ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
پولیس مقابلوں کاشرعی نقطہ نظر سے جائزہ اور تجاویز ( پروفیسر ڈاکٹر صلاح الدین ثانی ) اسلام نے انسان کو معزز ومکرم قرار دیا (الا سراء /١٧ )اور یہ اعزاز کسی اور مخلوق کو حاصل نہیں حتی کہ فرشتوں کوبھی۔ اسی اعزاز کی بدولت اس کی جان ،مال آبرو کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے۔ اسلام میں انسانی جان کی اہمیت و احترام : یہ تحفظ اسے بھی حاصل ہے جو کسی اعلی نسل یا حکمران خاندان سے تعلق رکھنے والا شخص ہو اور اُسے بھی حاصل ہے جو سماجی یا کسی بھی اعتبار سے کمزور شخص ہو۔قرآن نے ایسے لوگوں کی گرفت کرتے ہوئے کہا جو جنس کی بنیاد پر بچیوں کا قتل کرتے تھے۔بای ذنب قتلت (التکویر/٩)قیامت کے دن ایسے لو گوں کے بارے میں پوچھاجائے گا کہ کس جرم کی پاداش میں قتل کیے گئے۔ جو بھی شخص پیدا ہو ا ہے زندہ رہنا اس کا حق ہے ،اُسے قتل کرنا یا کسی بھی قسم کا جسمانی نقصان پہنچانا اسلام کی صریح تعلیمات کے خلاف ہے بلکہ اللہ تعالی نے مسلمان کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا : ولا یقتلو ن النفس التی حرم اللّٰہ الا بالحق (فرقان / ٦٨) مسلمان وہ ہیں جو اللہ کی حرام کی ہوئی کسی انسانی جان کو ناحق ہلاک نہیں کرتے ۔ بلکہ بلا تخصیصِ مذہب ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا گیا ۔ارشا د ِربانی ہے : من قتل نفسا بغیر نفس اوفساد فی الارض فکا نما قتل الناس جمیعا ومن احیاھا فکا نمآاحیا الناس جمیعا ( المائدہ /٣٢ ) جس نے کسی شخص کو قتل کیا بغیر کسی جان کے بدلہ یا زمین میں فساد پھیلایا وہ قاتل ایسا ہے جیسے اس نے سارے انسانوں کو قتل کیا ہو جس نے کسی ایک انسان کو زندگی کا تحفظ فراہم کیا گویا اس نے تمام انسانوں کو تحفظ فراہم کیا۔. اور اس حکم میں مسلم ،غیر مسلم ،عورت ،مرد کی کوئی تخصیص نہیں ،قتل قتل ہے خواہ کسی کا بھی ہو۔ اسی طرح زندگی بچانا بھی عظیم کام ہے وہ زندگی کسی مسلمان کی ہو یا کافر کی ،عورت کی ہو یا مرد کی اور ایک انسان کی زندگی کو تحفظ فراہم کرنا سارے انسانوں کو تحفظ فراہم کرنے کی طرح ہے۔نبی کریم ۖ نے زندگی کے آخری حج کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا :