ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2003 |
اكستان |
فذکرمثلہ ثم یلقی الثالث فیقول لہ مثل ذالک فیقول یا رب امنت بک وبکتابک وبرسلک وصلیت وصمت وتصدقت ویثنی بخیر مااستطاع فیقول ھھنا اذاثم یقال الان نبعث شاھداعلیک ویتفکر فی نفسہ من ذا الذی یشھد علی فیختم علٰی فیہ ویقال لفخذہ انطقی فتنطق فخذہ ولحمہ وعظامہ بعملہ وذالک لیعذر من نفسہ وذالک المنافق وذالک الذی سخط اللّٰہ علیہ۔ (مسلم) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ قیامت میں جب اللہ سے ایک بندہ کا سامنا ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا،اے فلانے کیامیں نے دنیا میں تجھے عزت نہیں دی تھی ،کیا تجھے (تیری قوم میں ) سرداری نہیں دی تھی ،کیا تجھے بیوی عطا نہیں کی تھی ؟ اور کیا تیرے لیے گھوڑے اور اونٹ (او ر دیگر سواریوں کو )مسخر نہیں کیا تھا اور کیا میں نے تجھے چھوڑے نہیں رکھا تھا کہ تو ریاست او ر سرداری کرے اور مالِ غنیمت میں سے چوتھائی وصول کرے(جیسا کہ جا ہلیت کے دور میں بادشاہ وصول کرتے تھے ) وہ بندہ عرض کرے گا ،ہاں !اے پروردگار (آپ نے یہ سب کچھ مجھے عطا فرمایا تھا ) پھر اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیگا تو کیا تجھے اس کا خیال اور گمان تھا کہ تو ایک دن میرے سامنے آئے گا ؟ وہ عرض کرے گا میں یہ خیال نہیں کرتا تھا ۔تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا آج میں تجھے(اپنے رحم وکرم میں لینے سے)اسی طرح بھلاتا ہوں جس طرح تو نے مجھے بھلائے رکھا تھا ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے دوسرے ایک بندہ کا سامنا ہوگا اور اس سے بھی حق تعالیٰ اسی طرح فرمائے گا ۔اس کے بعد اللہ تعالیٰ ایک تیسرے بندہ سے ملے گا اور اس سے بھی اسی طرح فرمائے گا ۔یہ بندہ عرض کرے گا کہ اے پروردگار ! میں تجھ پر ایمان لایا اور تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا اور میں نے نمازیں پڑھیں او ر روزے رکھے اور صدقہ بھی ادا کیا (اور ان کے علاوہ بھی ) وہ بندہ خوب اپنے اچھے کارنامے بیان کرے گا جہاں تک بھی بیان کر سکے گا اس پر اللہ تعالیٰ فرمائے گا (یہ بات ہے )تو یہاں ٹھہر! پھر اس سے کہا جائے گا کہ ہم ابھی تجھ پر ایک گواہ قائم کرتے ہیں اور وہ اپنے جی میں سوچے گا کہ وہ کون ہوگا جو مجھ پر گواہی دے گا ۔پھر اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی او ر اس کی ران کو حکم دیا جائے گا کہ بول !تو اس کی ران اور اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال کی گواہی دیں گے اور اللہ تعالیٰ یہ اس لیے کرے گا کہ اس کا عذر باقی نہ رہے اور یہ منافق ہوگا او ر اللہ تعالیٰ اس پر ناراض ہوگا۔