ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2003 |
اكستان |
|
''حضرت حاجی محمد عابد صاحب قوتِ فیصلہ اور اصابت رائے میں نسبت مرتضوی رکھتے تھے۔ایک مرتبہ آپ کو بہت رنجیدہ دیکھا گیالوگوں کے اصرار پر بتایا کہ ٢٨ سال کے بعد آج صبح کی تکبیرِ تحریمہ فوت ہوگئی''۔ (تاریخ دیوبند ص١١٠) حضرت اقدس تھانوی رحمة اللہ علیہ نے مثنوی زیر وبم میں لکھا ہے عاملِ کامل ، ولی ، مردِ خدا پائے او بر پائے فخر انبیائ آپ عامل کامل اور مردِ خدا تھے پائے فخرِ انبیاء کے نقشِ قدم پر چلتے تھے ہم جمالی ہم جلالی شان او کانِ حلم و مخزنِ خُلقِ نکو آپ کی شان جمالی بھی تھی اور جلالی بھی حِلم کی کان تھے اور نیک خصلتوں کا خزانہ تھے نقش و تعویزش مثال نقش قدر فیض او بر خاص و عام مثلِ بدر آپ کا نقش وتعویذ ایسا ہوتا تھا جیسا کہ تقدیر کا لکھا آپکا فیض ہر خاص و عام پر چاند کی روشنی کی طرح عام تھا دیوبند کے لوگوں کوآپ سے کمال درجہ عقیدت تھی ۔دیوبند کے مسلمانوں میں شاید ہی کوئی بچہ ہوگا جس کے گلے میں آپ کا تعویذ نہ ہوتا ہو۔ (تاریخ دیوبند ص ١١١) حضرت خوا جہ عزیز الحسن مجذوب اشراف السوانح میں تحریر فرماتے ہیں : ''حضرت والا ( یعنی حضرت تھانوی)کی تواضع اور صدقِ طلب بھی قابلِ صدہزار آفریں ہے کہ اپنے کو بعد تکمیل بھی کبھی بزرگوں سے مستغنی نہیں سمجھاجب بھی ضرورت پیش آتی بلا ادنیٰ تامل علاوہ اپنے پیرومرشد کے اپنے بڑے رُتبہ کے پیر بھائیوں سے بھی عرض کرتے رہے اورمشورے لیتے رہے چنانچہ علاوہ حضرت مولانا گنگوہی قدس اللہ سرہ العزیز کے حضرت حاجی سیّد محمد عابد صاحب دیوبندی سے بھی جو حضرت حاجی صاحب کے خلیفہ مجاز تھے (سلوک میںپیش آمدہ اپنی )اس حالت کو ظاہر کیا ۔سیّد صاحب نے بھی حال سن کر حضرت والا کی بہت تسلی فرمائی اور فرمایا کہ یوں سمجھنا چاہیے کہ یہ خطرات قلب میں داخل نہیں ہورہے بلکہ خارج ہو رہے ہیں ۔جیسے اگر چور گھر کے اندر چوری کرنے کے لیے گھسے تب بھی دروازہ پر نظر آتا ہے اور گھر والوں کے جاگ پڑنے کے بعد بھاگنے لگے تب دروازہ ہی سے گزرتا ہوا نظر آتا ہے اھ۔ اس قول کو نقل فرماکر حضرت والا فرمایا کرتے ہیں کہ میں پہلے حاجی محمد عابد صاحب کو بزرگ تو سمجھتا تھا لیکن سچی بات تو یہ ہے کہ شیخ اور مربی باطن اس درجہ کا نہ سمجھتا تھا لیکن اس ارشاد کو سن کر مجھے معلوم ہوا کہ شیخ اور مربی کامل