ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
''میری اُمّت کے آخرمیں بعض عورتیں ہوں گی جو کپڑے پہنی ہوئی ہوں گی (مگر درحقیقت ) وہ ننگی ہوں گی ان کے سروں پر بختی اُونٹ کے کوہانوں کی طرح بال ہوں گے ، ان پر لعنت بھیجو کیونکہ وہ ملعون ہیں ۔''(رواہ الطبرانی بسند صحیح ) امام ابن عبدالبر فرماتے ہیں کہ : ''اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جواس قدر باریک کپڑا پہنتی ہیں جس سے عضو ظاہر ہو اور اسے چُھپائے نہیں ،چنانچہ ایسی عورتیں نام کے کپڑے پہنے ہوں گی درحقیقت وہ ننگی ہوں گی ۔'' (٤)چوتھی شرط : پرد ہ کشادہ اور ڈھیلہ ہو ،تنگ نہ ہو کہ اس سے جسم کے کسی عضو کی ہیئت ظاہر ہو ،یا جسم کے فتنہ کی جگہیں ظاہر ہوجائیں ،یا اس طرح لپیٹ لیا جائے کہ پردہ کا کوئی مقام اُبھر آئے ، یا اسی قسم کی کوئی اورصورت ہو ۔ (٥)پانچویں شرط : پردہ دھونی دیا ہوا یا خوشبو دار نہ ہو۔ نبی کریم ۖ نے ارشاد فرمایا : ''جس عورت نے عطر لگایاپھر وہ لوگوں کے پاس سے گزری تاکہ وہ اس کی خوشبو محسوس کریں وہ بدکار اور زناکار عورت ہے۔''(رواہ النسائی وغیرہ ) (٦) چھٹی شرط : مردوں کے لباس کے مشابہ نہ ہو۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ''نبی کریم ۖ نے اس مرد پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں جیسا لباس پہنے او ر اس عورت پر جو مردوں کا لباس پہنے ۔'' (رواہ ابوداود وغیرہ) (٧) ساتویں شرط : کافر عورتوںکے لباس کے مشابہ نہ ہو، کیونکہ نبی کریم ۖ نے ارشاد فرمایا : ''اور جو شخص کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیا ر کرے گا وہ انہیں میں سے ہوگا ۔''(اخرجہ احمد) صفحہ نمبر 19 کی عبارت مثال کے طورپر برقعہ چھوٹا ہو یا بے پردہ ہونے کا موجب ہو۔بہتر یہ ہے کہ چھوٹی لڑکی کو بھی بچپن سے شرم و حیا کے پیشِ نظر ڈھیلے اور کشادہ کپڑوں کا عادی بنایا جائے۔