ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
بر صغیر میں انسانی جانوں کا عدم تحفظ : پاکستان ،ہندوستان ،بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں یہ روایت عام ہے کہ صاحب اختیار سرکاری آفیسر ز و عہدیداران اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنے مخالفین کے خلاف اسٹیٹ کی طاقت کو استعمال کرتے ہیں انصاف کی جگہ ناانصافی کی شکایات عام ہیں اور یہ ظلم وستم کے کام کی ابتداً پولیس سے بعد میں عدالتوں کے ذریعہ لیے جاتے ہیں۔ عوام کے ساتھ پولیس کا سلوک : پولیس ناحق لوگوں کو گرفتار کرتی ہے یہ گرفتاری کبھی ازخود اور کبھی کسی سرکاری آفیسر کے ایماء پرعمل میں آتی ہے اس کے بعد کھاتہ پورا کرنے کے لیے انھیں مختلف کیسز میں ملوث کیا جاتا ہے ۔پولیس اپنے پالتو مخبر اور دلالوں کی گواہی بھی شامل کرکے کیس عدالت میں بھیج دیتی ہے۔لیکن بہت سے کیس ایسے ہوتے ہیں جس میں مطلوبہ شخص گرفتار نہیں ہوتا لہٰذا پولیس اسے پہلے مفرور قرار دیتی ہے پھر جتنی بھی ایف آئی آر زیر تفتیش ہوتی ہیں انہیں مطلوبہ شخص کو نامزد کرکے بے شمار جھوٹے کیسز میں ملوث کر دیاجاتا ہے پھر عدالت میں فائل کا پیٹ بھر کے جج کے سامنے کیس پیش کر دیا جاتا ہے۔ پچھلے دور میں ایسے کیسز پر عدالت نے لوگوں کے سروں کی قیمت مقرر کرنی شروع کر دی تھی گویا ایک سرکاری ادارہ نے بے گناہ کو گناہ گار قرار دیا دوسرے ادارے (عدالت ) نے پہلے ادارے کو اقدام قتل کا موقع فراہم کیا ،نتیجہ یہ نکلتا کہ بے شمار نوجوانوں کو پولیس گرفتار کرتی مطلوبہ رقم نہ ملنے پریادشمنی نکالنے کے لیے پولیس مقابلہ میں ہلاک کر دیتی تھی ۔ پاکستان میں اس ظلم و ستم کی تاریخ غلام مصطفٰی کھر سے شروع ہوتی ہے جس نے پنجاب میں اپنی گورنری کے زمانہ میں لوگوں کو پولیس مقابلہ میں مروانا شروع کیا پھر اسی نسخہ کو سندھ کے وڈیروں نے اپنے مخالفین پر استعمال کیا۔ اس طرح پولیس کے منہ خون لگا دیا گیاپھر پولیس کاحوصلہ اس قدر بلند ہو گیا کہ وہ وزیراعظم جو عوام کے خلاف پولیس مقابلہ کا ہتھکنڈہ استعمال ر رہی تھی اسی کابھائی اس کا نشانہ بن گیا یہی حربہ پورے ملک میں مذہبی افراد کے خلاف استعمال کیا گیا بہت سے نوجوانو ں کو پچھلے دور حکومت میں جیلوں سے نکال کر پولیس مقابلہ میزن شوٹ کر دیا گیا اور یہ سارے کام سرکاری ایماء پر ہوئے۔ پولیس کے نئے نظام میں ظلم کی دو مثالیں : موجودہ حکومت نے اگرچہ بظاہر یہ عندیہ دیا ہے کہ وہ سابقہ غلط راستوں پر نہیںچلے گی لیکن دوسری طرف صفحہ نمبر 41 کی عبارت صورتحال یہ ہے کہ موجودہ حکومت کے ہمدردلیڈر اور کارندے اپنے سیاسی ومذہبی مخالفین کو پولیس مقابلوں میںمارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ پچھلے دنوں ایک مذہبی جماعت سے وابستہ شخص لال محمد عر ف لالو کے حوالہ سے روز نامہ جنگ کراچی میں ٢٠٠٢۔٤ ۔٥ کو ایک خبر شائع ہوئی جس کا عنوان تھا ''پراسرار پولیس مقابلہ ''ساتھ ایک خبر اور بھی شائع ہوئی جس میں الزام لگا دیا گیا تھا کہ تین