ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
پر پانی پھیرنا اور اُن ذواتِ مقدسہ میںکیڑے نکال کر عوام کو اُن سے برگشتہ کرنا ان کا محبوب مشغلہ ہے۔ اس فرقہ کی جانب سے اس سلسلہ میں لکھی جانے والی بہت سی کتابیں اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں ،کچھ عرصہ پہلے اس فرقہ کے ایک انتہائی غالی اور متعصب مناظر طالب الرحمن صاحب نے ایک کتاب ''دیوبند یت '' کے نام سے لکھی ہے جس میں انتہائی د جل و تلبیس سے کام لیتے ہوئے اکابر علماء دیوبند کے ذمہ ایسے عقائد کا انتساب کیاہے جن سے اُن کا دور کا بھی واسطہ نہیں بلکہ اُن عقائد و نظریات سے وہ کوسوں دو ر ہیں۔ طالب الرحمن صاحب کی یہ کاوش کوئی نئی نہیں ہے،اہل بدعت اس سے قبل اس قسم کی مذبومی حرکات کرتے رہے ہیں اُنہی کے پٹاردان سے لے کر طالب الرحمن صاحب نے یہ غلیظ کتاب ترتیب دی ہے اور اس پر مزید ستم یہ ڈھایا ہے کہ اہل صفحہ نمبر 63 کی عبارت عرب کو اکابر دیوبند سے متنفر و بیزار کرنے کے لیے اور مال و زر کی صورت میں اُن کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے اس کتاب کا عربی میں ترجمہ کرواکر عرب میں اس کو پھیلایا ہے ، جیسا کہ عرض کیا گیا کہ طالب الرحمن صاحب کی یہ کوئی نئی کاوش نہیںہے علماء دیوبند ان باتوں کاایک دفعہ نہیں ہزار دفعہ جواب دے چکے ہیں ،حق تو یہ ہے کہ جس بات کا جواب دے دیا جائے وہ بات ختم ہوجائے لیکن حق کوشی اور دنیا طلبی کی وجہ سے اہل باطل ان جوابات کو پاکر بھی عوام الناس کے سامنے اپنی ہی باتوں کو دوہراتے رہتے ہیں ۔اس صورت حال کے پیش نظر ضروری تھا کہ علماء عرب کے سامنے ساری صورت حال رکھی جائے اور اُنہیں بتلایا جائے کہ جو فرقہ ان مذموم حرکتوں میں مصروف ہے خود اس کے اپنے عقائد و نظریات اور افکار و خیالات کیا ہیں۔ اللہ تعالی جزا ء خیر دے حضرت مولانا ابوبکر غاز ی پوری دامت برکاتہم کو کہ انھوں نے اس طرف توجہ فرمائی اور عربی میں ایک کتاب ''وقفہ مع اللامذ ہبیة '' کے نام سے ترتیب دے کر دفاع عن الحق کا فریضہ انجام دیا۔ اس کتاب میںحضرت مولانا نے بڑی تفصیل کے ساتھ بتلایاہے کہ طالب الرحمن صاحب نے جو عقائد و نظریات اکابر علماء دیوبند کی طرف سے منسوب کیے ہیںیہ تو وہ عقائد ہیں جو خود ان کے بڑے حضرات کی تحریر ات میں شد ومد کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں اور وہ ان کے حامل رہے ہیں ۔