہادت کے بعد ''پٹنہ ''کوبھی مرکز بنایا اور'' ستھانہ'' میں بھی جہاں بالاکوٹ سے بچے ہوئے مجاہدین نے نوشہرہ کے علاقہ میں دریائے سندھ سے اُوپر ''کوہ ستھانہ'' میں (جو ساڑھے سات ہزار فٹ کی بلندی پر ہے) اپنا مرکز بنا لیا تھا (جب آریا ترکِ وطن کرکے کوہ ہندوکش سے گزر کر اس مقام پر پہنچے تھے تو انہوںنے اسے ''مہابن ''کا نام دیا تھا اس وقت یہ بہت عظیم بن تھا) ادھر پٹنہ کے مرکز سے بنگال اور بہار میں اپنے رسائل کے ذریعہ جو سو کے قریب تھے ،مسلمانوں کو جہاد پر آمادہ کیا اور ادھر ''ستھانہ'' سے جہاد بالسیف بھی کیا ۔سیّد صاحب کے بعد بالکل اسی طرز پر فریضہ جہاد کی ادائیگی میں آپ ہی اُن کے جانشین ہوئے۔ آپ کی پیدائش ١٢٠٥ھ میں اور وفات ١٢٦٩ھ١٨٥٢ء میں بعمر ٦٤ سال بعارضہ خناق ہوئی ''ستھانہ''میں مدفون ہوئے''دخل خلداً ''تاریخ وفات ہے ۔مولانا کے حالات ہر عالم کے لیے ایک درس ہیں مگر یہاں بیان کی گنجائش نہیں، دیکھیں شاندار ماضی جلد سوم(حامد میاں غفرلہ)۔ ٣   اگر سفر میں جانا ہو جاتا تو ''ستھانہ'' جا کر جہاد میں شرکت ہو سکتی تھی مگر خداوند کریم کو آپ سے دوسرے کام لینے تھے۔  ٤   یہ رامپور ضلع سہارنپور کی ایک بستی کا نام ہے اسے رامپور منہیار ان کہا جاتا ہے ،ریاست رامپور مراد نہیں ہے۔حضرت حاجی محمد عابد صاحب رحمة اللہ علیہ کو چاروں سلسلوں میں حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی قدس سرہ سے بھی اجازت تھی جیسا کہ آگے آئے گا انشاء اللہ۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
65 اس شمارے میں 3 1
66 حرف آغاز 4 1
67 درس حدیث 6 1
68 رسول اللہ ۖ کی خاندانی عظمت کے سب قائل تھے 6 67
69 سرداران قریش کا مطالبہ 7 67
70 مطالبہ پر غور 7 67
71 اللہ کی طرف سے مطالبہ مسترد کردیا گیا : 8 67
72 آپ کے گرد ضعفاء ہوا کرتے تھے : 8 67
73 ایک سیاسی وجہ جو ہدایت میں رُکاوٹ بن گئی : 8 67
74 پیغامِ مساوات : 8 67
75 سچے نبی کی نشانی : 9 67
76 تجربہ اور مشاہدہ کی بات : 9 67
77 حضرت ابوسفیان کا اسلام : 10 67
78 حضرت عمر کی نظر میں حضرت بلال کا درجہ : 10 67
79 ایک اور واقعہ : 10 67
80 احساس ِزیاں : 10 67
81 حضرت سیّد حاجی محمد عابد حسین رحمة اللہ علیہ 11 1
82 نسب : 11 81
83 بناء دارالعلوم : 15 81
84 شبِ برا ء ت............ فضائل و مسائل 20 1
85 ماہِ شعبان کی فضیلت : 20 84
86 شبِ براء ت کی فضیلت : 20 84
87 شبِ برا ء ت میں کیا ہوتا ہے؟ : 21 84
88 حضور علیہ الصلٰوة والسّلام کا پندرہویں شب میں معمول : 22 84
89 شبِ براء ت میں کن لوگوں کی بخشش نہیں ہوتی ؟ : 23 84
90 پندرہویں شعبان کے روزہ کا حُکم : 24 84
91 شب براء ت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے اور کن کاموں سے بچنا چاہیے : 24 84
92 ١٥شعبان المبارک 25 84
93 دُعائے مشائخ درشب براء ت 25 84
94 آپ کے دینی مسائل 27 1
95 ( نما زکے مستحبات ) 27 94
96 نماز میں قرا ء ت کے چند مسائل : 28 94
97 نمازی کے آگے سے گزرنا : 29 94
98 سترہ کے مسائل : 30 94
99 جامعہ مدنیہ جدید کے تعلیمی حالات 31 1
100 تقریب سنگ ِ بنیاد 33 1
101 متمنی ٔ شرکت 33 100
102 بابائے جمہوریت نواب زادہ نصراللہ خان صاحب کا سانحۂ ارتحال 34 100
103 حضرت ِحسن بصری رحمة اللہ علیہ اور حضرت علی کے ساتھ اُن کا اتصال٭ 35 1
104 حضرت علی کے ساتھ حضرت حسن بصری کا لقاء وسماع : 35 103
105 بلوغ سے قبل کی روایت : 37 103
106 محدثین کا عقلی استدلال : 38 103
107 منکرین کے ا قوال کا تفصیلی جائزہ : 39 103
108 ابن مدینی : 39 103
109 امام بخاری : 41 103
110 امام مسلم : 41 103
111 امام ترمذی : 43 103
112 ابن تیمیہ اور شاہ ولی اللہ صاحب : 44 103
113 علی سے حسن کی معنعن روایات : 45 103
114 حدیث معنعن کے سلسلہ میں دو قاعدے : 45 103
115 مسند ابو یعلی کی ایک صحیح اور صریح روایت : 45 113
116 محدثین کا ایک اور مسلمہ اصول : 47 113
117 ایک اُلجھن اور اس کا حل : 47 113
118 ایک اہم اعلان 48 1
119 فہمِ حدیث 50 1
120 قیامت اور آخرت کی تفصیلات 50 119
121 جنت اور اُس کی نعمتیں : 50 119
122 اہلِ جنت کے لیے حق تعالیٰ کی دائمی رضا مندی : 54 119
123 جنت میں باری تعالیٰ کا دیدار : 55 119
124 حاصل مطالعه 56 1
125 دِلا غافل نہ ہو یک دم : 56 124
126 حضرت مولانا محمد صاحب اور اُن کا وعظ : 58 124
127 شیخ شبلی اور سبزی فروش : 59 124
128 صحت کا فارمولا : 60 124
129 تقریظ وتنقید 61 1
Flag Counter