ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
احتیاطاًپونے دوسیر ۔(ب) جَو، جَو کے آٹے ، جَو کے ستّو کا پورا صاع (ساڑھے تین سیر )۔ (ج) پونے دو سیر گیہوں یا ساڑھے تین سیر جَو کی قیمت ۔(د) جَو اور گیہوں کے علاوہ کوئی او ر غلہ مثلاً چاول ،باجرہ ، جوار وغیرہ دیا جائے تو اتنا دیا جائے جتنا پونے دو سیر گیہوں یا ساڑھے تین سیر جَو کی قیمت میں آتا ہو ۔یہ ایک شخص کا صدقۂ فِطر ہے۔ کس پر واجب ہوتا ہے؟ : ہر مسلمان آزاد پر ،مرد ہو یا عورت جبکہ وہ بقدر نصاب مال کا مالک ہو ،صدقۂ فِطر واجب ہوتا ہے۔ اگر وہ کسی وجہ سے رمضان کے روزے نہیں رکھ سکا ، تب بھی اس پر صدقۂ فِطر واجب ہے۔ زکٰوة اور صدقۂ فِطر کے نصاب اور وجوب میں فرق : زکٰوة یا صدقۂ فِطر کے نصاب کی مقدار میں کوئی فرق نہیں ہے ۔٥٢ تولہ ٦ماشہ چاندی کا جو زکٰوة کا نصاب ہے وہی صدقۂ فِطر کا نصاب بھی ہے ۔فرق یہ ہے کہ زکٰوة فرض ہونے کے لیے تو ضروری ہے کہ اتنی چاندی یا سونا اُس کے پاس نقد موجو د ہو یا اتنی قیمت کا کوئی تجارتی مال ہو۔ صدقۂ فِطر واجب ہونے کے لیے ان تین چیزوں کی خصوصیت نہیں ہے کیونکہ صدقۂ فِطر کے نصاب میں ہر قسم کا مال حساب میں لے لیا جاتاہے ہاں حاجت ِاصلیہ سے زائد اور قرض سے بچا ہوا ہونا دونوں میں شرط ہے ۔ پس اگر کسی کے پا س استعمال کے کپڑوں سے زائد کپڑے رکھے ہوئے ہوں یا روزمرّہ کی ضرورت سے زائد تانبے ،پیتل ، چینی وغیرہ کے برتن موجود ہوں یا کوئی مکان اُس کا خالی پڑا ہے یااور کسی قسم کا سامان اور اسباب ہے اور اُس کی حاجتِ اصلیہ سے زائد ہے اور ان چیزوں کی قیمت نصاب کے برابر زیادہ ہے تو اس پر زکٰوة فرض نہیں ، صدقۂ فِطر واجب ہے۔ دو سرا فرق یہ ہے کہ صدقۂ فِطر کے نصاب پر سال گزرنا بھی شرط نہیں ہے بلکہ اسی روز نصاب کا مالک ہوا ہو تب بھی صدقۂ فِطر ادا کرنا واجب ہے۔ صدقۂ فِطر کس کس کی طرف سے دینا ہوتا ہے : ہر شخص مالک ِنصاب پر اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے صدقۂ فِطر دینا واجب ہے۔ لیکن نابالغوں کا اگر اپنا مال ہے تو اُن کے مال میں سے ادا کرے۔ 0 صدقۂ فِطرکس وقت واجب ہوتا ہے ؟ (وقتِ وجوب) : عید کے دن صُبح صادق ہوتے ہی یہ صدقہ واجب ہو جاتاہے پس جو شخص صُبح صادق سے پہلے مر گیا اس کے مال