ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
۔اسی طرح ان لیڈروں کا جنھوں نے لوگوں کو قتل کروایا سب بے گھر بے در اوربے یارو مددگار خوار ہو رہے ہیں اپنے گناہوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں اور اپنے زخم چاٹ رہے ہیں۔ سرکاری اہل کاروں کو ظلم میں آلہ کارنہیں بننا چاہیے : قرآن نے تمام مسلمانوںکو واضح حکم دیا ہے : تعاونوا علی البر والتقوی ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان واتقوا اللّٰہ ان اللّٰہ شدید العقاب (المائدہ /٢) آپس میں نیک کام اور پرہیز گاری میں ایک دوسرے کی مدد کرو ،گناہ او ر ظلم کے کام میں کسی کی مددنہ کرواورصرف اللہ سے ڈرو بیشک اللہ کا عذاب بہت سخت ہے۔ انصاف کی فراہمی کے ذمہ داروں کو ظالموں کا آلہ کارنہیں بننا چاہیے انہیںاس بات سے بھی نہیں ڈرنا چاہیے کہ آرڈر کی عدم تعمیل کی صورت میں انھیںعدم ترقی ،مالی نقصان یا عہدہ سے تنزلی کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ انہیں اللہ سے ڈرنا چاہیے ،دنیاوی سزا کے مقابلہ میں اخروی سزا زیادہ سخت ہے بلکہ عین ممکن ہے استقامت کے نتیجہ میں ممکن ہے وقتی نقصان پہنچے لیکن دنیا و آخرت میں اس کا اجر ضرور ملتا ہے اور ملے گا۔ پولیس مقابلوں کی ر وک تھام : دوسرے یہ کہ پولیس کے ادارہ میں کچھ کرپٹ افراد ہیں جنھیںقانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے قطعاً شرم محسوس نہیں ہوتی ۔رشوت اور خون ِناحق ان کے منہ لگ چکا ہے ۔ایسے لوگوں کے لیے سخت سزائیں مقرر کی جائیںتاکہ دیگر پولیس اہل کار عبرت حاصل کریں اور پولیس میں بھرتی کے وقت ہر اہل کار سے انفرادی حلف لیا جائے کہ وہ کسی بھی شخص کو قتل نہیں کرے گا جس طرح نبی کریم ۖ نو مسلم صحابہ و صحابیات سے عہد لیا کرتے تھے۔ اور تھانہ میں ہلاکت یا پولیس مقابلہ میں ہلاکت کی صورت میں ہائی کورٹ کا فل بینچ اس کیس کے محل وقوع پر جا کر جبری گواہی لے کر کیس کی تحقیقات کرکے تیس یوم میںاپنی رپورٹ اخبارات کو جاری کرے ۔اگر پولیس اہل کار مجرم ثابت ہو تو اس کی نوکری ختم کرکے اس کے جی پی فنڈ سے اور سرکاری فنڈ سے مقتول کے ورثاء کو دیت ادا کی جائے اس لیے کہ ناحق ہونے والے قتل کی ذمہ دارحکومت ہے لہٰذا اس کا ازالہ بھی حکومت کی ذ مہ داری ہے ۔ارشاد نبوی ہے : 0 الاکلکم راع وکلکم مسؤول عن رعیتہ فالا میر الذی علی الناس راع وہو مسؤول عن رعیتہ (بخاری باب الجمعة فی القری (ج/١ ص /٢١٥) خبردار تم میں سے ہر شخص اپنے ماتحتوں پرنگران ہے اور تم میںسے ہر شخص سے اپنے ماتحتوں کے بارے میں باز پرس کی جائے گی ۔حکمران اپنی رعایا کا نگران و ذمہ دار ہے اس سے اپنے ماتحتوں کے بارے میں باز پرس کی جائے گی۔