ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
ساتھ اچھا سلوک کرو یہاں تک کہ اس کا مقررہ وقت (موت) آ جائے۔ انصاری نوجوانوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ اس نادان اونٹ نے حضور ۖ کو سجدہ کیا، ہم اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ حضور ۖ کو سجدہ کریں۔ مرشد جن وانس نے فرمایا کسی انسان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی انسان کو سجدہ کرے۔(٨١) یہ واقعہ بھی صحیح روایات سے کتب احادیث میں منقول ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ! انصار میں سے ایک شخص کے دو اونٹ تھے۔ دونوں مست ہوگئے۔ انہیں اس نے ایک چار دیواری میں داخل کرکے دروازہ بند کر دیا۔ پھر وہ اللہ کے پیارے رسول ۖ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس نے ارادہ کیا کہ حضور ۖ کو بلائے۔ نبی کریم ۖ چند انصار کے ساتھ بیٹھے تھے۔ اس نے عرض کی یا رسول اللہ ۖ میں ایک ضروری کام کے لئے حاضر خدمت ہوا ہوں۔ میرے دو اونٹ تھے وہ مست ہوگئے ہیں۔ میں نے ان کو ایک حویلی میں داخل کرکے دروازہ بند کر دیا ہے۔ میری خواہش ہے کہ حضور میرے لئے دعا فرمائیںتاکہ اللہ تعالیٰ ان کو میرا فرمانبردار بنائے۔ حضور ۖ نے صحابہ کرام کو فرمایا اٹھو میرے ساتھ چلو۔ حضور ۖ تشریف لے گئے، جب دروازے پر پہنچے تو مالک کو حکم دیا کہ دروازہ کھولو۔ وہ دروازہ کھولنے سے جھجکا مبادا اونٹ حضور ۖ کو تکلیف پہنچائیں۔ حضور ۖ نے سختی سے حکم دیا کہ دروازہ کھولو۔ اس نے دروازہ کھولا ایک اونٹ دروازے کے پاس بیٹھا تھا اس نے جب حضور ۖ کو دیکھا تو فوراً سجدہ میں گرگیا۔ حضور ۖ نے اس کے مالک کو کہا جائو رسی لے آئو تاکہ میں اس کا سر باندھ دوں اور اس کو تیرے حوالے کر دوں۔ وہ جلدی سے رسی لے آیا۔ حضور ۖ نے اس کو باندھا، فرمایا لے لو۔ پھر حویلی کے آخری کنارے پر دوسرا اونٹ کھڑا تھا اس نے جب حضور ۖ کو دیکھا تو وہ بے چون و چرا سجدہ میں گرگیا۔ اس کے لئے بھی اس کے مالک کو رسی لانے کا حکم دیا۔ وہ لے آیا۔ حضور ۖ نے اسی طرح اس اونٹ کا سر باندھ دیا اور اس کی نکیل اس کے مالک کے حوالے کر دی۔ آخر میں فرمایا! اذھب فانھما لا یعصیانکـ(٨٢)لے جائو اب یہ تیری نافرمانی نہیں کریں گے۔ مذکورہ بالا واقعات میں جانوروں کے سجدے کا ذکر آیا ہے ملاخاطر لکھتے ہیں یہ سجدہ تعظیمی تھا، سجدہ ٔعبادت نہیں تھا۔ اس لئے کہ سجدۂ عبادت نہ انسانوں کے لئے جائز ہے نہ حیوانوں کے لئے۔(٨٣) اسی طرح کا ایک واقعہ حضرت ابوطلحہ کے سست رفتار گھوڑے کی نسبت بیان کیا گیا ہے کہ آپ ۖ نے ایک