ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
|
عن ابن عمر قال قال رسول اللّٰہ ۖ ان اللّٰہ یدنی المؤمن فیضع علیہ کنفہ ویسترہ فیقول أتعرف ذنب کذا أتعرف ذنب کذا فیقول نعم ای رب! حتی قررہ بذنوبہ ورأ یٰ فی نفسہ أنہ قد ھلک قال سترتھا علیک فی الدنیا وانا اغفرھا لک الیوم فیعطی کتاب حسناتہ وأما الکفار والمنافقون فینادٰی بھم علٰی رء وس الخلا ئق ھٰولاء الذین کذ بوا علی ربھم الا لعنة اللّٰہ علی الظلمین ۔(بخاری و مسلم) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا قیامت میں اللہ تعالیٰ ایمان والے بندے کو (اپنی رحمت سے )قریب کرے گا اور اس پر اپنا خاص پردہ ڈالے گا اور (دوسروںسے ) اس کو پردہ میںکر لے گا۔پھر اس سے پوچھے گا کیا تو فلاں گناہ پہچانتا ہے ؟ کیا تو فلاں گناہ پہچانتا ہے ؟ (یعنی کیا تجھے یاد ہے کہ تو نے یہ یہ گناہ کیے تھے؟) وہ عرض کرے گا ہاں !اے پروردگار !(مجھے یاد ہے) ۔یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے سارے گناہوں کا اس سے اقرا ر کرالے گا اور وہ اپنے جی میں خیال کرے گا کہ میں تو ہلاک ہوا (یعنی اس کو خیال ہوگا کہ جب اتنے میرے گناہ ہیں تو اب میں کیسے چھٹکارا پا سکوں گا )پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں نے دنیا میں تیرے ان گناہوں کو چھپایا تھا اور آج میں ان کو بخشتاہوںاور معافی دیتا ہوں پھر اس کی نیکیوں والا اعمال نامہ اس کے حوالے کردیا جائیگا (یعنی اہلِ محشر کے سامنے صرف نیکیوں والا ہی اعمال نامہ آئیگا اور گناہوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ پر دہ ہی پردہ میں ختم کردیں گے )لیکن اہلِ کفر اور منافقین کا معاملہ یہ ہوگا کہ ان کے متعلق برسرِعام پکارا جائے گا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹی جھوٹی باتیں باندھیں (یعنی غلط اوربے اصل خیالات کو اللہ کی طرف نسبت دے کر اپنا دین و مذہب بنایا ) خبر دار اللہ کی لعنت ہے ایسے ظالموں پر۔ عن ابی سعید الخدری قال سمعت رسول اللّٰہ ۖ یقول یکشف ربنا عن ساقہ ویسجد لہ کل مؤمن ومؤ منة ویبقٰی من کان یسجد فی الدنیا ریا ء وسمعة فیذ ھب لیسجد فیعود ظھرہ طبقا واحدا۔ (بخاری و مسلم) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میںنے رسول اللہ ۖ کویہ فرماتے ہوئے سنا کہ ( قیامت کے دن )ہمارے رب اپنی پنڈلی کھولیں گے (یعنی ایک خاص قسم کی تجلی ظاہر فرمائیں