ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2002 |
اكستان |
|
درس حديث ہمار ا ایمان ہے کہ کسی نبی نے فریضہ ٔ رسالت میں کوتاہی نہیں کی زندگی گھل مل کر گزاری جائے یکسو ہو کر نہیں نبی کے سوا کسی اور کاصغائر و کبائر سے بچے رہنا محال ہے تخریج و تزئین : مولانا سیّد محمود میاںصاحب کیسٹ نمبر٣٨/ سائیڈ بی ٨٤ـ٨ـ١٠ الحمدللہ رب العلمین والصلٰوة والسلام علی خیر خلقہ سیّدنا ومولانا محمد والہ واصحابہ اجمعین اما بعد ! حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ آقائے نامدارحضرت محمد ۖ نے ارشاد فرمایا کہ انصر اخاک ظالما او مظلوما یعنی تو اپنے بھائی کی مدد کر چاہے وہ ظالم ہو چاہے وہ مظلوم ہو....................... اس موقع پرایک صحابی نے عرض کیا ........................... اور صحابہ کرام کے ذہن اتنے اچھے بنے ہوئے تھے کہ وہ عرض کرنے لگے یا رسول اللّٰہ انصرہ مظلوما فکیف انصرہ ظالما ۔مظلوم ہو گا پھر تو میں مدد کردوں گا لیکن ظالم کی مدد کیسے کروں گا ؟ فرمایا تمنعہ من الظلم اس کو ظلم سے روک دو فذلک نصرک ایا ہ ۔ یہ ظلم سے روکنا یہ بھی مدد ہے، گویا تم اُس کی مدد کر رہے ہو۔ارشاد فرمایا المسلم اخوالمسلم مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے لایظلمہ ولا یسلمہ نہ اُس پرزیادتی کرتا ہے اور نہ اُس کو اکیلا چھوڑ کر چلا جاتا ہے ایسا بھی نہیں کرتا ۔ ومن کان فی حاجة اخیہ کان اللّٰہ فی حاجتہ جو آدمی اپنے بھائی کی ضرورت میں لگا ہوا ہو تو اللہ تعالیٰ اُس کی ضرورت پوری فرماتے ہیں ۔وہ دوسروں کا کام کر صفحہ نمبر 6 کی عبارت رہا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے کام بنا دیتے ہیں من فرج عن مسلم کربةً فرج اللّٰہ عنہ کربةً من کربات یوم القیٰمة جو کسی مسلمان کی کوئی بے چینی دور کر ے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اُس کی بے چینیوں میں سے بے چینی دُور فرمائیں گے ۔