ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
بڑوں کے لیے بھی وہی ہیں اولیائے کرام کے لیے بھی وہی نمونہ ہیںتو صغائر اور کبائر سب سے بچ جانا یہ تو نبی کے سوا کسی کے لیے محال ہے تو اب کیا کریں تو توبہ کر لو استغفار کرلو لم یصروا علی ما فعلوا وہم یعلمون تو جو آدمی دوسرے کا گناہ چھپا رہا ہے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اُس کی تقصیر ات جو ہیں وہ چھپا لیں گے یہ بدلہ اُس کو ملے گا۔ عام طورپر حالت جو ہے عام مسلمانوں کی وہ یہی ہے ہر آدمی کوئی نہ کوئی گُناہ بلکہ کبائر کرتا رہتا ہے تو اگر کسی کو دیکھا ہے چوری کرتے تو چوری کو چھپا لے عدالت میں نہ لے جائے قصہ آگے نہ بڑھائے جس کا مال چوری ہوا ہے اس کا مال مل گیا وہ بھی اس کا نام ظاہر نہ کرے تو کچھ بھی نہ ہوگا نہ کیس چلے گا نہ مقدمہ ہو گا نہ ہاتھ کٹے گا کچھ بھی تو نہیں ہوگا۔ہاں البتہ اگر وہ آدمی ایسا ہے کہ وہ کیس لے ہی گیا عدالت میں تو پھر اس سے کہا جائے گا گواہ لائو ،گواہ مل گئے تو پھر ٹھیک ہے سزا ملے گی، نہیں ملے تو پھر نہیں اور پھر اس میں بھی شرطیں دیکھی جائیںگی کہ وہ مال کہاں رکھا تھا کیا تھا کیا نہیں تھا کھانے پینے کی چیزیں تھیں یا نہیں تھیں، کھانے پینے کی چیزوں پر چوری نہیںہوتی (یعنی ہاتھ نہیں کٹتا) ممکن ہے ضرورت ہوئی ہو اُس کو کھانے کی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا عمل : تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قحط کے زمانے میں چوروں کے ہاتھ نہیں کاٹتے تھے کیونکہ ضرورت مند زیادہ تھے اور چوری بھی اتنی نہیں کی ہو گی جیسے اب کرتے ہیں یہ تو باقاعدہ مسلح ہوکر ڈاکہ ڈالتے ہیں ،یہ ضرورت مندی کی بات نہیں ہے یہ تو غصب کی بات ہے چھینا چاہتے ہیں دوسرے کا مال یہ تو اور چیز ہوتی ہے۔ ہاں ضرورت مند ضرورت کی مقدارمیں لے گا، جیسے چور آئے باورچی خانے میں داخل ہوئے اور ہنڈیا روٹی سب صاف کر گئے تو چاہے پکڑے بھی جائیں ہاتھ نہیں کٹیں گے تعزیر ضرور ہو جائے گی کہ یہ تم نے کیا حرکت کی ، تمہیں ضرور ت تھی تو ویسے ہی کہہ دیتے کسی سے کان میں کہہ دیتے، یہ کیا کہ کسی کے گھر میں داخل ہو گئے اور پھر بے پردگی ہو اُس میں کچھ ہو جھگڑا بڑھ جائے یہ تم نے کیوں کیا ؟تو تعزیری کارروائی تو ضرور ہوگی ہاتھ کاٹنے کی سزا نہیں دی جا سکتی تو ایسی چیزوں پر اگر کوئی پردہ ڈال لے اس واسطہ کہ چلو اس سے غلطی ہو گئی ہے اس کو سمجھا دیا میں نے آئندہ یہ نہیں کرے گا تو وہ اس میں داخل ہے کہ من ستر مسلما سترہ اللّٰہ یوم القیمة قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کا پردہ رکھیں گے۔ یہ سب چیزیں اس پر موقوف ہیں کہ سب میں مقصد خداکی0 ذات ہو ، نظر اللہ کی ذات پر ہو آخرت پر ہو اور اگر نظردُنیا پر ہے تو اس کا بدلہ پھر دُنیا میں مل جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں سب سے زیادہ غیرت والا ہوں ''اغیر ''ہوں اور میں '' اغنی''بے نیاز ہوں مجھے کسی وقت بھی کس چیز کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہ تمام چیزیں بتلائی گئیں کہ خیال رکھو مدد کروکام آئو کام کرو اور یہ بھی بتلایا گیا کہ نظر صرف